اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ 40سال کے دوران پختون اور تاجک اقوام کے درمیان لڑائی ہوئی، پنج شیر معاملے پر تاجکستان کو طالبان سے شکوہ تھا۔ایک انٹرویومیں فواد چوہدری نے کہا کہ افغانستان میں
آبادی کی تقسیم پختون تاجک برادری کی بنیاد پر ہے، پاکستان نے ہمیشہ خطے کے استحکام کی بات کی ہے، افغانستان کو تسلیم کرنیکافیصلہ بھی مشترکہ طورپرکرناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ تاجکستان کو پنج شیر معاملے پر طالبان سے شکوہ ہے، وزیراعظم نے پورا پس منظر تاجکستان کے سامنے رکھ دیا ہے تاکہ دونوں فریقین معاملے کو سمجھ سکیں۔فواد چوہدری نے بتایا کہ پاکستان نے تمام دھڑوں کو اسلام آباد بلا کر مشاورت کی، بڑی کمیونٹی کوحکومت میں شامل نہ کرنے سے حکمرانی مشکل ہوگی، وزیراعظم نے بھی کہا تھا کہ افغانستان میں مخلوط حکومت کے قیام تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ کوشش تویہ ہے افغانستان میں جلدسے جلد حکومت کا قیام ہو، افغانستان کو فوری طورپربیرونی امدادکی ضرورت ہے، اگر امداد نہ دی گئی تو معاملات خراب ہوں گے، اس وقت عالمی برادری کو آگے بڑھ کر افغانستان کی مدد کرنی چاہیے کیونکہ انسانی بنیادوں پر افغان عوام کی مدد عالمی بردادری کی ذمہ داری ہے۔الیکشن کمیشن کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن سیاست کریگا تو انہیں جواب بھی ملے گا، کسی بھی معاملے پر الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار رہتے ہوئے سیاست سے دور رہنا چاہیے، جب نوٹس ملے گا تو جواب بھی دے دوں گا۔انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں اور بیوروکریٹس پر تنقیدکرنا فیشن بن گیا ہے، اداروں کیسربراہان پر تنقیدکی جائے تو تنازع کھڑا ہوجاتا ہے۔