اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری اور مقامی صحافی سمیع ابراہیم کے خلاف توہین عدالت کی الگ الگ درخواستیں دائر کردی گئیں، دونوں درخواستیں سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے دائر کی۔ پہلی درخواست میں موقف اختیا ر کیا گیا ہے کہ وفاقی وزیر
نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف نامناسب زبان استعمال کی یہ بیان سپریم کورٹ میں جاری کیس میں اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور جسٹس فائز عیسیٰ کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا ا ور الزامات لگائے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس وقت سپریم کورٹ کے جج ہیں اور ان پر کسی بھی قسم کا لگایا گیا کو الزامات تاحال ثابت نہیں۔ہوا۔ درخواست میں مزید کہا گیاہے کہ فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے جج کو انڈر ٹرائل جج کہا جو کہ توہین عدالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کی ساری کارروائی دیکھی ہے حالانکہ فواد چوہدری ایک دن بھی عدالت میں حاضر نہیں ہوئے ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے احاطہ عدالت میں کیمرے لگا رکھے ہیں۔ سرینا عیسیٰ نے اپنی دوسری درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ مقامی صحافی نے اپنے ایک ٹاک شو میں معزز عدلیہ کیخلاف نامناسب زبان استعمال کی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ وفاقی وزیر فواد چوہدری اور صحافی کے بیانات کا نوٹس لے اور ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ فواد چوہدری کو سرکاری دفتر کے غیر قانونی استعمال پر عہدے سے سبکدوش جبکہ صحافی کو بطور ہرجانہ دس ملین جرمانہ بھی عائد کیاجائے۔ واضح رہے کہ
گزشتہ روز فوادچودھری نے جسٹس فائزعیسیٰ کے حوالے سے ٹوئٹ کیاتھاجس میں فواد چودھری نے کہا کہ ایک ہفتے سے سپریم کورٹ کے ایک انڈر ٹرائل جج کی تقریریں سن رہے ہیں اگر جواب دیا تو دکھ ہوگاپھر توہین ہوگئی کے بھاشن آجائیں گے۔فواد چوہدری نے جسٹس فائزعیسیٰ کا نام لئے بغیر مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھی اپنے گاڈ فادر سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار چوہدری کی طرح سیاست کاشوق ہے تو مستعفی ہو کر کونسلر کا الیکشن لڑ لیں مقبولیت اور قبولیت دونوں کا اندازہ ہو جائیگا۔