بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

روزمرہ سرکاری امور چلانے کیلئے بھی قرض لینا پڑ رہا ہے، اہم وفاقی وزیر کا اعتراف

datetime 22  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ روزمرہ سرکاری امور چلانے کیلئے قرض لینا پڑ رہا ہے۔ ملک کی معیشت کے لیے بنیادیں ڈال چکے ہیں، 3 سال معیشت کے بہت مشکل اور کامیاب سفر سے گزر کر آئے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، اب معاشی نمو کی طرف جانے کے لیے سوچ کی

ضرورت ہے۔اسلام آباد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ آف اکانومکس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک کی معشیت کیلئے بنیاد یں ڈال دی ہیں عمارت کی تعمیر کا سفر میکرو اکانومکس کے استحکام سے کرنا ہے جو ماضی میں کئی مرتبہ رکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خسارے کا حجم بڑھتا جارہا ہے اور روزمرہ کے سرکاری امور چلانے کے لیے قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘حکومت جب قرضوں کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہی تھی تو مالیاتی ادارے کا موقف یہی رہتا تھا کہ پہلے پاکستان کے اتنے حالات خراب نہیں تھے جتنے اب ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، اب معاشی نمو کی طرف جانے کے لیے سوچ کی ضرورت ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ معاشی نمو خود بخود نہیں ہوتی، اگر واقعی نمو چاہتے ہیں تو اس کے لیے پالیسیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اہم بات یہ ہے کہ شرح نمو کی نوعیت کیا ہے کیا اس میں سے ملک کے تمام علاقوں کو اس کا حصہ مل رہا ہے یا وہ صرف مخصوص علاقے اس سے مستفید ہورہے ہیں ‘۔انہوں نے کہا کہ ‘1960 کی دہائی میں ہم نے دیکھا تھا کہ شرح نمو بہت زیادہ تھی مگر ملک دو ٹکڑے ہوگیا تھا’۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘اگر ڈیرہ بگٹی سے گیس نکال کر ملک کے مختلف حصوں میں کو فراہم

کی جائے اور ڈیرہ بگٹی کو ہی گیس نہ ملے تو وہی ہوگا جو بلوچستان کے اندر ہوا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں نمو ایسے حاصل کرنی ہے کہ لوگوں میں اس کی منصفانہ تقسیم ہو تاکہ لوگ اس نمو کو دیکھیں تو محسوس کریں کہ ملک کی ترقی سے ان کی زندگی بہتر ہورہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ معیشت کی گروتھ ایک مستحکم پالیسی کے

ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے، پائیڈ نے پاکستان کی معیشت کی گروتھ کیلئے ایک فریم ورک تیار کیا، گروتھ خود بخود نہیں ہوتی، اس کے پیچھے سوچ ہوتی ہے، گروتھ کی شرح نمو کی نوعیت کیا ہے، یہ جاننا لازمی ہے، روز مرہ سرکاری امورچلانے کے لیے قرضے لینے پڑ رہے ہیں، روز مرہ اخراجات چلانے کیلئے بھی اگر قرضے درکار ہوں تو معیشت میں استحکام لانا بہت ضروری ہے، معیشت میں استحکام آنے تک آگے نہیں بڑھ سکتے، وفاق کی زیادہ ترطاقت صوبوں کے پاس چلی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…