جمعہ‬‮ ، 05 دسمبر‬‮ 2025 

غدار اور ایجنٹ کہا جاتا ہے، شہباز شریف ، خواجہ آصف ، سید خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پربھی اپوزیشن کا حکومتی وزراء سے اظہار ناراضگی، حکومت اور اپوزیشن کےدرمیان مذاکرات

datetime 22  جنوری‬‮  2021 |

اسلام آباد ( آن لائن )قومی اسمبلی کی کارروائی کو خوشگوار انداز میں چلانے اور قانون سازی سے متعلق امور کو نمٹانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات جمعہ کو ناکام ہوگئے ۔اپوزیشن نے حکومتی وزراء پر واضح کردیا کہ اگر حکومت اپوزیشن سے بامقصد تعاون چاہتی ہے تو قانون سازی کا واضح ایجنڈا سامنے لائے

اپوزیشن رہنمائوں کو غدار اور ایجنٹ کہنے کی رٹ چھوڑی جائے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا مقصد پارلیمانی ماحول بہتر بنانا ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بات چیت کا ایک اور دور پیر کو ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات ہوئے حکومتی وفد میں وزیر دفاع پرویز خٹک ،وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان اور معاون خصوصی عامر ڈوگر شامل تھے جبکہ اپوزیشن کے وفد میں شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال ،رانا تنویر ، راجہ پرویز اشرف ،نوید قمر،اسد محمود ، مریم اورنگزیب اور خرم دستگیر شامل تھے ۔ ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے موقف اختیار کیا کہ حکومت ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف اپوزیشن کو غدار اور ایجنٹ کہا جاتا ہے وزیراعظم ہر بات پر این آر او کی بات کرتے ہیں تو پھر مذاکرات کس لئے ہورہے ہیں جس پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ وہ سیاسی بیانات ہوتے ہیں جو آپ بھی دیتے ہیں ہم بھی دیتے ہیں لیکن ہمارے یہاں آنے کا مقصد پارلیمنٹ میں قانون سازی کے دوران اپوزیشن کا تعاون حاصل کرنا ہے کیونکہ بہت سے اہم بلز ایوان میں پیش کئے جائینگے اپوزیشن کا موقف تھا کہ حکومت پہلے قانون سازی کا ایجنڈا سامنے

لائے کیونکہ ہم نیب قوانین میں ترامیم کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ یہ این آر او مانگتے ہیں اس لئے حکومت واضح ایجنڈے کے ساتھ سامنے آئے ۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ،(ن) لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پربھی

حکومتی وزراء سے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ ہم ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست نہیں کرینگے یہ سپیکر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے ہر رکن کا تحفظ کرے مگر یہاں سپیکر اسد قیصر مکمل جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کے حکم پر زیر حراست اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے

جارہے تو ایسے میں اپوزیشن سے کون سے تعاون کی امید رکھی جارہی ہے جس پر وزیر دفاع نے کہا کہ وہ اس معاملے پر سپیکر سے بات کرینگے ہمیں سیاسی معاملات کو اس حد تک آگے نہیں لے کرجانا چاہیے تاہم دونوں کے درمیان گلے شکوے ہی ہوتے رہے اور اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ بات چیت کا ایک اور دور پیر کو ہوگا اور اپوزیشن نے جن تحفظات کا اظہار کیا ہے ان کا جواب بھی پیر کو دیا جائیگا ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…