بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

کشمالہ طارق کو برطرف کرنے کا فیصلہ تاحال کیس کی تفتیش شروع نہ ہونے کی وجہ بھی سامنے آگئی

datetime 8  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ کشمالہ طارق کی برطرفی کا فیصلہ ہو چکا ہے۔کشمالہ طارق کیس ایک ایسا عجوبہ ہے کہ گاڑی کا ڈرائیور تک گرفتار نہیں ہوا۔کشمالہ طارق کا دعویٰ ہے کہ ڈرائیور گاڑی

چلا رہا تھا۔فوٹیج کہاں ہے۔سیف سٹی کے کیمروں کی ویڈیو موجود ہے۔ٹول پلازہ پر بھی کیمروں نے دیکھا کہ گاڑی کون چلا رہا تھا۔اگر ڈرائیور ہی ذمہ دار تھا تو وہ کہاں ہے،ڈرائیور کی تو جرات ہی نہیں ہو سکتی کہ وہ مالکان کی مرضی کے بغیر اشارہ کاٹ دے۔ابھی تک کوئی تفتیش نہیں ہوئی کیونکہ ان کا اثرو رسوخ ہے۔ دوسری جانب وفاقی محتسب کشمالہ طار ق کے صاحبزادے اذلان نے اپنے متعلق چلنے والی خبروں پر خاموشی توڑتے ہوئے بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہناتھا کہ یہ پیغام میڈیا اور ان لوگوں کیلئے جو اسلام آباد کی شاہراہ پر حادثے کی صورت میں چار افراد کی موت کاذمہ دار مجھے قرار دے رہے ہیں اور خصوصی طور پر ان کیلئے بھی ہے جو کہ مجھے موت کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں ، مہربانی کریں جا کر پہلے انکوائری کریں اور پھر بات کریں ، میں گاڑی نہیں چلار ہا تھا جس کا ثبوت اسلام پولیس کے ٹول پلازے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور ٹریفک کیمروں کی ویڈیوز کی صورت میں موجود ہے ، میں اور

میری فیملی لاہور سے واپس آرہے تھے اور حادثہ پیش آگیا ، میں گاڑی سے اپنے والدین کو بچانے کیلئے باہر نکلا ، مجھے ایک لمحے کیلئے ایسا لگا کہ میرے والدین اب نہیں رہے ، جب میں نے ان دونوں کو اٹھایا تو وہ خون میں لت پت تھے ، مہربانی فرما کر ہر چیز کا فیصلہ خود مت کریں

اور مجھے ذمہ دار نہ ٹھہرائیں ،جوقیمتی زندگی اس حادثے میں چلی گئی انہیں واپس نہیں لایا جا سکتا ہے جس کا مجھے بے حد افسوس ہے ،لیکن یہ حالات بہت ہی دل توڑ دینے والے ہیں ، لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ یہ ایک حادثہ تھا ، یہ اقدام ارادی طورپر نہیں اٹھایا گیا ، مجھے اور ایلیٹ

کلچر کو ذمہ دارٹھہرانے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ،ہم سب سے پہلے انسان ہیں اور مجھ میں بھی انسانیت موجود ہے ، میری فیملی بھی اس وقت بہت مشکل ترین وقت سے گزر رہی ہے لیکن لوگ ایسا نہیں سوچتے ، وہ سوچتے ہیں طاقت اور پیسہ رکھنے والے لوگ انسا ن نہیں ، میں جائے

حادثہ پر آخر تک پولیس کے ساتھ موجود تھا تو ایسا کہنا کہ میں وہاں سے بھاگ گیا تھا ، یہ سراسر جھوٹ ہے ۔ اذلان کا اپنے پیغام میںمزید کہناتھا کہ مجھے کسی کے سامنے اپنی صفائی پیش کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی مجھے خدا کے علاوہ کسی کا ڈر ہے لیکن مجھے ان اموات کا ذمہ دارقرار دینا غلط ہے ، پولیس کے پاس واضح ثبوت موجود ہے ، آپ جائیں اور مجھے ذمہ دار قرار دینے سے قبل قانون کے مطابق اس کی تصدیق کر سکتے ہیں، ان لوگوں کیلئے بھی دعا کریں جو اس حادثے میں دنیا سے رخصت ہو گئے ، اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…