اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی الیکشن کمیشن پر تنقید مافیاز کا دبائو ہے، ان کی مرضی کے فیصلے آئیںتو ادارے اچھے ورنہ برے ہوتے ہیں،ہم نے اداروں کو متنازعہ نہیں بنایا بلکہ تقدس کیلئے جیلیں بھگتیں آج بھی تقدس کی بات کرتے ہیں،تحریک عدم اعتماد کے
بعد پی ڈی ایم نئے وزیراعظم کا فیصلہ متفقہ طور پر کریگی ،2018 کا الیکشن تسلیم کیا نہ عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرتی ہوں،(ن) لیگ وہ جماعت نہیں جو خاموش ہوکر اب ہر ظلم سہ لے گی، ہمارے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو عوام ڈسکہ کی طرح مینڈیٹ کا پہرہ دینگے ۔مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (ن) لیگ کی نائب صدرمریم نواز نے کہا کہ پارٹی اجلاس میں آزاد کشمیر میں انتخابات کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی اور حکمت عملی پر بھی بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم اور اداروں کو بھی سمجھ میں آگئی ہے کہ سسلین مافیا کیا ہوتے ہیں اور مافیاز کیا ہوتے ہیں، وہ اداروں کو کس طرح بدنام اور اداروں پر دبا ڈالتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ادارے ان کی مرضی کا فیصلہ کریں تو ادارے بہت اچھے ہیں، اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی خود کریں تب وہ ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو جس طرح نشانہ بنایا گیا یہ اس لئے بڑی غلط بات ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے اندر یا عام طور پر خفیہ بیلٹ یا شو آف ہینڈز یا اوپن بیلٹ پر جو رائے دی تھی وہ ان کی ذاتی رائے نہیں تھی بلکہ آئینی پوزیشن تھی اورکم و بیش سپریم کورٹ نے بھی وہی پوزیشن تسلیم کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اداروں کو متنازعہ نہیں بنایا بلکہ
تقدس کیلئے جیلیں بھگتیں آج بھی ان کے تقدس کی بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری آج بھی وہی پوزیشن ہے جو آئین پاکستان کہتا ہے کہ اگر آپ خفیہ بیلٹ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو اس کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت پڑے گی جو پارلیمان اور پاکستان کے منتخب نمائندے کر سکتے ہیں، اس کے بغیر ای سی پی اور سپریم کورٹ یا کسی
ادارے کے پاس اختیار نہیں کہ وہ آئین کے اندر ترمیم کرسکے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک الیکشن کمیشن کو چارج شیٹ کرنے اور برا بھلا کہنے کی تو آپ لوگوں کو کیا بتا رہے کہ بلوچستان، خیبر پختونخو اور پنجاب میں خاص کر بلوچستان اور کے پی میں آپ نے ارب پتی لوگ جو آپ کی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے تھے اور سندھ میں آپ نے
اپنی اے ٹی ایمز کو ٹکٹ دی اور وہ جیت گئے۔ وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ بلوچستان، کے پی، پنجاب اور سندھ سے جیتتے ہیں تو الیکشن کمیشن بالکل ٹھیک ہے لیکن ایک اسلام آباد کی سیٹ نے آپ کا پورا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا اورآپ ہارتے ہیں تو الیکشن کمیشن برا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب اداروں کو بھی انہیں
متنازع بنانے کی سمجھ آگئی ہے، وہ الزام ہم پر لگا کرتا تھا لیکن ہم نے اداروں کو متنازع نہیں بنایا بلکہ ہم نے ان کی غلط تھی یا صحیح تھی ان کی سزائیں سنی بھی اور بھگتی بھی ہیں، جیلیں کاٹیں پھر بھی آج اداروں کی سربلندی کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اداروں کو بھی پتہ چل گیا ہوگا کہ ان کو متنازع بنانے والے کون
ہیں، مافیاز کون ہیں اور کون جب ان کی پسند کا فیصلہ آئے تو ادارے بالکل ٹھیک ہے، جب ان کے خلاف فیصلہ آئے یا غلط کام کو غلط کہا جائے تو ادارے برے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں صدر مملکت کو بھی مبارک باد دیتی ہوں کہ جو بات عوام کو ضمنی الیکشن میں سمجھ آگئی وہ سینیٹ الیکشن کے بعد صدر کو بھی سمجھ آگئی ۔ انہوں نے
کہا کہ آزاد کشمیر کی پوری پارلیمانی پارٹی کھڑی ہے ایک بھی ممبر دھونس دھاندلی کے باوجود نہیں ٹوٹا۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ وہ جماعت نہیں جو خاموش ہوکر اب ہر ظلم سہ لے گی، اب (ن) لیگ کا کلچر بھی تبدیل ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو عوام ڈسکہ کی طرح مینڈیٹ کا پہرہ
دینگے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 الیکشن کبھی تسلیم کیا نہ عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ اگر کوشش کی گئی تو عوام جاگ بھی رہے ہیں اور مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بات پبلک کو کہنے کی بجائے ادارے عمران خان کو بتائیں وہ اعتماد کھو چکے ہیں،اب وہ عمران خان کو کہیں
کہ ہمیں سیاست میں مت گھسیٹیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس دن آپ کو عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑا آپ کو ان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہوا نظر نہیں آنا چاہئے ۔مریم نوازنے کہا کہ کیا چوروں، اور بکائو لوگوں سے اعتماد کا ووٹ لیں گے جن پر آپ الزام عائد کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ اداروں کو استعمال کرکے اپنے سامنے ڈرنے پر مجبور کرینگے تو وہ تو آپ کے خلاف ووٹ دے چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی وزیراعظم
نہیں ہے، سلیکٹڈ پر عدم اعتماد ہوچکا ہے ،ایسی لولی لنگڑی حکومت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اب آپ کو کوئی حق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو اتنا ہی اعتماد ہے تو ڈسکہ کو چیلنج کیوں کررہے ہیں عوام میں جائیں ،آپ کو پتہ ہے کہ اگر عدالت گئے تو آپ کا تاریخی گھیرائو ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ چینی آج 110روپے تک بڑھ چکی ہے، پٹرولیم مصنوعات سمیت اشیائے خوردونوش میں اضافہ ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد پی ڈی ایم نئے وزیراعظم کا فیصلہ متفقہ طور پر کریگی ۔