اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)قومی اسمبلی کے سالانہ لازمی اجلاس میں کمی، ایوان زیریں کے چند اجلاس اور وہ بھی مختصر ہوئے ہیں، لیکن ارکان مکمل الائونسز ، مراعات اور فوائد سے استفادہ کررہے ہیں۔ روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق قومی اسمبلی کا نیا سیشن جو پیر کو شروع ہوا اس کے 7گھنٹوں پر محیط ہفتہ وار تین
اجلاس ہوں گے لیکن ارکان کو پورے ہفتے کے لئے مختص الائونسز اور دیگر مالی مراعات حاصل ہوں گی۔ کم تعداد میں مختصر دورانیہ اجلاس کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلائو کو مدنظر رکھ کر رکھے گئے ہیں۔ اس وقت ملک کو اس وبا کی تیسری لہر کا سامنا ہے ۔ اس دوران قومی اسمبلی کو کوئی غیر معمولی ایجنڈا بھی درپیش نہیں ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری محاذ آرائی کے نتیجے میں دستور سازی پر جمود طاری ہے۔ ایوان زیریں میں بحث ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے تک محدود ہوگئی ہے۔ اس سے قبل کبھی کوئی منتخب ایوان اس قدر غیر موثر ثابت نہیں ہوا۔دوسری جانب قومی اسمبلی میں قا ئد حزب اختلاف شہباز شریف نے اعظم نذیر تارڑ کو سینیٹ میں مسلم لیگ ن کا پارلیمانی لیڈر مقر ر کر دیا ، شہباز شریف نے پارلیمانی سر براہ کی نامزدگی کیلئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو خط لکھ دیا۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اعظم نذیر تارڑ کو سینیٹ میں مسلم لیگ ن کا پارلیمانی لیڈر نامزد کیا گیا ہے لہذا اعظم نذیر تارڑ کی پارلیمانی لیڈر نامزد گی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔