کراچی (آن لائن)سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مفتاح اسماعیل نے پی ٹی آئی معاشی کارکردگی ’کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے“ قرار دے دی، میڈیا کو جاری بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حرام ہے جو پی ٹی آئی نے قرض کی مد میں ایک پیسہ بھی واپس کیا ہوا پی ٹی آئی صرف اخراجات، خسارہ اور ملک پر
بدترین قرض بڑھارہی ہیں پی ٹی آئی حکومت نے دوسال میں قرض 25 ہزار ارب سے 36 ہزار ارب پر لے گئی لیکن ٹیکس آمدن وہیں کھڑی ہے پی ٹی آئی نے قرض بڑھایا لیکن ٹیکس کی صلاحیت نہیں بڑھائی، اللہ کرے اس سال بڑھ جائے۔سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ انفرانسٹرکچر میں بھی کچھ نہیں کیا، کوئی نیا منصوبہ لگایا نہ قوم کو کوئی ریلیف دیا پی ٹی آئی نے اڑھائی سال میں ملک کو قرض کی دلدل میں غرق کردیا ہے پی ٹی آئی کا قرض ادائیگی کے لئے قرض لینے کا دعوی سراسر جھوٹ ہے 2013 میں مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے کے وقت 14ہزارارب روپے قرض تھا اس مجموعی قرض میں بیرونی اور داخلی قرض دونوں شامل تھے مسلم لیگ (ن) کی حکومت جانے کے ایک ماہ بعد مجموعی قرض 24 ہزار 952.9 ارب یا تقریبا 25 ہزار ارب تھا پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پانچ سال میں کل 10 ہزار 600 ارب روپے قرض لیا مسلم لیگ (ن) نے اس قرض میں بجلی کے کارخانوں سمیت دیگر بے شمار ترقیاتی کام کئے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے دو ابتدائی سال میں ہی 11 ہزار 400 ارب سے زائد قرض لیا جون 2020 میں 25 ہزار ارب سے بڑھ کر پاکستان کا قرض 36 ہزار400 ارب ہوگیا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں بیرونی قرض اور واجبات 11 ہزار 575 ارب روپے تھے بیرونی
قرض اور واجبات دو سال بعد 18 ہزار969 ارب روپے ہوئے، یہ 7 ہزار500 ارب کا نقصان دکھاتا ہے مسلم لیگ (ن) کے 70 ارب ڈالرکے مقابلے میں پی ٹی آئی کے دور میں قرض 80 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا کسی بھی لحاظ سے دیکھیں تو پی ٹی آئی نے پاکستان پر قرض میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے پی ٹی آئی نے محض دو سال میں
40 فیصد قرض پاکستان پر بڑھا دیا ہے 75 سال میں باقی ماندہ قرض اب تک آنے والی تمام حکومتوں نے مل کر لیا ہے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت کی قرض لینے کی یہی رفتار رہی تو مستقبل میں مسائل انتہائی گھمبیر ہوجائیں گے جی ڈی پی کی شرح سے بھی پی ٹی آئی حکومت قرض میں انتہائی تیزی سے اضافہ کررہی ہے مسلم
لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے پر قرض جی ڈی پی کے 65 فیصد پر تھا، حکومت کی تکمیل پر 72 فیصد تھا پی ٹی آئی کے دور میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرض کی شرح 85 فیصد ہوگئی ہے، دو سال میں 15 فیصد قرض بڑھا دیا مسلم لیگ (ن) کے دور میں 2 فیصد سالانہ سے قرض بڑھ رہا تھا، پی ٹی آئی ساڑھے 7 اور8فیصد کی تیز
رفتار سے بڑھا رہی ہے ایک پیسہ بھی حرام ہے جو پی ٹی آئی نے قرض کی صورت واپس کیا ہو، یہ قرض کو ’ری۔رول‘ کرتے ہیں انہوں نے قرض واپس کرنے کے بجائے بانڈ کے بدلے بانڈ دیا، یعنی قرض لوٹانے کی نئی تاریخ دے دی سعودی عرب کو قرض انہوں نے اپنی جیب سے واپس نہیں کیا بلکہ چین سے لے کر ادا کیا ہے۔مسلم لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے قرض چھوڑا تو موٹرویز، شاہراہیں، ہوائی اڈے، بجلی کے کارخانے لگائے،
ٹول یہ قرض لوٹانے کے لئے لیا جاتا ہے پی ٹی آئی کا یہ کہنا غیرمناسب ہے کہ سابق حکومت ہم پر قرض چھوڑ گئی، ہر حکومت میں یہ قرض موجود تھا جب ہم آئے تھے اس وقت ٹیکس کی صلاحیت بھی کم تھی، صرف 19000 ارب ٹیکس جمع ہوتا تھا ہمارے دور میں ٹیکس کی صلاحیت بڑھ کر 3850 ارب ہوگئی تھی ہم قرض چھوڑ کر گئے تو آمدن بھی بڑھا کر 3850 ارب پر چھوڑ کر گئے تھے، کیا پی ٹی آئی نے قومی آمدن بڑھائی؟۔