ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خدا کا خوف کرو ، اتنا ظلم نہ کرو کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں، صرف بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے وفاقی وزیرغلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے

datetime 5  اپریل‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت زرعی مصنوعات پر خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ میں کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں ، ہم کہاں کہاں سے گندم امپورٹ کر رہے ہیں لیکن اپنے زمیندار کو حکومت کچھ دینے کو تیار نہیں ،ا ڑھائی تین سال میں زرعی سیکٹر

کیلئے ہم کچھ نہیں کر سکے، زرعی سیکٹر کو ہم ریلیف نہیں دے سکے ، حکومت نے انڈسٹری، سروسز سب کو ریلیف دیا مگر زراعت کو نہ دیا ، 52 بلین کے پیکیج کا اعلان ہوا تھا کم از کم اس کو یقینی بنایا جائے اور وہ ریلیز ہو ، غیر زرعی طبقے کی آواز میں زیادہ اثر ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کابینہ میں ہوں مگر دکھ ہوتا ہے وہاں بھی ہماری بات سنی نہیں جاتی، کابینہ میں بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے ، کابینہ میں بھی میں نے پوچھا تھا کہ گندم کہاں کہاں سے امپورٹ کر رہے ہیں ، امپورٹڈ گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، اتنا ظلم اپنے زمیندار کے ساتھ نہ کیا جائے، سندھ نے جو ریٹ 2 ہزار رکھا وہ حقیقت پر مبنی ہے۔ اجلاس کے دوران رکن کمیٹی محمد فاروق اعظم ملک نے شکوہ کیا کہ محکمہ زراعت کے افسران کو کہیں کام کریں نہ کریں کم سے کم ہمارا فون اٹھا لیا کریں ، محکمہ زراعت کے دفتر جائیں تو ایسا سلوک کیا جاتا ہے جیسے اسمبلی کل ختم ہونے والی ہے۔دوسری جانب اسپیکر

پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے بھی حکومت پنجاب کے کسانوں کے بارے میں اقدامات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں سے برا سلوک کب ختم ہو گا، حکومت کسانوں سے گندم نہیں خرید رہی تو پھر ضلع وار پابندی کس بات کی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی سے

مسلم لیگ کسان ونگ کے وفد اور دوسری کسان تنظیموں کے نمائندوں نے لاہور میں ملاقات کی، کسانوں نے مسائل سے سپیکر کو آگاہ کیا۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کسانوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پچھلے سال بھی یوکرائن کے کسانوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔ ہمارے کسان رل گئے تھے۔ پنجاب کے

کسانوں کا پتہ نہیں کیا حال ہوتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ملکی غذائی ضروریات کو پورا کرنے والے کسانوں سے برا سلوک کب ختم ہو گا۔ کسانوں کو باردانہ نہیں دیا جا رہا تو پھر ضلع وار بار دانے پر پابندی کا کیا مقصد ہے، حکومت کسانوں سے گندم کی خریداری نہیں کر رہی تو پھر پابندی کس بات کی۔ بہاولپور، ملتان، جنوبی پنجاب سمیت تمام اضلاع میں کاشت کار پر یشان ہیں۔ سندھ حکومت اپنے کسانوں سے گندم 2 ہزار روپے میں خرید رہی ہے اورپنجاب کا کسان پریشان ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…