جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

’’پاکستان مسلم لیگ ن میں بھی اختلافات کھل کر سامنے آگئے‘‘ ن لیگ نے اپنے ہی چیئرمین کی پارلیمانی سیاست ختم کردی

datetime 16  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن )سینٹ ٹکٹوں میں تقسیم ، دیگر جماعتوں کی طرح ن لیگ کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے ۔ ن لیگ نے اپنے ہی چیئرمین کی پارلیمانی سیاست کو ختم کر دیا۔ شاہدخاقان عباسی نے راجہ ظفر الحق کو ‏سینیٹ ٹکٹ دینےکی مخالفت کر دی۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاست اور سیاسی اقدار تبدیل ہوچکے راجہ ظفرالحق کی جگہ نہیں، ‏ظفرالحق نے اپنے

بیٹےمحمدعلی راجہ کیلئےسینیٹ ٹکٹ مانگالیکن نہیں دیاگیا۔نجی ٹی وی اے آروائی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کے مطابق سینئر لیگی رہنما نے ظفرالحق کی عمر کی وجہ سے ان کی مخالفت کی۔مسلم لیگ ن نے پارٹی چیئرمین کو سینیٹ ٹکٹ الاٹ نہ کیا، چیئرمین ن لیگ راجہ ظفرالحق کیساتھ ساتھ ‏محمدزبیربھی سینیٹ سیٹ سے محروم ہوگئے۔ن لیگ کےپارٹی آئین کےمطابق چیئرمین کاعہدہ آئینی ہے، پارٹی آئین میں قائد کا کوئی عہدہ نہیں، نوازشریف ‏‏پارٹی قائدہیں جبکہ آئینی چیئرمین کو ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔دوسری جانب ن لیگ میں بھی سینٹ ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر اختلافات سامنے آگئے ،نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق ن لیگ میں دوگروپ آمنے سامنے پر لیگی قیادت ٹکٹوں کا فیصلہ نہ کر سکی ،ذرائع کاکہنا ہے کہ شہبازشریف گروپ نے مشاہد اللہ کوٹکٹ دینے کی مخالفت کردی ،گروپ کا موقف ہے کہ مشاہداللہ بیمارہیں،کسی متحرک رہنماکوسینٹ ٹکٹ دیاجائے،قیادت کی جانب سے مشاہداللہ کے بجائے عرفان صدیقی کومیدان میں اتارے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ پارٹی کے دوسرے گروپ نے اعظم نذیرتارڑکو ٹکٹ دینے کی مخالفت کردی، دوسرے گروپ کااعتراض ہے کہ اعظم نذیر تارڑ کی پارٹی کیلئے کیا خدمات ہیں؟گروپ نے قیادت کو سفارش کی ہے کہ اعظم نذیرتارڑکے بجائے زاہد حامد کو ٹکٹ دیا جائے۔ دوسری جانب بلوچستان اسمبلی میں سینیٹ کی نشست پر کامیابی کیلئے کم ازکم 8ووٹوں کی ضرورت ہے ،بلوچستان کی 65 رکنی اسمبلی کے ایوان میں سینیٹ کی سات میں سے ہر جنرل نشست جیتنے کے لیے کم سے کم آٹھ ووٹوں کی ضرورت ہے۔ نو ووٹوں والا یقینی طور پر جیت جائے گا جبکہ اس سے کم ووٹوں کے حامل امیدوار کی جیت کا فیصلہ پوائنٹس پر ہوگا۔بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی 24 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ پی ٹی آئی سات، اے این پی چار، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)تین، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی 2 اور جمہوری وطن پارٹی کا ایک رکن ہے۔ یوں حکمران اتحاد کے پاس مجموعی طور پر 41 اراکین ہیں۔ مسلم لیگ ن کے واحد رکن نواب ثنا اللہ زہری پارٹی سے وابستگی ختم کر چکے ہیں اور حکمران اتحاد کا ساتھ دے سکتے ہیں۔اپوزیشن اتحاد میں شامل جمعیت علمائے اسلام اور بی این پی دس دس نشستوں کی حامل ہیں۔ انہیں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے اور آزاد امیدوار نواب اسلم رئیسانی کی بھی حمایت حاصل ہے۔ پشین سے بلوچستان اسمبلی کی خالی نشست پر منگل کو ہونے والے انتخاب میں بھی جے یو آئی کی کامیابی کا واضح امکان ہے۔#/s#



کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…