ٹنڈوالہیار(این این آئی) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ورکس اینڈ سروسز ، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے بنائی گئی تھی اور تمام سیاسی جماعتیں اس سلیکٹیڈ حکومت کو نکالنے کے لیے متفق تھیں لیکن بد قسمتی سے پی ڈی ایم کو
کمزور کیا جارہا ہے وہ آج ٹنڈو جام کے نزدیک حیدرآباد – میرپور خاص روڈ پر شجرکاری مہم” گو گرین پاکستان” کے سلسلے میں پودہ لگانے کے بعد میڈیا کے نمایندوں سے باتیں کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیک ( ن ) نے پنجاب میں پی ٹی آئی کے لیے 7 سینیٹرز کو منتخب کروانے کے لیے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کیا اور یہی پی ڈی ایم میں تنازعہ کا باعث بنا۔ ا نہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی جیت کے بعد مریم نواز نے کہا تھا کہ پیسے نہیں بلکہ ہمارے ٹکٹس کی جیت ہوئی ہے لیکن اب ان کی رائے اچانک تبدیل ہو گئی ہے اور ہم نے باوجود اس کے تمام ایشوز اجلاس کے اندر حل کرنے کی تجویز دی لیکن انہوں نے پی پی پی اور اے این پی کو شوکاز نوٹس جاری کیے جبکہ اے این پی پی ڈی ایم سے علیحدہ ہو گئی اور کہا کہ پی پی پی شوکاز نوٹس کا جواب دے گی۔ اس موقع پر صوبائی مشیر نثار کھوڑو کو متعلقہ افسران کی جانب سے شجرکاری مہم سے متعلق بریفنگ میں بتایاگیا کہ اس شجرکاری مہم میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت حیدرآباد میرپورخاص ہائی وے پر DeokJae کی جانب سے اب تک ساڑھے چار لاکھ درخت لگائے جا چکے ہے اور اس مہم کے تحت دس لاکھ درخت لگائے جائیں گے۔ قبل ازیں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ
پارٹنر شپ میں دنیا میں سندھ نے چھٹی پوزیشن حاصل کی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سندھ سرمایہ کاری کے لیے پر کشش ہے اوراس سے سرمایہ کاروں کو سندھ میں سرمایہ کاری کے لیے مزید راغب کرنے میں مدد ملے گی اور سندھ خوش حال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس شجرکاری مہم سے زرعی علاقے کی معاشی حالت میں مثبت
تبدیلی آئے گی اور اس سے بالخصوص خواتین کو روز گار کے مواقع میسر آئیں گے۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) کا فورم استعمال کرکے ایک سیاسی جماعت نے شوکاز بھیجا جس پر بہت افسوس ہوا پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم سے علیحدہ ہونے کا عندیہ نہیں دیا اور پیپلزپارٹی پی ڈی ایم بنانے والوں میں شامل ہے۔ پیپلزپارٹی آج بھی مل
کر چلنا چاہتی ہے لیکن لگتا ہے نون لیگ کا ارادہ نہیں انھوں نے مذید کہا کہ مسلم لیگ نون نے خصوصاً پی ڈی ایم کو نقصان پہنچایا ہے انکے ایک دو لوگ ایسے بیانات دے دیتے ہیں جس سے پی ڈی ایم کو دھچکا لگتا ہے اور جو بھی جماعت پی ڈی ایم کو نقصان پہنچائے گی وہ حکومت کو خوش کرے گی۔ پی پی پی رہنما نے کہا کہ اے این پی
آزاد سیاسی جماعت ہے ہم اسکے پی ڈی ایم کو الوداع کہنے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں انھوں نے مذید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پنجاب میں پی ٹی آئی سے ملکر سینٹ کے الیکشن میں بلامقابلہ اپنے اراکین کو کامیاب کر وائے تب کسی نے نہیں پوچھا جبکہ سینٹ کے الیکشن میں کس نے ووٹ نہیں دیا اس کی تحقیقات نہیں کی گی جبکہ
ایک جماعت کے کہنے پر پی ڈی ایم کے اتحادیوں کو شوکاز نوٹس جاری کر کے جو جواب طلبی کی گئی ہے اس کے نتیجے میں ایک پارٹی نے پی ڈی ایم کو چھوڑنے کا اعلان کر دیا اس اقدام سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچا ہے انھوں نے کہا مولانا کو شوکاز نوٹس جاری کر نے سے قبل پی ڈی ایم کا اجلاس طلب کر نا چاہئے تھا جو کہ نہیں
بلوایا کیا گیا ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے حکومت کو گرانے کے لیے پورے سند ھ کے کوگوںکو لانگ مارچ کے لیے تیار کیا لیکن ن لیگ کے چند افراد پی ڈی ایم کو کمزور کر نے کے پلان پر گامزن ہیں این کے doak jaeنے حیدر آباد سے میر پور خاص کے لیے جو مین روڈ تعمیر کیا وہ انٹر نیشنل معیار
کا مذکر رہ ادارہ اس کی بہتر ین مانیٹرنگ بھی کر رہا ہے یہی سبب ہے کہ اس کمپنی نے جو قر ض لیا تھا وہ اتار دیا ہے اب جو ٹول پلازہ سے آمد نی ہو گی وہ سند ھ حکومت کو ملے گی مذکر رہ ادارہ بچوں کی تعلیم کی مد د میں بھی ایسے بچوں کی بھر پور مالی مد د کر رہا ہے ۔آج کی شجرکاری مہم کا مقصد سند ھ کو گر ین بنانے کے لیے
ایک آچھا قدم ہے جب یہ روڈ تعمیر کیا گیا تھا اس وقت اس روڈ سے 80ہزار درخت کاٹے گئے تھے روڈ کی تعمیر کے بعد اس ادارے کی جانب سے ابتک چار لاکھ سے زائد درخت لگائے جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ جا ری رہے گا انھوں نے کہا حکمران جماعت کتے کاٹنے پر سندھ میں سیاست کر رہی ہے وفاقی حکومت عوام کے لیے کوئی کام
نہں کیا ہے انھوں نے کہا کہ کتے کا کام بھوکنا ہو تا ہے اور کتے بھوکتے رہتے ہیں اس موقع پر سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز عمران عطا سومرو، وائیس چانسلر ایگریکلچرل یونیورسٹی ٹنڈو جام ڈاکٹر فتح محمد مری ، ڈی آئی جی پولیس شرجیل کھرل پروجیکٹ مینیجر شفیق الرحمان میمن ، ، صدر پی پی پی حیدرآباد صغیر احمد قریشی اور ورکس اینڈ سروسز کے دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔