اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )کوئٹہ میں تاجر برادری نے عید تک کے لیے لگائے گئے مکمل لاک ڈاؤن کے خلاف دھرنا دے دیا۔ تاجروں نے منان چوک پر جمع ہونا شروع کر دیا ہے جس پر انتظامیہ نے اطراف کے تمام راستے بند کر دیے جبکہ مارکیٹوں اور کاروباری مراکز کے گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔نجی ٹی وی سماء کی رپورٹ کے مطابق تاجر برادری کا مطالبہ ہے
کہ انہیں عید تک 24 گھنٹے کاروبار کھلا رکھنے کی اجازت دی جائے۔گمرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے رہنماوں نے کہا ہے کہ معیشت میں تاجر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں رمضان المبارک کے آخری ایام میں حکومت نے صوبے میں لا ک ڈاون لگاکر تاجروں کا معاشی قتل کرنے کی کوشش کی ہے جس کی مرکزی انجمن تاجران مذمت کرتی ہے ،تاجروں کی گرفتاریوں اورتشددسے ہمیں مرعوب نہیں کیا جاسکتاتاجروں کے حقوق کیلئے پرامن جدوجہد کرتے رہیں گے ،حکومت فوری طور پرتاجروں کوچاند رات تک کاروبار کرنے کی اجازت دیں تاجران یقین دلاتے ہیں کہ ایس او پیزپر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے ،صوبائی وزیر زراعت انجینئرزمرک خان اچکزئی کی یقین ہانی پر دھرنا اور احتجاج ختم کر رہے ہیں اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو پھراحتجاج کرنے پرمجبور ہونگے یہ بات مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدرعبدالرحیم کاکڑ،حضرت علی اچکزئی ،میریاسین مینگل ،سید عبدالخالق آغا،سعداللہ اچکزئی،قاری عبیداللہ ،شاہ رضا ،نظرعلی ،وارث آغا،جانان دین محمداچکزئی،طارق حیات اوردیگر نے پیر کو مرکزی انجمن تاجران کے زیراہتمام تاجروں کی گرفتاریوں ، تشدد اور لاک ڈاون کے خلاف منان چوک پر احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی انجمن تاجران بلوچستان نے 8سے 16مئی تک لاک ڈاون کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اپنا کاروبار جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر تاجروں نے 8مئی کو کاروبار جاری رکھا جبکہ تاجران نے 9مئی کو دوبارہ کاروبارکھولا تو ضلعی انتظامیہ ،ایف سی اور پولیس نے زبردستی دکانیں بند کرائیں تاجروں کوگرفتار اوران پر تشددکیا جس کی مرکزی انجمن تاجران مذمت کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے غلط حکمت عملی کی وجہ سے شہر میں ر ش کی وجہ سے ایس او پیز کی خلاف ورزی ہورہی تھی تاجران نے تجویز دی تھی کہ چاند رات تک تاجروں کو چوبیس گھنٹے کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ بازاروں میں رش کم ہوسکے اورایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ تاجرکسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں حکومت نے کاروبار کے ایام میں لاک ڈاون کرکے تاجروں کا معاشی قتل کرنے کی کوشش کی ہے مرکزی انجمن تاجران کا موقف ہے کہ تاجروں کو چاند رات تک کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ کروڑوں روپے کے نقصانات سے بچ سکیں کیونکہ تاجروں نے دوسرے صوبوں سے عید کیلئے کروڑوں روپے مالیت کا سامان ادھارلے رکھا ہے اور یہ سامان فروخت کرکے رقم ادا کرنی ہے اب لاک ڈاون کے باعث تاجر برادری ذہنی کوفت میں مبتلا ہے اورتاجروں اوردکانوں میں کام کرنے والے لاکھوں افراد کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑچکے ہیں حکومت کی جانب سے بھی تاجروں کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا گزشتہ سال بھی تاجروں سے لاک ڈاون کے دوران کئے گئے وعدوں پر کوئی عملدرآمدنہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی انجمن تاجران نے تاجروں کی گرفتاریوں ،تشدد اورزبردستی دکانیں بندکرنے کے خلاف آج احتجاج کی کال دی تھی جس پر ہزاروں کی تعداد میں تاجر روڈوں پر نکلے ہیں ہم حکومت سے ایک مرتبہ پھرمطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تاجروں کو چاند رات تک کاروبار کرنے کی اجازت دے تاکہ تاجر برادری کروڑوں روپے کے نقصانات سے بچ سکے۔ اس موقع پر صوبائی وزیرزراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی نے دھرنے میں آکر مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ اوردیگر تاجر رہنماوں سے ملاقات کی اورانہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ تاجروں کو چاندرات تک کاروبار کرنے کی اجازت دینے کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے بات کریں گے اورتاجروں کی وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کرائیں گے تاجران اپنا دھرنا ختم کردیں جس کے بعد مرکزی انجمن تاجران نے صوبائی وزیرزراعت کی یقین دہانی پردھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔