کراچی(این این آئی)سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کی حراست کے دوران اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ میں سانپ آنے کے معاملے میں شواہد کی عدم دستیابی کے باعث تحقیقات کا دائرہ وسیع نہیں ہوسکا ،پولیس ذرائع کے مطابق اس حوالے سے
ٹیم کو ایس آئی یو سے شواہد دستیاب نہیں ہوسکے، معاملے کی تحقیقات کیلئے ٹیم کو صرف فریقین کے بیانات پر انحصار کرناپڑرہا ہے،اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے دورے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ پورے کراچی کے اہم کیسز کی تفتیش کیلئے قائم کئے گئے پولیس کے خصوصی تحقیقاتی مرکز کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے ہی نہیں ہیں ،ایس آئی یو کی عمارت کے باہر کیمرے لگے ہوئے ہیں جن سے محض باہر کی آمدورفت دیکھی جاسکتی ہے،تحقیقاتی ذرائع کے مطابق سانپ مارے جانے تک حلیم عادل شیخ سے سی آئی اے بلڈنگ میں ان کے 12 قریبی افراد نے ملاقات کی، سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سے ملنے والوں میں ان کا دست راست ذاتی ملازم بھی شامل تھے،ذرائع کے مطابق حلیم عادل شیخ کیلئے ان کے گھر سے بھیجا گیا کھانا ایس آئی یو کے ڈی ایس پی کی جانب سے چیک کرنے کی گواہی سامنے آئی ہے،کیا سانپ حلیم عادل شیخ کا کوئی ملاقاتی لایا؟ اس بارے میں کوئی ثبوت نہ مل سکا،تحقیقاتی ٹیم اس حوا لے سے بھی چھان بین کر رہی ہے کہ ایس آئی یو میں تعینات کوئی پولیس ملازم نے تو حلیم عادل کیلئے یہ کام سر انجام نہیں دیا، سانپ حادثاتی طور پر کہیں سے آیا اس معاملے کو بھی فوکس رکھا گیا ہے