اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے آزاد کشمیر کے انتخابات کیلئے انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے سلسلے میں حکومت کی طرف سے کسی سازش کی بو آرہی ہے،کشمیریوں سے خفیہ رکھ کر کوئی فیصلہ سازی یا سازش کا کوئی فیصلہ نہیں کرنے دیں گے،کشمیریوں کی مرضی بھی شامل ہوگی اور پاکستانیوں
کی بھی مرضی ہوگی،آزاد کشمیر کے عوام کا رجحان مسلم لیگ ن کی طرف ہے، سینئر ممبران کے ساتھ ملک کر انتخابی مہم چلائونگی ، جیسے ڈسکہ میں کیا ویسے ہی کشمیر میں ووٹ کو تحفظ دیں گے،مسلم لیگ ن کے مینڈیٹ چوری نہیں کرنے دیں گے،جاوید لطیف کی گرفتاری کی مذمت کرتی ہوں،سچ بولنے اور حق گوئی پر ریاستیں سزائیں نہیں دیا کرتیں،جو آئین و قانون کی بات کررہا ہے اسے آپ کیسے غداری کے زمرہ میں کیسے لاسکتے ہیں،عمران خان کسی کو نہیں اپنے آپ کو این آر او دے رہے ہیں،ہم برداشت کر لیں گے مگر عوام موجودہ حکومت کو 5 سال برداشت نہیں کرے گی۔ منگل کو مسلم لیگ (ن)کی پارلیمانی بورڈ کااجلاس کشمیر اسلام آباد میں ہوا جس میں پارلیمانی بورڈ آزاد جموں کشمیر میں انتخابات میں پارٹی امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے امور پر غورکیا گیا ۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ کشمیر کے سلسلے میں حکومت کی طرف سے کسی سازش کی بو آرہی ہے،کشمیریوں سے خفیہ رکھ کر کوئی فیصلہ سازی کی جارہی ہے،پاکستان کی پارلیمان اور کشمیریوں کو پتا نہیں تو کس کو پتا ہے،کوئی سازش یا جوڑتوڑ کر کوئی فیصلہ نہیں کرنے دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کی مرضی بھی شامل ہوگی اور پاکستانیوںکی بھی مرضی ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کا انتخاب ہمارا اپنا ہے، میاں صاحب لندن بیٹھ کر نگرانی کررہے ہیں،ہم کشمیر میں بھرپور مہم چلائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ آزاد کشمیر کے عوام کا رجحان مسلم لیگ ن کی طرف ہے،
میں اور دیگر سینئر ممبر کشمیر میں مہم چلائیں گے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ میرا انٹرویو تھا کہ ہم انہیں مکمل ایکپسوز کرنا چاہتے ہیں،ایک آر ٹی ایس کا بٹن دبا کر عوام پر مسلط ہوجائو،جب آپ اہلیت کی بنیاد پر نہیں آتے تو جو حال عمران خان کررہے ہیں وہ ہوتا ہے،میں انہیں عوام پر ایک بڑی لعنت کہوں گی جو عوام پر مسلط ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جب دفاع میں کچھ نہ ہو تو ایسے پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے،
جاوید لطیف کی گرفتاری کی مذمت کرتی ہوں،سچ بولنے اور حق گوئی پر ریاستیں سزائیں نہیں دیا کرتیں،جو آئین و قانون کی بات کررہا ہے اسے آپ کیسے غداری کے زمرہ میں کیسے لاسکتے ہیں،بہت برا الزام ہے انہیں انصاف ملنا چاہے۔ انہوںنے کہاکہ جیسے ڈسکہ میں کیا ویسے ہی کشمیر میں ووٹ کو تحفظ دیں گے،ان کو اپنی سیٹیں چھیننے نہیں دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم شرافت کی سیاست کے
ساتھ مقابلہ کریں گے،2018یا گلگت بلتستان انتخابات کو دھرانے نہیں دیں گے،مسلم لیگ ن کے مینڈیٹ چوری نہیں کرنے دیں گے۔انہوںنے کہاکہ جعلی حکومت نے کیمبرج امتحانات کے نام پر بچوں کو ایکسپوز کردیا،یہ حکومت کورونا روکنے میں بری طرح ناکام ہوئی،ویکسین لگانے میں حکومت ناکام ہوئی ہے،اے لیول امتحانات میں کوئی ایس او پی فالو نہیں کیا جارہا تھا،ایک بھی بچے کو کورونا ہوا
تو والدین کو کہتی ہوں اس کا پرچہ عمران خان کے خلاف کٹوائیں،معلوم ہوا ہے کہ کچھ بچوں کو کورونا ہوا ہے،آیا عمران اور شفقت محمود اپنے بچوں کو بھی ایسے ہی ایسکپوز کریں گے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اداروں کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے ،آپ کا آئینی دائرہ کار ہیں اس میں رہیں۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ میاں صاحب آج بھی پورے قد اور زور کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ابصار عالم پر جس طرح حملہ کیا گیا اور گولی ماری گئی اس کی مذمت کرتی ہوں،اگر وہ آپ کی کسی
پالیسی پر تنقید کرتے ہیں تو اس کو خاموش کرنے کا یہ طریقہ نہیں،کسی جمہوری ملک میں یہ غلط روایت ہے جس کو ختم کرنا چاہیے ،یہ بہت برا واقعہ ہے جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت سے بات چیت کا مطلب یہ نہیں کہ کشمیر کا سودا کرکے آجائیں،بھارت سے جو بات چیت کی جارہی ہے وہ سامنے لائی جائے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان اپنی ٹوٹتی ہوئی جماعت کو تسلی دے رہے ہیں،ان کو این اے 249 میں عوام کے غضب کا سامنا ہے،عمران خان کسی کو نہیں اپنے آپ کو این آر او دے رہے ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیرراجہ فاروق حیدر خان نے کہاکہ ہمیں بھی غیرملکی اخبارات سے پتا چلا کہ کشمیر پر بیک گراونڈ بات چیت چل رہی ہے،کشمیریوں نے بہت قربانیاں دی ہیں،کشمیری فریق ہیں جبکہ ہندوستان اور پاکستان اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت فریق اور پابند ہیں،دونوں اطراف کے کشمیری اور پاکستان کی پارلیمنٹ کو پتا چلنا چاہیے کیا ہورہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ شہباز شریف بھی جلد تشریف لائیں گے،راجہ ظفر الحق کو شاید کورونا کی شکایت ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان نے کہاکہ
وزیراعظم آزادکشمیر نے ہم سب کو افطار کی دعوت دی تھی،کشمیر کے معاملہ پر ہم اپنا موقف واضح کرنا چاہتے ہیں،پاکستان میں کشمیر پر متفقہ لائحہ عمل ضروری ہے،بدقسمتی سے کشمیر بارے فارن میڈیا سے پتا چلتا ہے،کشمیر کے مسئلہ کے فریق کشمیری خود ہیں،کشمیر کے انتخابات پر پورے ملک کی نظریں ہیں،توقع ہے عوام کو شرمندگی نہیں ہوگی کہ شفاف انتخابات نہ کرواسکے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کے عوام کو ووٹ کا آزادانہ حق ضروری ہے،فاروق حیدر نے کشمیر کو شفاف حکومت دی۔