اسلام آباد( آ ن لائن ) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف کیا گیاکہ کہ ن لیگ کے دور میں نواز شریف اور دیگر وی وی آئی پیز کے لندن اور نیو یارک کے نو دوروں پر اٹھنے والے 43 ملین روپے سے زائد اخراجات آج تک ادا نہیں کیئے گئے جبکہ پی آئی اے کا ایک جہاز مالٹا میں فلم کی شوٹنگ کیلئے استعمال ہو تا رہا پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک اپنے ہی
بورڈ پر برس پڑے اور کہا کہ جو چیز بورڈ میں منظوری کیلئے لے جاتے ہیں اس پر اعتراض لگا دیا جاتا ہے ۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس راجہ ریاض کی زیر صدارت جمعہ کو منعقد ہو۔ کمیٹی نے محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا،اجلاس میں ن لیگ کے دور میں ایوی ایشن ڈویژ کی بے قاعدگیوں کی جانچ پڑتال سمیت پی آئی اے کے معاملات بھی زیر بحث آئے ۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے 2017۔18 میں اپنے سیلز اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی،11 ارب 63 کروڑ روپے کا سیلز ہدفِ بیرون ملک سٹیشن سے حاصل نہیں ہوسکا،نیویارک میں پی آئی اے کی پراپرٹی خالی پڑی رہی جس سے 92 ملین روپے سے زاید کا نقصان ہوا،الاونسز و ودیگر مراعات لی جاتی رہیں مگر پراپرٹی کا استعمال نہیں ہوا جس پر پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک نے کہا کہ یہ واقعی اندھیر نگری تھی اس عمارت کا استمال نہیں ہورہا تھا ،اب یہ عمارت 5700 ڈالر ماہانہ کرایے پر دی گئی ہے ،جن لوگوں نے اسے خالی رکھا وہ ریٹائر ہوگئے ان کے خلاف ایکشن نہیں ہوسکتا اس پر کمیٹی میں موجود نور عالم نے کہا کہ ریٹائر ہونے والوں کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیے۔ سی ای او پی آئی اے ارشد ملک نے کہا کہ اب ایسی کوئی عمارت یا پراپرٹی خالی نہیں ہے نئے ایس او پیز پر عمل ہورہا ہے۔پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے
کہا کہ بیرون ملک پی آئی اے کا عملہ الاؤنس نہ لے سرکاری گھر ہی انھیں دیا جائے جس پر پی آئی اے کے سی ای او اپنے ہی بورڈ کے خلاف پھٹ پڑے اور کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا بورڈ اسے ریگولر کرنے کو تیار نہیں،میں جو بھی چیز لیکر جاتا ہوں بورڈ منظور نہیں کرتا۔ پی آئی اے ایک کمرشل ادارہ ہے ماضی کی بے قاعدگیاں پھر بورڈ میں لے جاتا ہوں پی اے سی ہدایت دے اس پر نور عالم نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے اپنے مسافروں کو سینی ٹایزر بھی نہیں دیتا پانی تک نہیں دیا
جاتاکورونا وائرس کے باوجود ایک سیٹ خالی نہیں رکھی جاتی جس پر سی ای او پی آئی کا کہنا تھا کہ سیٹ خالی کرنے سے متعلق این سی او سی کا کوئی حکم نہیں ہے۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ نوازشریف دور میں لندن اور نیویارک وی وی آئی پیز نے نو دورے کیے،ان وی وی آئی پیز کے دوروں پر اٹھنے والے 43 ملین روپے سے زائد کے اخراجات۔اج تک ادا نہیں کیے گیے۔ پی اے سی نے واجبات کی وصولی کیلیے وزارت خارجہ کو خط لکھنے کافیصلہ کرتے ہوئے کہا یہ واجبات وصول کیے
جائیں اس طرح معاملات نہیں چلائے جا سکتے ، ڈرائی لیز پر دو جہاز غیر قانونی طور پر خریدنے کا معاملہ نیب کے حوالے کردیا گیا، آڈٹ حکام نے بتایا کہ ان جہازوں کی خریداری سے 8.3 ارب روپے کا نقصان ہوا۔پی آئی اے کا ایک جہاز مالٹا میں فلم کی شوٹنگ کیلیے استعمال کیا گیا، اس جہاز کے غیر قانونی استعمال سے 23 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ کمیٹی نے ہدایت کہ نیب اس معاملے کی تحقیقات جلد مکمل کرے جس پر نیب حکام نے کہا کہ اس معاملے کو ہم۔دیکھ رہے ہیں تحقیقات مکمل کرلی ہیں مگر بہت
سا ریکارڈ نہیں مل رہا۔ کمیٹی ارکین نے کہا کہ یہ کیس چیئرمین نیب کے علم میں لایا جاے اور کمیٹی کی ہدایات بارے بتایا جا ئے ،ایکشن بارے بھی بتایا جائے۔ نیب اور ایف آئی اے کی خبروں سے اخبارات بھرے پڑے ہیں یہاں آپ کو ریکارڈ نہیں۔ مل رہا۔سیاست دانوں کے خلاف ہرطرح کا ریکارڈ مل جاتا ہے سرکاری اداروں کا ملتا نہیں۔ نوازشریف دور میں سر ی لنکا کے ساتھ پی آئی اے کی
پریمیئر سروس شروع کرنے سے 2.8 ارب کے نقصان کا معاملہ بھی ایف آئی اے کے حوالے کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو کمیٹی کی جانب سے خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ 2017 سے کیس چل رہا ہے اسے جلد مکمل کریں،کمیٹی میں آڈٹ حکام نے کہا کہ پی آئی اے میں افسران کی جعلی ڈگریوں پر بھرتی سے 678 ملین روپے کا نقصان ہوا جس پر ارشد ملک جواب دیا 814 جعلی ڈگری والے افسران میں سے 477 کو نوکریوں سے برطرف کیا،764 کیسز ایف آئی اے کو بھجوا دیے 23 عدالتوں میں چل رہے ہیں جس پر کمیٹی نے ایف آئی اے کی طرف سے انکوائری جلد مکمل نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا ۔