اسلام آباد (آن لائن ) وزیراعظم عمران خان سے جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی ملاقات کے دورا ن ارکان کی طرف سے وزیراعظم کو خط بھی دیا گیا۔ خط کے مندرجات کے مطابق اراکین ا سمبلی وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے خلاف پھٹ پڑے۔ انکا کہناتھا دس شوگر ملوں کو انکوائری کے لئے منتخب کیا گیا
جن میں سے تین جہانگیر ترین کی ہیں ۔ ایک شریف فیملی اور ایک خسرو بختیار ملیں شامل ہیں ۔ اومنی گروپ اور ہمایوں اختر فیملی کی کسی جگہ خلاف کارروائی نہیں کی جارہی ۔شہزاد اکبر نے کابینہ اجلاس میں بتایا تھا کہ کے ڈی ڈبلیو کے اکاؤنٹس میں بے ضابطگیاں پائی جاتی ہیں۔ترین کی تین ملوں کے فرانزک آڈٹ میں کوئی سیکرٹ اکاؤنٹ یا ڈبل انٹری سامنے نہیں آئی۔شہزاد اکبر نے 27 جولائی 2020 کو کہا کہ انکوائری کمیشن نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت شواہد حاصل کئے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ شواہد ایف آئی اے کے سپرد کئے جائیں گے۔لیکن ایسی کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔خسرو فیملی کی ملوں کے ساتھ دوستانہ سلوک رکھا جارہا ہے۔شہباز شریف کے خلاف ایک جبکہ ترین ان کے بچوں اور ملازمین پر تین مقدمات درج کئے گئے ۔جہانگیر ترین کا تمام لین دین مکمل طور پر کاروباری ہے ایف آئی اے کا اس سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔جے ڈی ڈبلیو کے کسی شراکت دار نے کبھی کسی بے ضابطگی کی شکایت نہیں کی۔ایف آئی اے جے ڈی ڈبلیو کے خلاف کسی شکایت پر نہیں بلکہ شہزاد اکبر کے ایما پر ازخود نوٹس کے تحت کارروائی کی۔ ارکان نے وزیراعظم سے شہزاد اکبر کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کردیا۔