اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین اس وقت خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں ، روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق 2018کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی میںاہم کردار ادا کرنے والے جنوبی پنجاب کے اہم سیاسی اور ا نتہا ئی با اثر خانوادوں سے تعلق ر کھنے والی شخصیت جہانگیر ترین خان جو پی ٹی آئی کے
چیئرمین عمران خان کے ذاتی دوست بھی تھے ان دنوں متضاد خبروں اور قیاس میں گھیرے ہوئے ہیں اورجمعہ کوانہوں نے اپنے گھر میں جس عشائیے کا اہتمام کیا تھا۔اس میں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کی تعداد جو مجموعی طو ر پر بشمول دو صوبائی وزرا کے 30 کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے اس نے ان کے آئندہ کے کردار کے حوالے سے خبروں کا ایک پنڈورہ باکس کھول دیا ہے ۔کیونکہ بہر حال یہ تعداداتنی ضرور ہے کہ اگر جہانگیر ترین جن سے یہ ارکان بار بار اپنی وابستگی اور وفاداری کی یقین دہانی کرا رہے ہیں کوئی فیصلہ کر لیتے ہیں تو قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں صورتحال یکسر طور تبدیل ہو سکتی ہے اور ماہرین ایسی صورتحال میں جب جہانگیر ترین اعلانیہ یہ پیغام دے چکے ہیں کہ میں دوست تھا مجھے دشمنی کی طرف کیوں دکھیل رہے ہو؟یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انہوں نے دوست کیلئے تھا کا صیغہ استعمال کیا ہے اور تنبیہ کی ہے کہ وہ دشمن بھی بن سکتے ہیں تاہم جمعہ کی شب عشائیے میں اپنے رفقا کی
بھر پور حاضری کے ساتھ جو انہوں نے پاور شو کیا تھا۔یقینا انہیں مطلوبہ اعتماد حاصل ہو گیا ہے اوران کے رفقا نے اپنا بیانیہ بھی قدرے تبدیل کر لیا ہے اور وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارا وزیر اعظم عمران خان سے کوئی جھگڑا نہیں ہے،انہیں بعض عناصر نے گمراہ کیا ہے اور ہم ان سے ملاقات میں تمام حقائق واضح کرنے کے خواہشمند ہیں۔