کراچی (ان لائن)جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ میں 16 مارچ 2021 کو بدین سے 21 سالہ تعلیم یافتہ ہندو لڑکی کانتا والد کومن اسلام قبول کرنے کے لیے آئی، جس کو جامعہ بنوریہ کے شعبہ اعانت نومسلم نے کلمہ پڑھا کر دائرہ اسلام میں داخل کیا اور نام فاطمہ تجویز کیا۔ میں بالغ اور اپنے فیصلوں میں خود مختار ہوں اپنی مرضی سے اسلام
قبول کیا، نومسلمہ نے پولیس کو بھی بیان دیا۔ تفصیلات کے مطابق 16 مارچ 2021 کو بدین کی مسمات کانتا دختر کومن جامعہ بنوریہ عالمیہ میں آئی اسلام قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر جامعہ بنوریہ عالمیہ سائٹ شعبہ اعانت نومسلم نے لڑکی سے شناختی کارڈ اور اس کی عمر اور اسلام قبول کرنے کے حوالے سے تمام معلومات حاصل کی اور ان سے بیان لیکر مقامی تھانہ سائٹ اے جمع کرایاکہ جس میں لڑکی نے کہاہے کہ وہ اپنی خوشی سے اسلام قبول کرنے کیلئے جامعہ بنوریہ آئی ہیں ان پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے، لڑکی کا مزید کہنا تھا بدین واپس نہیں جانا چاہتی اگر گئی تو ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے،وہ جامعہ بنوریہ میں دینی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں، جبکہ گزشتہ روز بدین انتظامیہ لڑکی کو لیجانے جامعہ بنوریہ آئی جس پر فاطمہ نے پولیس کو بیان قلمبند کرایا جس میں لڑکی کا کہنا تھا کہ وہ اپنی خوشی سے اسلام قبول کرنے کراچی آئی ہیں ان کے اغواء کی ایف آر درست نہیں ہے اور وہ واپس بدین نہیں جانا چاہتی ہیں اگر واپس گئی تو جان کو خطرہ ہے اس لیے اس کو تحفظ فراہم کیاجائے، ایف آئی آر کو سی کلاس کرنے کے لیے جو بیان لینا ہے وہ ویڈیو لنک کے ذریعے لیا جائے، میں جامعہ بنوریہ عالمیہ میں رہ کر تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہوں ، مجھ پر دباؤ ڈالا جارہاہے کہ میں واپس
ہندو ہوجاؤں میں ایسا ہر گز نہیں چاہتی، میں ایک بالغ لڑکی ہوں 21 سال میری عمر ہے مجھے قانون اجازت دیتا ہے کہ میں اپنے فیصلے خود کروں میں نے بچپن سے ہی اسلام کا مطالعہ کیاہے اور پہلے بھی اس حوالے سے اپنے گھروالوں آگاہ کیا کہ میں اسلام قبول کرنا چاہتی ہوں لیکن گھر والوں نے مجھے اجازت نہیں دی اور مجھے دھمکایا گیا تو بدین سے اسلام قبول کرنے کیلئے کراچی پہنچی۔ نومسلمہ فاطمہ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بدین میں اس کے اغواء سے متعلق درج ایف آئی آر واپس لی جائے اوراسے اس کا قانونی حق دیا جائے۔