لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ایک دوسرے سے گندے کپڑے بدلنے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ حقیقی تبدیلی عمران خان کے جانے سے آئے گی اس لئے وزراء کی بار بار تبدیلی کا کوئی فائدہ نہیں ہے، مسلم لیگ (ن) بازار میں خریدار بنے بغیر ہی بہت کچھ کر جائے گی،میں انتہائی
سوچ سمجھ کر اپنی حکمت عملی اور اہداف طے کرتی ہوں اور پیپلز پارٹی ہرگز میرا ہدف نہیں ہے، پی ڈی ایم کی تحریک کی وجہ سے حکومت لرزتی رہی اور ابھی تک سنبھل نہیں سکی، رمضان المبارک کے بعد کیلئے حکمت عملی مرتب کی جائے گی اور اب بھی پی ڈی ایم عوام کی توقعات کی ترجمانی کر ے گی، نواز شریف خود وطن واپس آنے کے لئے بے چین ہیں لیکن جب یہ یقین ہو جائے گاکہ ان پر جان لیوا حملے نہیں ہوں گے وہ ایسی صورت میں پہلی فرصت میں ہی واپس آئیں گے، جب نوازشریف سیاسی میدان میں ہوگا تو عمران خان،سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کا کوئی چانس ہی نہیں ہے،کورونا وباء میں شدت کے باعث دورہ کراچی ملتوی کیا اور انشا اللہ جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے میں کراچی کا دورہ کروں گی، یاد رکھیں گھر سب کے ہوتے ہیں لیکن وقت سب کا نہیں ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ جاتی امراء میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ میری کراچی کی فلائٹ کنفرم تھی جہاں پر میں نے عوام کے پاس جاکر وقت گزارنا تھا،میں نے این اے 249کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مفتاح اسماعیل کے ضمنی انتخاب کیلئے جانا تھا لیکن کرونا وباء میں بہت تیزی آگئی، میں نہیں چاہتی میری وجہ سے کسی کو کوئی
تکلیف پہنچے اس لئے عوام کے تحفظ کیلئے کراچی کا دورہ منسوخ کیا،میرا دورہ عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی وجہ بن سکتاتھا، نوازشریف اورشہبازشریف کے مشورے پر دورہ کراچی منسوخ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حلقہ 249کے مسائل کا حل (ن) لیگ کے پاس ہی ہے، اگر کوئی جماعت کراچی کی خدمت کرنا چاہتی
ہے تو وہ مسلم لیگ (ن) ہی ہے، مسلم لیگ (ن)ماضی میں بھی کراچی کے مسائل حل کر چکی ہے،جب کراچی میں دہشتگردی تھی تو مسلم لیگ (ن) نے امن کو بحال کیا، جس طرح پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں ترقیاتی کام کئے ہم چاہتے ہیں کراچی کی بھی تقدیر بنے، بلدیہ کے عوام کے مسائل جانتی ہوں، مفتاح اسماعیل پڑھے لکھے
شخص ہیں، وہ اس سے پہلے اپنی بہترین پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی عوام کی خدمت کر چکے ہیں،مسلسل مفتاح اسماعیل کے ساتھ رابطوں میں رہی ہوں،حلقے میں پانی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،پوری امید ہے مفتاح اسماعیل کے حق میں فیصلہ آتا ہے تو عوام کے مسائل حل ہوں گے،وہ عوام سے جو وعدے کر رہے ہیں امید ہے ان
کو مفتاح اسماعیل اور نوازشریف مل کر پورا کریں گے، کراچی کی عوام سے اپیل کرتی ہوں کہ (ن) لیگ کو ووٹ دیں،مسلم لیگ (ن)اور ترقی کو ووٹ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام نے نا اہلی بھی دیکھی ہے اور مسائل کا سامنا بھی کیا ہے اس لئے مسلم لیگ(ن) کو ووٹ کریں، کراچی معاشی سر گرمیوں کا حب ہے، عوام کا دل نواز
شریف کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں شہباز شریف جیت چکے تھے لیکن انہیں دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا،جنہیں دھاندلی کے ذریعے ملک پر مسلط کیا گیا ان کی کارکردگی عوام نے دیکھ لی ہے، انہوں نے عوام کی خدمت کرنا تو دور کی بات عوام سے ان کے مسائل کے بارے میں پوچھنے کیلئے حلقے کا رخ ہی نہیں
کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساتھ جو ہونا تھا وہ ہو گیا اب اس کی تقدیر بدلنے کے لئے نواز شریف، شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل کے حق میں فیصلہ دیں او رانشا اللہ عوام ایسا ہی کریں گے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہراتی، میری پارٹی کا اپنا
ایجنڈا او رمنشور ہے، میں کسی پر کیچڑ نہیں اچھالنا چاہتی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سینیٹ انتخابات کے بعد کسی سے رابطہ نہیں ہوا،پی ڈی ایم وہیں کھڑی ہے، 26اپریل کو پی ڈی ایم کا اجلاس ہے اورماہ رمضان کے بعد کیلئے نئی حکمت عملی بنانی ہے،پی ڈی ایم کا مستقبل بہت روشن ہے، پی ڈی ایم نے عوام کی
طاقت سے کامیاب تحریک چلائی ہے، اس تحریک کی وجہ سے حکومت کے پاؤں جمے نہیں ہیں بلکہ اس تحریک سے حکومت لرزتی کانپتی رہی اور ابھی تک سنبھل نہیں سکی۔انہوں نے شہباز شریف کی رہائی کے بعد مسلم لیگ (ن) میں تقسیم کے حوالے سے کہا کہ میں تیس، چالیس سے یہ باتیں سن رہی ہوں، کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ ن سے
ش اور م نکلے گی او رکبھی کچھ کہتے ہیں لیکن جہاں تک اس خاندان کا تعلق ہے اس میں عزت و احترام ہے عقیدت ہے اور جو اپنی خواہشات کوجوڑ کر اپنی توقعات وابستہ کئے ہوے ہیں انہیں مایوسی ہی ہو گی۔شہبازشریف اور حمزہ شہباز ہمت سے جیل کاٹنے کے بعد آج بھی نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں چھوڑنے کو تیار
نہیں،اگر شہباز شریف نوازشریف کا ساتھ چھوڑنے کیلئے تیار ہوتے تو آج ملک کے وزیر اعظم ہوتے، جو سمجھتے ہیں رشتوں میں دراڑ آ جائے گی تو ان کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، اگر شہباز شریف آمادگی دکھاتے تو آج جیل نہ کاٹ کر آتے، اس پر میں صر ف یہی کہوں گاکہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے۔ مریم نواز
نے توشہ خان کیس کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ توشہ خانہ کیس میں راتوں رات کارروائیاں مضحکہ خیز ہیں،نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا اصل مقصد یہ تھا کہ جب انہوں نے دیکھا نوازشریف کی صحت بہتر ہے وہ پی ڈی ایم کے جلسوں سے تقاریر کریں گے تو یہ بری طرح ڈر گئے، یہ چاہتے تھے کہ
نوازشریف کو کھینچ کر پاکستان لائیں، انہیں برطانیہ سے واپس لانے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں ناکامی ہوئی کیونکہ برطانیہ میں انصاف بکتا نہیں ہے وہاں انتقامی کاروائیاں کرنا آسان نہیں ہے۔ یہ کبھی افورڈ نہیں کرسکتے کہ نواز شریف باہر بیٹھ کر سیاست کرے، یہ اتنا ڈر گئے ہیں کہ انہیں نواز شریف کا بیرون ملک بیٹھنا بھی منظور نہیں،
یہ صحیح ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ نواز شریف نے دو دفعہ انہیں گھر میں گھس کر مارا ہے، ایک کے بعد ایک انتخاب میں شکست دی ہے، ہم دو دفعہ ڈسکہ میں انتخاب جیتے ہیں، عوام نے نوازشریف کے بیانیہ کو مانا اور اس پر لبیک کہا، وہاں پر ووٹ چوروں کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا،نواز شریف کے ملک میں نہ ہونے کے باوجود لوگوں
نے ان کے بیانیے پر لبیک کہا، جب اس طرح نوازشریف کے نام پر ووٹ پڑے گا تو یہ کیسے افورڈ کرسکتے ہیں کیونکہ نواز شریف انہیں ایکسپوز کرتا ہے۔ نواز شریف کو پہلے بھی لانے کا مقصد یہی تھاکہ وہ جیل کی دیواروں کے پیچھے جائیں کیونکہ یہ ان کی زبان بندی کرنا چاہتے تھے،اس کے لئے کیا کیا کوشش نہیں کی گئی،جب
نوازشریف سیاسی میدان میں ہوگا تو عمران خان،سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کا کوئی چانس ہی نہیں ہے،توشہ خانہ کیس کی بھی یہی حکمت عملی ہے، یہ اپنے زخم سہلا تے ہیں، ہاتھ ملتے ہیں لیکن پھر بھی نواز شریف پوری طرح سیاست میں متحرک ہے، یہ خواہ میڈیا پر ان کی آواز بند کر دیں تصویر نہ دکھائیں اس کے باوجوود آج نوازشریف کے نام
پر ووٹ ڈلا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے داد اور دادی نے پینتیس سال پہلے زمین خریدی جب انہیں تلاش کے باوجود قواعد و ضوابط میں کوئی خلاف ورزی نظر نہیں آئی تو جس خاتون وحیدہ بیگم سے زمین خریدی گئی ان کے کاغذات سے ایک پیپر غائب کر دیا گیا، سب کو معلوم ہے کہ حکومت کیسے کیسے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے،
راتوں رات ہماری زمین کی حیثیت کو تبدیل کر دیا گیا،راتوں رات ریونیو آفیسر کے ذریعے کاغذات تبدیل کئے گئے، ہمارا گھر توڑنے آ رہے تو کیا ہمیں نوٹس دیا گیا کہ ہمیں کاغذات دکھائیں، حکومت کی آنکھوں پر انتقام کی پٹی بندھی ہوئی ہے، ہمیں اس پر حکم امتناعی مل گیاہے، یہ بتانا چاہتی ہوں کہ یہ بات یاد رکھیں گھر سب کے ہوتے
وقت کسی کا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ جو گروپ نظر آرہا ہے یہ اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے جو نظر آرہا ہے، یہ لوگ ہمارے ساتھ اور دوسرے جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہ سیاسی لوگ ہیں انہوں نے اپنے حلقوں میں واپس جانا ہے لیکن موجودہ حکومت کی تاریخی نالائقی اورنااہلی کی وجہ سے یہ لوگ اپنے حلقوں
میں نہیں جا سکتے، 73سالوں میں اتنی نالائق او رنا اہل حکومت نہیں دیکھی۔لوگ روزے کی حالت میں ہاتھوں میں پیسے پکڑے چینی خریدنے کے لئے قطاروں میں کھڑے ہیں ، عوام کو گھنٹوں انتظار کے بعد ایک سو تیس روپے میں ایک یا دو کلو چینی ملتی ہے او ران کے انگوٹھوں پر انمٹ سیاہی لگائی جاتی ہے کہ دوبارہ واپس نہ آنا،کیا بنی
گالہ، وزراء اور سلیکٹرز کے گھروں میں بھی ایسے ہی چینی جاتی ہے، چینی مہنگی ہونے کے باوجوددعوام کو نہیں مل رہی، اس حکومت نے معیشت کا ستیا ناس کر دیا ہے، مہنگائی کی وجہ سے عوام کی قوت خرید جواب دے گئی ہے۔ جب ان کے اراکین اسمبلی نے حلقوں میں واپس جانا ہے تو عوام ان کے گریبان پکڑیں گے اور گریبان
پکڑنے بھی چاہئیں کیونکہ مہنگائی سے لوگ تنگ ہیں،مہنگائی لاقانونیت آسمان کو چھو رہی ہے،حکومت ناکامی کی تصویر کے سوا کچھ نہیں۔ جب عوام ان کا احتسا ب کریں گے تو انہیں لگ پتہ جائے گا،یہ اپنے حلقوں میں انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے۔بہانہ جہانگیر ترین گروپ کا ہے لیکن لوگ اب اس حکومت کے ساتھ رہنا نہیں
چاہتے،یہ لوگ عمران خان کی نالائقی کا بوجھ اب نہیں اٹھا سکیں گے۔مریم نواز نے کہا کہ حکومت والے تو چاہتے ہیں میں لندن چلی جاؤں لیکن یہ مجھے گھر آ کر پلیٹ میں رکھ کر پاسپورٹ اور ٹکٹ بھی دیں تو باہر نہیں جاؤں گی، میں اس حکومت کو انجام تک پہنچانے تک باہر نہیں جاؤں گی، میرا جیسے بھی علاج ہو رہا ہے وہ چل رہا ہے۔
ا نہوں نے کہا کہ نوازشریف اپنے گھر اپنے ملک واپس آنے کیلئے بے چین ہیں،جیسے ہی حالات بہتر ہوئے او رجب یقین ہوا ان پر جان لیوا حملے نہیں ہوں گے تو واپس آ جائیں گے، نواز شریف کا اوڑھنا بچھونا پاکستان ہے۔انہوں نے کابینہ میں تبدیلیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ گندے کپڑے ایک دوسر سے جتنی بار
مرضی تبدیل کرلیں تبدیلی نہیں آئے گی،تبدیلی او ربہتری عمران خان کے جانے سے آئے گی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ (ن) لیگ بازار میں خریدار بنے بغیر ہی بہت کچھ کر جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سیاسی طورپر راستے الگ کرنے کا خود فیصلہ کیا اور وہ خود اس کی ذمہ دار اور وجوہات بھی بتائے گی لیکن
اگر ایسا نہ ہوتا تو اچھا ہوتا۔ پیپلز پارٹی میرا ہرگزہدف نہیں،پیپلزپارٹی اوربلاول بھٹو سے اچھا تعلق ہے، ایسے ہی جذبات اے این پی کے لئے ہیں، میں بہت سوچ سمجھ کر اپنی سیاسی حکمت عملی اور اہداف کا تعین کرتی ہوں، میرے ہدف میں کہیں بھی پیپلز پارٹی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ باپ سے ووٹ لینے کی بات کسی کی ذات یا پارٹی پر حملہ نہیں تھا بلکہ یہ اصول کی بات تھی،جو اقدام کیا گیا اس سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچا، وعدہ کیا سیاسی
میدان میں لڑیں گے لیکن حد کو عبور نہیں نہیں کریں گے اس پر قائم ہوں،بلاول بھٹو اوراے این پی کے ساتھ جب بھی ملیں گے تو اچھے تعلقات سے ملیں گے،این اے 249 میں پیپلزپارٹی ہمارے مدمقابل ہے لیکن ہم ایک حد سے آگے نہیں بڑھنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جہانگیر ترین نے رابطہ کرنا ہوا تو وہ نواز شریف اور شہباز شریف سے کریں گے میرا نمبر تو اس کے بعد آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں۔