کوہاٹ( آن لائن )کوہاٹ کی ساڑھے تین سالہ معصوم حریم فاطمہ قتل کیس نے نیا موڑ اختیار کر لیا حریم کے دادا نے پولیس کی کارکردگی کو مسترد کردیا۔حریم کے قتل میں خاتون کے علاوہ دیگر ملزمان کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ڈی پی او کی پریس کانفرنس پر عدم اعتماد کیا۔ذہنی مریضہ کی باتوں پر عدالت یقین نہیں کرتی
تو پولیس نے اس پر کیسے یقین کر لیا۔خاتون سے میرے بیٹے کا کوئی تعلق نہیں رہا۔ حریم فاطمہ کے داد نے پریس کانفرنس میں سولات اٹھا دیے۔حریم فاطمہ قتل کیس مزید الجھ گیا حریم کے ورثاء نے پولیس کی تفتیش اور خاتون کو اکیلا ملزم ٹھہرانے پر شکوک و شبہات کا اظہار کر دیا۔حریم کے دادا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس نے کیس سے جان چھڑانے کے لیے صرف ایک خاتون کو سامنے لایا جبکہ خاتون کے علاوہ دیگر ملزمان کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا۔ فرہاد حسن نے کہا کہ خاتون کا ہمارے گھر بلکل آنا جانا تھا ہماری پڑوسن ہے مگر میرے بیٹے کا اس سے کوئی تعلق نہیں اور نا رشتے کی بات ہوئی پولیس حقائق چھپا کر حریم کیس کو دفن کرنا چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ایک خاتون اکیلے کسی کو قتل نہیں کر سکتی۔خاتون سہولت کار ہو سکتی ہے۔اکیلی عورت دن دیہاڑے بچی کو کیسے قتل کر سکتی ہے۔جہاں سے حریم کی لاش ملی وہ مین روڈ ہے۔مین روڈ پر نالے میں اکیلی عورت کیسے لاش پھینک سکتی ہے۔پریس کانفرنس میں فرہاد حسن نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں 12 گھنٹے قبل موت ظاہر کی گئی جو رات کے 8 یا 9 بجے کا وقت بنتا ہے۔مگر ڈی پی او نے کانفرنس میں کہا کہ لاش عصر کے وقت پھینکی گئی۔تو عصر کے وقت وہاں لوگوں نے کیسے نہیں دیکھا۔جو عورت گرفتار ہے اس کا کیا ثبوت ہے کہ سی سی ٹی
وی میں وہی ملزمہ گرفتار ہے برقعے میں کیسے اس کو شناخت کیا گیا۔انتہائی ناقص تفتیش کی گئی۔ڈی این اے ٹیسٹ سے ہم مطمئین نہیں ہیں۔صرف علاقے کے لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ڈی پی او نے ایک ہفتہ قبل ملزمان کی نشاندہی کا کہا تھا مگر اب صرف ایک عورت کو سامنے لایا گیامزید ملزمان کہاں ہیں۔پوسٹ مارٹم
رپورٹ میں بچی کے گھٹنوں پر نشانات ثابت ہوئے تو پھر ایک عورت برقعے میں کیسے بچی کو قتل کر سکتی ہے۔تفتیش کے دوران ہمیں پریشرائز کیا گیا۔پولیس الٹا ہمیں دھمکیاں دے رہی ہے۔حریم فاطمہ کا پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے میں جان بوجھ کر تضاد پایا گیا۔ پولیس جنسی زیادتی کیس ختم کرنا چاہتی ہے۔میڈیکل بورڈ قتل والے دن سے
کیوں نہیں بنایا گیا۔فرہاد حسن نے کہا کہ ڈی آئی جی کوہاٹ بھی غائب ہو چکا ہے۔مثالی پولیس کیس کو ختم کرنا چاہتی ہے لیڈی ڈاکٹر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو جان بوجھ کر پولیس جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ہم اس کیس کے حوالے سے ہر پلیٹ فارم پر جائیں گے انہوں نے اعلیٰ عدلیہ سے جوڈیشل انکوائری مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔