جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انہیں ہٹانا دو منٹ کا کام ،تین سال کی نا اہلی اور نا لائقی کا بوجھ کیوں اٹھائیں، مریم نوازکا دعویٰ

datetime 25  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ انہیں ہٹانا دو منٹ کا کام ہے لیکن ہم نہیں چاہتے انہیںسیاسی شہید بننے کا موقع ملے ،ہم ان کی تین سال کی نا اہلی او رنا لائقی کا بوجھ کیوں اٹھائیں تاکہ ذمہ داری ہمارے اوپر آ جائے ،تحریک انصاف اسی بوجھ کے ساتھ عام انتخابات میں جائے گی اور ہم

اسے فرار کا راستہ نہیں دیں گے ، کون نہیں چاہتا کہ اس کی حکومت نہ بنے لیکن ہم وقتی فائدہ نہیں اٹھانا چاہتے اس سے ہمارے بیانیے کی بھی نفی ہو گی ،پاکستان نے جو سفر کرنا تھا کر لیا اب ملک کو آئین و قانون کے مطابق ہی چلایا جائے ، اداروں کو اپنی آئینی کردار تک محدود ہونا چاہیے اور حکومتوں کے بننے او ر گرانے میں ان کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے ،عمران خان کو شہباز شریف سے خوف ہے اور وہ شہبازشریف کو اپنے متبادل کے طورپر دیکھتاہے ،جو نالائقی اورنہ نا اہلی قوم کے سامنے آئی اس کے بعد اس کا شہبازشریف سے ڈرنا بنتاہے ۔ نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں مریم نواز نے کہاکہ شہباز شریف نے پنجاب میں اورنج لائن ، میٹرو بسوں ، توانائی اور شاہراہوں کے منصوبے مکمل کئے لیکن ان پر کرپشن کا ایک بھی الزام نہیں لگا ، جب یہ شریف خاندان کے فیملی بزنس پر الزامات لگاتے ہیں تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کا وہی بیانیہ ہے جو نواز شریف کا بیانیہ ہے ، شہباز شریف طبیعت کے اعتبار سے اگرچہ تھوڑے مختلف ہیں لیکن وہ بھی بیانیہ نواز شریف کا ہی مانتے ہیں ۔ اگر شہباز شریف اپنے بھائی سے دھوکہ کرتے تو آج وہ وزیر اعظم ہوتے اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بننا پڑتا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے میاں صاحب کے حکم پر کراچی کا دورہ ملتوی کیا

ہے کیونکہ ہم ایک سیٹ کی خاطر عوام کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے تھے ، دورے کو ملتوی کرنے کا ہرگز اور کوئی مقصد نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی آئی کے بیانیے نے اس حکومت کو جتنا نقصان پہنچایا ہے یہ اس کا ازالہ نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے ابھی کوئی رابطہ نہیں ہوا ، میں پہلے بھی کہہ چکی

ہوں کہ پیپلز پارٹی ہرگز میرا ہدف نہیں ہے اور میں اپنے اہداف کو اچھی طرح جانتی ہوں ، الزام در الزام اور ایک دوسرے کی ذات پر کیچڑ اچھالنے کے کھیل میں شامل نہیں ہونا چاہتی ، میرے بلاول زرداری کے ساتھ اچھے تعلقات تھے ۔ انہوں نے آر یا پار کے حوالے سے سوال پر کہا کہ آر یا پار ہوا ہے ،اگر یہ کچھ دیر چل بھی جاتے

ہیںلیکن یہ حکومت ہل گئی ہے ، اپنی نا لائقیوں اور حرکتوں کی وجہ سے اس حکومت کی حالت انتہائی مخدوش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بہت سے لوگ ہمار ے ساتھ رابطے میں ہیں اور سینیٹ انتخابات کے موقع پر بھی ہمارے ساتھ ٹکٹ کی بات کر رہے تھے ۔ یہ کہتے تھے کہ مسلم لیگ(ن) ٹوٹ رہی ہے اور ٹوٹ جائے گی لیکن

ہر طرح کے سیاسی انتقام کے باوجود مسلم لیگ (ن) نہیں ٹوٹی لیکن آج تحریک انصاف ٹوٹ چکی ہے اور اس میں جو دڑاڑیں ہیں وہ یہاں تک نہیں رہیں گی ۔ ان کے لوگوں کوپتہ ہے کہ ہم نے حلقوں میں جانا ہے اور انہیں حکومت کی نا لائقی کی وجہ سے عوام کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا اب یہ حکومت کی کارکردگی کے ساتھ

حلقوں میں نہیں جائیں گے کیونکہ انہیں بہت مار پڑنے والی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کا واضح موقف ہے کہ اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کوئی کردار نہ ہو او رانہیں اپنے آئینی کردار تک محدود رہنا چاہیے ،اب عوام کو فیصلہ کرنا پڑے گا ، عوام نے ا س حکومت کی نا لائقی او رنا اہلی کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھایا ہے ۔ جب

اس طرح حکومتوں کو مسلط کیا جائے گا ، آرٹی ایس بٹھایا جائے گا اور جماعتوں کو توڑا جائے گا تو پھر ملک کا یہی حال ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت پانچ سال پورے کرے کیونکہ ہم اسے سیاسی شہید بننے کا راستہ فراہم نہیں کرنا چاہتے تاکہ کل یہ نہ کہہ سکے کہ ہم نے تو بہت کچھ کرنا تھا ، ان کی آج بھی وہی تقریریں ہیں

جو انتخابات کے دنوں میں کی گئی تھیں ، جو حکومت تین سال میں کچھ نہیں کر سکی وہ آئندہ دو سالوں میں بھی کچھ نہ کرنے کی ہی صلاحیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام بالکل بھی نہیں کہتے کہ نواز شریف واپس آئیں ، عوام جانتے ہیں کہ نواز شریف کو کس طرح سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ، ان کے ساتھ جیل میں جو سلوک کیا گیا

اس سے ان کی زندگی کو سنگین خطرات لا حق ہو گئے تھے ۔ جب ان کی صحت میں بہتری آئی اور انہیں لگا کہ اب وہ سیاسی طور پر متحرک ہو رہے ہیں تو توشہ خان کیس کھول کر انہیں اشتہاری قرار دیدیا گیا ، یہ کسی طرح افورڈ نہیں کرتے کہ نواز شریف سیاسی طو رپر متحرک ہوں ، اس سارے معاملے میں عدالتوں، احتساب اور انصاف

کا کوئی لینا دینا نہیں ، انہیں معلوم ہے کہ اگر سیاسی مقابلہ ہوگا تو عمران خان او رسلیکٹرز کہیں نظر نہیں آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تو مجھے نوٹسز بھیج دئیے گئے جب خطرہ ٹل گیاتو وہ نوٹسز کہاں ہیں ، حکومت سیاسی طور پر اتنی مضبوط نہیں ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور عوامی طاقت کا مقابلہ کر سکے ۔

انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت کے لوگ اپنے حلقوں میں انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے اور ہر جگہ نواز شریف کا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ گونجے گا ، ہر جگہ مسلم لیگ (ن) کی ترقی کی بازگشت سنائی دے گی ۔ حکمران اپنے زخم سہلا رہے ہیں ، ہاتھ مل رہے ہیں ، نواز شریف ان کے ہاتھ میں نہیں نواز شریف اب محفوظ جگہ پر ہیں

اور وہ وہاں سے بیٹھ کر انہیں ماریں گے اور مار رہے ہیں ، آئندہ عام انتخابات میں حکمران جماعت کا وہ حال ہوگا جو دنیا دیکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہوںنے جاتی امراء کی طر ف دیکھا تو انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ گھر سب کے ہوتے ہیں لیکن وقت کسی کا نہیں ہوتا ، جاتی امراء کا گھر عوام کی توقعات کا محور ہے ، مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز رائے ونڈ کو اپنے گھر سمجھتے ہیں اور اگر انہوں نے کوئی بھی مذموم حرکت کی تو یہ انہیں الٹا پڑ جائے گی۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…