منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

خان پور میں خوف کی علامت بننے والی جعلی چڑیل کا ڈراپ سین

datetime 23  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خان پور(این این آئی)ضلع رحیم یارخان کی تحصیل خان پور کے علاقے غریب آباد میں خوف کی علامت بنی ہوئی چڑیل کا ڈراپ سین ہو گیا ہے،اہل علاقہ نے مبینہ طور پر بکری چوری کرنے کی کوشش کے دروان ایک خاتون کو پکڑا اور چڑیل ہونے کا الزام لگا کر پولیس کے حوالے کر دیا۔شہریوں کے مطابق خاتون ایسا میک اپ کرتی تھی کہ

اس پر چڑیل ہونے کا گمان گزرتا تھا۔ اس نے پائوں میں گھنگرو بھی باندھے ہوتے تھے۔لوگ اسے دیکھتے تو ان کی دوڑیں لگ جاتی تھیں۔ اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ اس خاتون نے ایک بکری چوری کرنے کی بھی کوشش کی جس پر لوگوں نے اسے پکڑ لیا۔ذرائع کے مطابق دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ نقلی چڑیل کوئی خاتون نہیں بلکہ ایک مرد ہے۔ ملزم کی شناخت عمران ولد قمر دین کے نام سے ہوئی جو کہ جٹ کی بستی کا رہائشی ہے۔چڑیل کے میک اپ میں ملزم رات کی تاریکی میں سڑکوں پر گھومتا رہتا تھا۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران غریب آباد سے متعدد بکریاں بھی چوری ہوئی ہیں۔ پولیس نے چڑیل کا روپ دھارنے والے بہروپیئے کے خلاف کاروائی شروع کر دی ہے۔دوسری جانب آئی جی پنجاب نے کہا کہ ناکوں پر موجود پو لیس اہلکاروں کی سپرویڑن کو یقینی بنانے میں ناکام رہنے والے افسران خود کو محکمانہ کاروائی کیلئے تیار رکھیں۔زرائع کے مطابق آئی جی پنجاب انعام غنی نے آر پی آویز اور ڈی پی اوز سے کرائم جائزہ ویڈیو لنک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ناکوں اور دوران ڈیوٹی طاقت کے بے جا استعمال کا اختیار کسی کو نہیں ہے اور پولیس حراست میں ہلاکت اور ناکوں پرطاقت کے بے جا استعمال میں ملوث افسر واہلکاروں کے خلاف سخت قانونی و محکمانہ کاروائی سے گریز نہ کیا جائے۔آئی جی

پنجاب نے ہدایت کی کہ جرائم روکنے کا موثر طریقہ فری رجسٹریشن اور مقدمات کو بروقت ورک آؤٹ کرکے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے اور شریف شہریوں کو پریشان اور حراساں کرنے والے بدمعاشوں اور قبضہ گروپوں کے خلاف کاروائیوں کو جاری رکھا جائے۔آئی جی نے کہا کہ پنجاب نے اضلاع میں بھجوائی جانے

والی انکوائریز میں غفلت کا مظاہرہ کرنے والے افسران خود کو محکمانہ کاروائی کیلئے تیار رکھیںجو پولیس افسر یا اہلکار قانون کو ہاتھ میں لے گا اسکے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو قانون شکنی پر عام شہری کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ مقدمات کی فری رجسٹریشن کو یقینی بنائیں کیونکہ مقدمات درج کرنے سے اصل کرائم کا پتہ چلے گا اور اسے

ورک آؤٹ کرنا آسان ہوگا۔بچوں کے اغواء ، تشدد اور زیادتی کے مقدمات پر بطور خاص فوکس رکھیں اور ان مقدمات کی تفتیش قابل افسران کے سپرد کی جائے۔ آئی جی پنجاب نے جرائم کے قلع قمع کے لئے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اشتہاریوں اور بدمعاشوں کی گرفتاری میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کو فیلڈ پوسٹ پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…