کراچی(این این آئی)مارچ 2020کے مقابلے میں مارچ2021کے دوران ماہانہ 18ہزار سے لیکر 45ہزار تک کی آمدن رکھنے والے پانچ انکم گروپوں کی قوت خرید متاثر ہوئی ہے ، ان پانچ انکم گروپوں کی قوت خرید میں12.83 سے لے کر 20.07 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ،پاکستان شماریات بیورو کی چار مارچ2021تک کی رپورٹ انتہائی
اہم استعمال کی 50 اشیا کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے ۔ ماہانہ17ہزار732روپے کی آمدن رکھنے والے ملک کے شہریوں کو عام استعمال کی اشیا جو پچھلے سال 132روپے میں دستیاب تھیں اب 160روپے میں مل رہی ہیں۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمن نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی نئی لہر تشویش ناک ہے۔ اپنے بیان میں شیری رحمن نے کہاکہ حکومت کی ساری توجہ اپنی حکومت بچانے پر ہے، عوامی مسائل گھمبیر ہوتے جا رہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی معاشی ٹیم دو ماہ سے الیکشن میں مصروف رہی، مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح 14.95 فی صد پر پہنچ گئی ہے، تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ مہنگائی کا سبب بن رہا۔ انہوں نے کہاکہ چینی کی قیمت ایک بار پھر 110 روپے کلو ہو گئی ہے، کیا وزیراعظم ایک بار پھر نوٹس لینگے؟ ۔ شیری رحمن نے کہاکہ وزیراعظم اور وزراء ابھی بھی مہناگئی کم ہونے کا دعوہ کر رہے، دودھ، مرغی اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے، غریب اور متوسط طبقے کو دسترخوان پر دال بھی میسر نہیں، عوام کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم دعوہ کرتے ہیں کہ کوئی بھوکا نہیں سوتا،حکومت کرسی بچانے کے بجائے مہنگائی پر دھیان دے۔