اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین رہائش گاہ پران کے حمایتی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کا مشاورتی اجلاس ، مزید ارکان نے اظہار یکجہتی کا اعلان کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق اجلاس ہوا، جس میں اتفاق کیا گیا کہ وزیراعظم کی یقین دہانی کے بعد عید تک خاموشی اختیار کی جائے گی اور وزیراعظم کے نامزد کردہ سینیٹر علی ظفر ایڈوکیٹ کی تحقیقات کا انتظار کیا جائے گا،
جب کہ عید کے بعد صورتحال کے تناظر میں لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے جہانگیرترین سے مزید چار ارکان قومی اسمبلی نے رابطہ کیا ہے اور آئندہ چند روز میں جہانگیرترین سے ملاقات کرکے اظہار یکجہتی کریں گے۔دوسری جانب جہانگیر ترین نے کہا جب بھی تاریخ ہوتی ہے ہم عدالت میں پیش ہوتے ہیں، تفتیش مکمل نہیں ہے تو دونوں عدالتوں میں19 مئی کی تاریخ ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بیرسٹر علی ظفر کی ڈیوٹی لگائی ہے وہ تفتیش میںدونوں طرف دیکھیں گے او رہمار ے تحفظات سنیںگے ۔ بیرسٹر علی ظفر نے اپنا کام شروع کر دیا ہے ، وہ بہت اچھے ،سمجھدار او رمنجھے ہوئے وکیل ہیں ، یہ کیس کریمینل نہیں ہے اس میں ایف آئی ا ے کا کوئی کردار نہیں ، یہ کارپوریٹ کیس ہے اور اگر یہ کیس زیادہ سے زیادہ ہوتا تو ایس ای سی پی کے پاس ہوتا ،یہ بزنس ایشو ہے اس میںپبلک فنڈ کا کوئی استعمال نہیں ،اس میںکوئی سیکرٹریٹ اکائونٹ ہے اورنہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے ۔ امید ہے کہ بیرسٹر علی ظفر اس کو دیکھیں گے اور اچھی طرح خان صاحب کو رپورٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی ہیں اور اس میں انہوںنے کھل کر باتیں کی ہیںاور اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا ۔ وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ میں خود اس معاملے کو دیکھوں گا اورانصاف ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تفتیش سے نہیں بھاگتے،میں کبھی اس سے نہیں بھاگا ،گزشتہ ایک سال سے تفتیش جاری ہے اور میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں دستاویزات پیش کر چکا ہوں۔ میری کمپنی کی لوگوں کی 75سے 100کے قریب پیشیاں ہو چکی ہیں ،
اس کا حل نکلے گا۔ہم نے کبھی نہیں کہا کہ کیس ختم کر دو بلکہ ہم کہتے ہیں کہ شفافیت سے پوری تفتیش کرو اور عوام دیکھیں کہ ہم سر خرو ہوئے ہیں۔انہوں نے شاہ محمود قریشی کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں اس بات کا کوئی جواب نہیں دوں گا یہ ہلکی باتیں ہیں ہم جیسے لوگوں کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں کہ ہم ایسی ہلکی باتیں کریں ۔انہوں نے بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اس کیس پر بات کر رہے ہیں ، ہم نے بجٹ کی بات کی ہے
اورنہ غور کیا ہے ۔میر ے ساتھ پارٹی کے بہت سے لوگ ہیں ، ملک بھر سے رہنما اور کارکنان فون کر کے اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہیں،سب کو معلوم ہے اورصاف ظاہر ہو رہا ہے اس کیس کی کوئی بنیادیں نہیں بلکہ یہ کسی اور وجہ سے ہیں ، اس کیس میںکوئی حقیقت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ پیپلز پارٹی او رنہ ہی مسلم لیگ (ن) کاکوئی رابطہ ہو اہے ۔عدالت پیشی سے قبل وزراء اورارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر بیٹھک ہوئی جس میں مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔