جمعہ‬‮ ، 14 جون‬‮ 2024 

پاکستانی طلبا نے ایک بار پھر پوری دنیامیں ملک کا نام روشن کر دیا اے سی سی اے نے مارچ میں منعقد امتحانات کے نتائج جاری کردیئے

datetime 17  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستانی طلبا نے ایک بار پھر پوری دنیامیں ملک کا نام روشن کر دیاہے،چارٹرڈ سر ٹیفکیٹ اکائونٹنٹس ایسوسی ایشن (اے سی سی اے)نے مارچ میں ہونے والے حالیہ امتحانات کے نتائج جاری کردیئے ہیں، جس کے مطابق تین پاکستانی طلبا انعام یافتہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔مارچ 2021 کے اے سی سی اے امتحانات میں پاکستان

کے عالمی انعام یافتہ طالب علم میں شامل کاہف معید، فقیحہ مقصود اور علی شان ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔آڈٹ اور آیشورنس کے مضمون میں کراچی کی کاہف معید نے سب سے زیادہ اسکور کیا اور ظاہر کیا کہ خواتین پاکستان کا روشن مستقبل ہیں۔ کاہف معید کے والد دبئی میں ٹیلی کام انجینئر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں ، اور وہ پاکستان میں اپنی والدہ کے ساتھ رہائش پزیر ہیں۔ کاہف معید نے بتایا کہ میری والدہ میٹرک کے بعد اپنی تعلیم حاصل کرنے میں ناکام تھیں، لیکن وہ خاندانی فخر کا باعث بننے میں اپنی بیٹی کی ہر ممکن مدد کر رہی ہیں۔ایڈوانسڈ ٹیکسیشن میں اعلی اسکور کے ساتھ فیصل آباد کی فقیحہ مقصود عالمی سطح پر فاتح یاب رہی۔ فقیحہ مقصود کے مطابق اسٹریٹجک بزنس رپورٹنگ کے امتحان میں وہ پاکستان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والی طالب علم ہیں۔انہون نے کہا کہ میرے والد بھی ایک باصلاحیت اکائونٹنٹ ہیں اور اپنے والد کی ایمانداری، نظم و ضبط کی وجہ سے

ہی میں نے بطور کیریئر اکائونٹنٹ بننے کا فیصلہ کیا، چونکہ میں نے برطانیہ میں تعلیم حاصل کی تھی ، اس لئے میں اے سی سی اے کی عالمی سطح پر سکوپ سے واقف تھی۔ اسی لئے پاکستان واپس آنے کے فوری بعد میں نے اے سی سی اے میں داخلہ لیا۔کراچی کے رہائشی علی شان نے

فائنانشل رپورٹنگ ری ویو کے مضمون میں سب سے زیادہ اسکور حاصل کرنے والے طالب علم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نمبرز میں ہمیشہ سے میری دلچسپی رہی ہے جس سے میں لطف اٹھاتا ہوں۔ اس لیے نتیجے اکانٹنگ کا مضمون میرے لیے ایک واضح انتخاب تھا۔ علی شان نے اپنی خواہش کا اظہار

کرتے ہوئے بتایا کہ میں دنیا میں کام کرنے والی کمپنیوں کا انداز تبدیل کرنا چاہتا ہوں ، اور میں کام کی جگہ تخلیقی صلاحیتوں اور اخلاقیات کو فروغ دے کر ایسا کرنا چاہتا ہوں۔ ہم بحیثیت قوم پیچھے رہ گئے ہیں کیونکہ ہم نیغیر اخلاقی سرگرمیوں کو معمول بنا لیا ہے اور کام کرنے کے جدید طریقوں کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ میں اپنی اے سی سی اے کی مہارتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ، نجی شعبے میں ترقی لانے کی کوشش کروں گا۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…