اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)براڈ شیٹ سکینڈل میں ڈالرز اور پونڈز میں خطیر رقوم کی ادائیگی کے حوالے سے دو سفارتی کردار بھی زیر بحث آ گئے ہیں ،روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی سے خصوصی قربت رکھنے والے معروف صحافی
واجد شمس الحسن جنہیں برطانیہ میں پاکستان کا ہائی کمشنر مقرر کیا گیا تھا جبکہ وزارت خارجہ کے کیرئیر ڈپلومیٹ عبدالباسط ڈپٹی ہائی کمشنر کے فرائض انجام دے رہے تھے ، لندن میں مستقل سکونت پذیر واجد شمس الحسن جو ان دنوں ریٹائرڈ لائف گزار رہے ہیں انہوں نے لندن میں ایک ویب سائٹ کو اس حوالے سے دیئے گئے ایک انٹر ویو میں کہا ہے کہ اس نوعیت کی رقوم کی ادائیگی کا تعلق ہائی کمشنر سے نہیں ہوتا، یہ ڈپٹی ہائی کمشنر کا دائرہ کار تھا ،عبدالباسط نیب سے رابطے میں تھے، انہوں نے جب اس ضمن میں کچھ ادائیگی کی تو میں نے فاروق ایچ نائیک سے رابطہ کیا جو اس وقت وزیر قانون تھے اور انہیں باور کرایا کہ براڈ شیٹ کے حوالے سے جو ادائیگی کی جارہی ہے وہ اس لئے ناقابل فہم ہے کیونکہ وہ تو ہمارے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں اور ہم ہی اسکی ادائیگی کریں ؟ جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے انہیں ادائیگی نہ کی تو وہ عدالت میں چلے جائیں گے اور ہمیں اضافی رقم ادا کرنی پڑے گی ، جس کے
بعد براڈ شیٹ کا نمائندہ مجھے ملا اور اس نے استفسار کیا کہ ہماری ادائیگی کیوں روکی گئی ہے تاہم تفصیلی گفتگو کے دوران ہم نے ان سے کچھ رقم کم کرائی اور اسکی بقیہ ادائیگی کی ، واجد شمس الحسن کا کہنا تھا کہ اس کے بعد عبدالباسط ہائی کمشنر بن کر بھارت چلے گئے تھے اور ان
کی جگہ منظو ر الحسن نے اس معاملے کو دیکھا ، اس ضمن میں اس وقت کے ڈپٹی ہائی کمشنر عبدالباسط نے استفسار پر بتایا کہ براڈ شیٹ کو ادائیگی کی ہدایت اسلام آباد سے اور رقم کی فراہمی وزارت خارجہ کی وسالت سے ہوئی تھی ، میرا اس میں کردار صرف اسلام آباد سے آنے والی ہدایت پر عمل کرنا تھا۔