اسلام آباد ( آن لائن)پارلیمانی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیشنل بینک آف پاکستان میں 26 ارب کے مالیاتی سکینڈل کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خزانہ اور بینک سے تمام تفصیلات اور ریکارڈ طلب کرلیا ہے جبکہ نیشنل بینک نے پی اے سی کے واضح احکامات کے باوجود اپنا آڈٹ کروانے سے انکار کر دیا اور پی اے سی کے احکامات کے خلاف
عدالت سے رجوع کرلیا جس پر کمیٹی برہم ہوگئی اور چیئرمین نیشنل بینک بورڈ آف گورنرز زبیر سومرو کو جھاڑ پلا دی اور وزارت خزانہ کو حکم دیا کہ وہ کمیٹی کے فیصلے کے خلاف عدالت میں دی گئی درخواست واپس لینے کے لئے نیشنل بینک کو خط لکھے ورنہ کمیٹی ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی بھی کارروائی کرے گی اور وزیر اعظم کو خط لکھ تمام صورت حال سے آگاہ کیا جائیگا۔اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی اور زبیر سومرو کی شدید جھڑپ بھی ہوئی ۔جمعرات کے روز پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا ،اجلاس میں سمندر پار پاکستانیز امور میں ہونے والی مالی بے قاعدگیو ں کی جانچ پڑتال کی گئی ،آڈٹ حکام نے اجلا س کو بتایا کہ وزارت اپنے آڈٹ اعتراضات سے متعلق محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس منعقد نہیں کررہی ہے ، چیئرمین کمیٹی نیمحکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری کے ریٹائر ہونے پر کسی کو تو نیا چارج ملا ہوگا وہ ڈی اے سی کرلیتا ،اس پر رکن کمیٹی مشاہد حسین نے کہا کہ وزارت کا اس وقت وزیر انچارج وزیر اعظم ہے کیونکہ زلفی بخاری مستعفی ہوچکے ہیں،رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزارت کا سیکرٹری بھی نہیں وزیر بھی نہیں سب جارہے ہیں،جہان مفادات ہوتے ہیں بیورو
کریسی فوری کرتی ہے ڈی اے سی کرتے موت پڑتی ہے،یہاں پر ریاست کے اندر ریاست بن چکی ہے ادارے تباہ ہوگئے ہیں،زلفی بخاری سارا دن ناچ کرتا رہتا ہے فوکس رنگ روڈ پر ہے،اب کیا کریں یہاں بیٹھ کرکسی کو کچھ پروا نہیں ہے۔نیشنل بنک کی طرف سے پی اے سی کے احکامات کی خلاف ورزی پر کمیٹی ارکان نے برہمی کا
اظہار کیا ۔چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیشنل بینک نے ہمارے فیصلے کیخلاف عدالت جانے کی جرات کیسے کی ،یہ پارلیمنٹ کی توہین ہے،ہر سرکاری ادارے کا آڈٹ لازمی ہے۔پارلیمنٹ نگرانی کرسکتی ہے،سندھ ہائی کورٹ جو بھی فیصلہ دے ہمارے پاس اور بھی بہت سے اختیارات ہیں،آپ آڈٹ کروائیں یہ لازمی پے۔
بنک کا بورڈ کیا آئین سے بالا تر ہے،کس گڑ بڑ کو چھپا رہے ہیں،ہمارے پاس اور بہت کچھ ہے،ہم حکومت سے کہیں گے کہ وہ نیشنل بنک کے بورڈ کو تحلیل کریں،کیا ہم بھیڑ بکریاں ہیں ہم یہاں سے جانے کیلئے تیار ہیں مگر ایسا برداشت نہیں کہ ہمارے فیصلے نہ مانیں جائیں۔خود مختار ادارے اور آئینی ادارے بھی آڈٹ کروانے کے پابند
ہیں۔ نیشنل بنک نے پی اے سی کی توہین کی ہے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔اس موقع پر وزارت خزانہ نے بھی نیشنل بنک کا آڈٹ کروانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور قواعد بہت واضح ہیں کہ ہر سرکاری ادارے کا آڈٹ ہوگا۔نور عالم نے کہا کہ بنک کا صدر کون لگاتا ہے بورڈ کون بناتا ہے اس پر آڈیٹر جنرل
نے نیشنل بنک کے آڈٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنا دیا۔اجلاس میں رانا تنویر اور نیشنل بنک کے چیئرمین زبیر سومرو میں جھڑپ ہوئی اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ۔چیئرمین بورڈ آف گورنرز زبیر سومرو نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل بنک کا آڈیٹر جنرل سے آڈٹ کروانے کے پابند نہیں ہیں،ہم آڈٹ کے خلاف سندھ ہائی
کورٹ گئے ہیں ،چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ جب میں بول رہا ہوں تو آپ چپ کریں ہم نے آپ کو بولنے کیلئے ابھی نہیں کہا ۔اس پر زبیر سومرو نے کہا کہ میرے والد الٰہی بخش سومرو کو اس معاملے میں نہ لائیں ،میرے ساتھ پی اے سی انصاف نہیں کررہی۔کمیٹی رکن نور عالم نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس ساری صورتحال
سے آگاہ کیا جائے۔سپریم کورٹ۔وزارت قانون سمیت ہر وزارت جب آڈٹ کی حامی ہے تو یہ کیوں انکاری ہیں۔زبیرو سومرو نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت فنڈ نہیں دیتی اس لیے ہم آڈٹ نہیں کرواتے مگر ہم قانون کو فالو کرینگے،18 ویں ترمیم کے تحت صرف حکومتی فنڈنگ والے ادارے آڈٹ کروانے کے پابند ہیں،حکومت ہمیں فنڈ نہیں دیتی ہم
حکومت کو فنڈ دیتے ہیں۔پی اے سی کے بار بار کے احکامات کے باوجود چیئرمین نیشنل بنک کا عدالت سے کیس واپس لینے سے انکار کر دیا ہے ۔اس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ زارت خزانہ خود عدالت سے کیس واپس لینے کیلئے نیشنل بینک کو خط لکھے،کمیٹی رکن ریاض فتیانہ نے کہا کہ بورڈ ان کی بات نہ مانے تو بورڈ کو
وزارت خزانہ تحلیل کردے۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ نیشنل بینک انتظامیہ سندھ ہائی کورٹ سے کیس واپس لے ،اس پر زبیر سومرو نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صرف حکومت سے فنڈ لینے والے ادارے آڈٹ کے پابند ہیں، نیشنل بینک حکومت سے کوئی فنڈز نہیں لیتا،ہم آئین یا پارلیمنٹ کی بالادستی چیلنج نہیں کر رہے ہیں،سندھ ہائی
کورٹ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے۔چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیشنل بنک میں 26 ارب روپے کا سکینڈل ہے،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس بارے ہمیں خط لکھا ہے۔پی اے سی اجلاس نے سکینڈل کی رپورٹ نیشنل بنک سے منگوانے کی ہدایت کر دی ۔پی اے سی نے نیشنل بینک کی نجی اداروں سے
کرائے گئے آڈٹ کی رپورٹس طلب کر لیں ہیں۔چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیشنل بنک کو ہر حال میں آڈٹ کروانا ہوگا،ان کو سندھ ہائی کورٹ سے کیس واپس لینے کیلئے خط لکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے پندرہ دن میں عمل درآمد رپورٹ اجلاس میں پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ضابط فوجداری سمیت اپنے تمام اختیارات استعمال کرینگے۔