اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پاسپورٹ منسوخی کے بعد پاکستان واپس آنا چاہیں تو انہیں انٹری سلپ جاری کردیں گے۔ایک انٹرویومیں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی کوئی توقع نہیں ہے، اگر وہ آنا چاہیں تو 16 فروری کو پاسپورٹ منسوخ
ہونے کے بعد بھی انہیں وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستانی سفارتخانے سے انٹری سلپ مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم انہیں واپس پاکستان لانے کی کوشش کر رہے ہیں اور شہزاد اکبر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں تاہم اگر وہ 16 فروری کے بعد خود پاکستان آنا چاہیں تو میری ہدایت پر انہیں انٹری سلپ جاری ہوسکتی ہے، تاہم وہ اپنی مرضی سے ہی واپس آئیں گے۔براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ حکومت جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید شیخ کو کمیٹی کا سربراہ بنانے کے فیصلے پر قائم ہے، کمیٹی اس میں شامل تمام کرداروں کو بلا کر تحقیقات کرے، میں نے فارن فنڈنگ کیس کو نہیں براڈشیٹ کو پاناما ٹو کہا ہے، اصل کیس یہ ہوگا، یہ کیس بہت گھومے گا اور بہت ساری چیزیں سامنے آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ججز کو بھی متنازع بنایا ہے، اداروں کو بھی متنازع بنایا ہے، اس کمیٹی نے تو صرف رپورٹ پیش کرنی ہے، اپوزیشن اگر لانگ مارچ کرنا چاہتی ہے تو فیصلہ کرے تاکہ ہم ان کے لیے بہتر انتظامات کر سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ معاملے میں پرویز مشرف سے بھی باز پرس کرنی چاہیے، ان کی طبیعت کافی ناساز ہے لیکن باز پرس میں کوئی حرج نہیں ہے’۔ایک سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ چوہدریوں پر اس وقت کوئی نہیں بن رہی تھی، اب بھی نہیں بن رہی اس لیے کیسز ختم کیے
گئے ہوں گے۔نیب سے متعلق انہوں نے کہا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال زیادہ آزادی سے فیصلے کریں گے اور احتساب کے عمل کو زیادہ بہتر انداز میں آگے بڑھائیں گے، تاہم احتساب یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے، جس جس نے گاجریں کھائی ہیں اسے ضرور پھکی ملنی چاہیے۔پرویز
مشرف کے این آر او کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘اس این آر او کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے اور وہ خود بھی سزا بھگت رہے ہیں جبکہ اس سے پورا نظام جل رہا ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ آزاد احتساب کے معاملے میں وزیر اعظم عمران خان کسی کی نہیں سنتے، کوئی تگڑی قوت نہیں ہے، نیب کیسز کی تیاری میں وقت زیادہ لیتی ہے تو یہ اس کی صوابدید ہے۔