اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر تجزیہ کار رئوف کلاسرا نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جہانگیر ترین سے کیوں ناراض ہوئے ہیں ، انکا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیورو جس بھی وزیر کی رپورٹ لینے ہو لے لی جاتی ہے کیونکہ وہ وزیراعظم اور اعظم خان کے نیچے کام کرتے ہیں ، جس کیخلاف رپورٹ لینی ہو وہ بھی آجاتی ہے
اور جس کے حق میں لینی ہو وہ بھی آجاتی ہے ۔ جو خان صاحب اینڈ کمپنی کی مرضی ہو وہ اس طرح کی رپورٹ لے لیتے ہیں ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اب کی بار پھر وہ رپورٹس تیار کی گئی ہے ، انہوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ یوسف رضا گیلانی کے جیتنے کا مین فیکٹر جو ہے وہ جہانگیر ترین ہے جب عمران خان نے ثبوت مانگے تو انہوں کہا کہ ابھی ثبوت پیش کرتے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ وہ جہاز جسے عمران خان خود استعمال کرتے پچھلے 7 یا آٹھ سال رہے ہیں ۔ انہوںنے اس جہاز کی تصویر دکھائی کہ جس میں آپ سفر کرتے تھے آج یوسف رضا گیلانی بیٹھا ہوا ہے ۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ووٹرز کیلئے جہانگیرترین کا جہاز استعمال ہوا ہے جس کیلئے یہ کراچی بھی گئے ہیں ۔ انہوں نے پیر پگارا اور دیگر لوگوں سے ملاقاتیں بھی کی ہیں ۔ وزیراعظم کو بتایا گیا ہے کہ حفیظ شیخ کی ہار پیچھے آپ کی حکومت نہیں ہے ، آپ کی مہنگائی نہیں ہے بلکہ یوسف رضا گیلانی نے جہانگیر ترین کا جہاز استعمال کیا وجہ کوئی اور نہیں بلکہ یہی ہے ، ہم سینیٹر کا الیکشن ہارے اس کی وجہ سے آپ کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑا ۔ یہاں جو شوشہ چھوڑا گیا کہ عمران خان اپنا ایک بندہ نہیں جتوا سکے اور اس وزارت خزانہ سے فارغ کرنا پڑا س سب کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ جہانگیر ترین ہے ۔ رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ اس کے بعد وزیراعظم نے پوچھا کیا کرنا ہےجس کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ
انہیں چینی سکینڈل میں پکڑا ہوا ہے ۔ حالانکہ یہاں 70اسی کےک قریب شوگر ملیں ہیں ، نا یہاں پر کوئی ہارون اختر کو ئی جانتا ہےانہوں نے بھی مال بنایا ہے نہ یہاں ہمایوں اختر کو کوئی جانتا ہے اور نہ کوئی مونس الہیٰ کی کوئی بات کرتا ہے بلکہ نام ایک استعمال کیا جارہا ہے وہ جہانگیر ترین ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ حالانکہ ہارون اختر اور ہمایوں اختر پی ٹی آئی کا حصہ ہیں لیکن ان کے
بارے میں کوئی بات نہیں کرتا وہ بھی بینی فیشریز ہیں ۔سینئر تجزیہ کار رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ جب بھی جہانگیر ترین اوروزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اینڈ کمپنی کے مابین تعلقات ٹھیک نہیں ہیں اس کے بارے میں جہانگیر ترین نے خود بھی پریس کانفرنس میں
کہا تھا اور یہ کسی سے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ اب کیا ہو رہا ، جہانگیر ترین یہ سمجھ رہے ہیں کہ اب تک وہ گروپ جو کے عمران خان کے اردگرد ہے جب بھی جہانگیر ترین اور عمران خان کے درمیان تعلقات ٹھیک ہونے لگتے ہیں جوں اس بارے میں اعظم خان ان کے ساتھیوں کے پتہ چلتا ہے کہ وزیراعظم پھر رابطہ کر رہے ہیں ، ترین صاحب کے بقول پھر کوئی
نہ کوئی فلر چھوڑ دیا جاتا ہے ، جیسے ابھی چینی کا سکینڈل سامنے آیا تھا ۔ رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ ابھی جب جہانگیر ترین لندن سے واپس آئے تھے تو انہوں نے صاف کہہ دیا تھا کہ آپ مجھ پر ایف آئی آ ر کٹو ا دیں تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ میں کسی ڈیل کے تحت واپس آیا ہوں ۔ جس کے بعدجہانگیر ترین اور ان کے بیٹے پر ایک ایف آئی آر ڈالی گئی تھی جس کا انہوں نے عدالت سے جاکر ریلیف لے لیا تھا ۔
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اب کی بار جو واردات ان پر ڈالی گئی ہے وہ بہت سریس ہے کیونکہ لوگ پوچھیں گے پہلی اور اب کی ایف آئی آر میں کیا فرق ہے ؟ یہی وجہ ہے کہ اب کی بار جہانگیر ترین کی بیٹیوں کے نام بھی ڈالے گئے ہیں ۔ اب کی بار ایف آئی اے یا شہزاد اکبر صاحب نے کیا کیا ہے اب جہانگیر ترین کی بیٹیوں کے نام بھی ایف آر میں ڈال دیے گئے ہیں ۔ انہوں نے ہی ترین صاحب کے بیٹوں اور بیٹیوں کے نام ڈالے ہیں اور یہ سب کچھ عمران خان صاحب کو اعتماد میں لیے جانے کے بعد کیا گیا ہے ۔