کراچی (این این آئی) این اے 249کراچی میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا،حلقے میں کچھ مقامات پرانتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن پر پریزائڈنگ آفیسر نے دو بجے ہی فارم 45 پر پولنگ ایجنٹس سے دستخط کرالیے۔پی ایس پی کے رہنما حسان صابر کے مطالبے پردستخط شدہ فارم
45 منسوخ کردیے گئے۔ الیکشن کمیشن نے دوران پولنگ پی ٹی آئی کے 6 ارکان اسمبلی فردوس شمیم نقوی، راجا اظہر، سعید آفریدی، ملک شہزاد اعوان، بلال غفار،شاہ نواز جدون اورن لیگ کے کھیل داس کوہستانی کو حلقے سے نکل جانے کا حکم دیا۔ این اے 249میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے، ووٹرز کی جانب سے رمضان المبارک اور شدید گرمی کی وجہ سے صبح کے وقت جوش وخروش کم نظر آیا، حلقے کے ووٹرز خاصے مایوس تھے جس کا اظہار انہوں نے ووٹ کم کاسٹ کر کیا،ووٹنگ کی شرح خاصی کم رہی، انتخابات پر امن ماحول میں ہوئے،کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا،پی پی، ایم کیو ایم،پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن اور پی ایس پی کی جانب سے ووٹرز کی رہنمائی کے لئے پولنگ اسٹیشن سے کچھ فاصلے پر خصوصی کیمپ لگائے گئے تھے بعض مقامات پر پی پی اور مسلم لیگ (ن)کے کار کنوں اورپی ٹی آئی کے حامیوں میں تلخ کلامی بھی ہوئی، تحریک، ایم کیو ایم اور پی ایس پی کی جانب سے بھی سندھ کی حکمراں جماعت پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے، خواتین کا جوش وخروش بھی دکھائی دیا، انہوں نے بھی بڑی تعداد میں ووٹ کاسٹ کئے بعض علاقوں میں شام کے وقتپولنگ اسٹیشن پر ووٹرز کی قطار دکھائی دی، خواتین نے اپنی اپنی
جماعت کے رنگوں کی چوڑیاں اور لباس زیب تن کئے ہوئے تھے،ضمنی انتخابات میں تمام پولنگ اسٹیشنوں میں کورونا وبا کے پیش نظر خصوصی حفاظتی اقدامات کئے گئے تھے، پولنگ اسٹیشنوں میں ہینڈ سینیٹائزرز اور تھرمامیٹرز کا انتظام کیا گیاتھا جبکہ تمام پولنگ اسٹاف کو فیس ماسک بھی فراہم کیا گیا تھا۔ ہینڈ سینیٹائزر اور تھرمامیٹر پولنگ اسٹیشن کے داخلی دروازے میں دستیاب تھے۔ معذور افراد نے بھی ووٹ کاسٹ کئے،
ضمنی انتخاب کے موقع پر بعض پولنگ اسٹیشن پر ووٹرز نے اس بات کی بھی شکایت کی کہ ان کا ووٹ پہلے سے کاسٹ ہوگیا۔ ایک ووٹر نے الزام لگایا کہ میں جب مقامی ہائی اسکول میں بنائے گئے پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے پہنچا تو مجھے وہاں سے نکال دیا گیا اور کہا گیا کہ آپ کا ووٹ کاسٹ ہوچکا ہے حالانکہ میں تو ابھی پہنچا ہوں اور میرے انگوٹھے کو بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ اس پر کوئی نشان نہیں ہے۔