الپوری ( آن لا ئن) سرکاری ملازمین کامدت 60یا 63مسئلہ سر اٹھانے لگا،60سال پورا کرنے پر ریٹائرہونا ہے تنخواہ بن ہوگئی ،پنشن بھی کھٹائی میں پڑ گیابیشتر ریٹائرڈ ملازمین نے دوبارہ چارج لینے کیلئے درخواستیں دی ہے جبکہ کئی افسران نے اپنی پوسٹوں پربیٹھ کر سرکاری امور چلائیں۔ خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین کی
ریٹائرمنٹ کی عمر 63سال کرنے کے کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑگئی ہے ۔سال 2020.21میں 60سال عمر پر تین ہزار چار سو ایکنویں،2021.22میں پانچ ہزار سات سو چون ملازمین کو ریٹائرڈ ہونا ہے ان ملازمین میں گریڈ ایک سے لیکر گریڈبائیس شامل ہیں ۔حکومت کی جانب سے سرکاری ملاز،مین کی عمر کی حد 63کرنے کی قانون سازی کے بعد جب پشاور ہائی کورٹ نے ریٹائرڈ کی حد 60کرنے کا فیصلہ دیا اور اس دوران جن ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر پوری ہوئی تھی ان کو مشروط ادائیگیاں کی گئی تھی جبکہ ماہانہ پنشن میں انہیں 100فیصد کے بجائے 65فیصد ماہانہ ادئیگی کی جاتی رہی ،فیصلہ حکومت کی حق میں انے پر مزکورہ ملازمین کو پنشن کی رقم واپس کرنا پڑے گی اور ان ملازمین کی جگہ دوسرے ملازمین لگائے گئے ہیں جو ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اس دوران جوملازمین ریٹائرد ہوئے یا ریٹائرڈہورہے ہیں تو ان کو نہ تنخواہ ملتی ہے اور نہ پنشن جس کی وجہ سے ان ملازمین میں سخت بے چینی کی لہر دوڑ گئی متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عمل کرکے 63سال کا نوٹیفیکشن جاری کیا جائے۔