کراچی ( آن لائن)ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی کے صارفین پر ایک ہزار ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے جس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا اور عوام
کی کمر ٹوٹ جائے گی۔کرونا وائرس کی وجہ سے عوام پہلے ہی شدید دبائو کا شکارہیں اور ان پر مذید بوجھ لادنا انکی مالی مشکلات بڑھانے کے مترادف ہے ۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا نے بجلی کی قیمت بڑھانے کے لئے عوامی سماعت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس دوران فیصل آباد، لاہور اور اسلام آباد کی الیکٹرک سپلائی کمپنیوں نے 676.9 ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ سات دیگر ڈسکوز کی جانب سے نرخ بڑھانے کی درخواستوں پر سماعت جلد مکمل کر لی جائے گی جس کے بعد بجلی کا ٹیرف بڑھایا جائے گا جس سے سرکاری اور نجی شعبہ میں جاری منصوبوں کی لاگت میں زبردست اضافہ ہو جائے گا، صنعتی و زرعی پیداوار اور برآمدات متاثر ہونگی جبکہ عوام کا معیار زندگی مذید گر جائے گا۔میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ نیپرا ایکٹ میں ترمیم کے بعد حکومت بجلی کی قیمت میں اضافہ کے اعلامیہ کو نہ تو روک سکتی ہے اور نہ ہی اس میںتاخیر کر سکتی ہے تاہم حکومت اس شعبہ میں سرمایہ کاری اور اصلاحات کے زریعے لائن لاسز اور بجلی چوری کو کم کر کے چار سو ارب روپے سالانہ بچا سکتی ہے۔حکومت فوری طور پر پرانے بجلی گھروں کو بند کرنے،تمام آئی پی پی کو بجلی کی قیمت کم کرنے، ریکوری اوربجلی کی تقسیم کا نظام بہتر
بنانے، چوری کے خاتمے اور چینی سرمایہ کاروں کو قرضے کی واپسی میں رعایت دینے پر راغب کر سکتی ہے جس سے بجلی کے نرخ میں بار بار اضافہ کی ضرورت نہیں پڑے گی جبکہ ان معاملات کو نظر انداز کرنے سے اگلے دو سال میں گردشی قرضہ 4.6 کھرب روپے تک بڑھ جائے گا جس کے نتیجہ میں بجلی کی قیمت کوناقابل یقین حد تک بڑھانا ضروری ہو جائے گاجو ملکی معیشت کو ڈبو دے گا۔