منگل‬‮ ، 04 فروری‬‮ 2025 

حکومت نے نیب قوانین میں تبدیلی کس چیز کی پیشکش کی ہے، سلیم مانڈوی والا کا دعویٰ  

datetime 22  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) ڈپٹی چیئر مین سینٹ سلیم مانڈی والا نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے نیب قوانین میں تبدیلی پر گفتگو کی پیشکش کی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سینیٹ اجلاس کے اختتام پر اعلیٰ پارلیمانی دفتر کے حامل ایک حکومتی رکن نے مسٹر مانڈوی والا سے رجوع کیا تھا اور انہیں آگاہ کیا تھا کہ حکمران جماعت تحریک انصاف احتساب کے ادارے کے

کچھ اختیارات کو کم کرنے کیلئے نیب قوانین میں مجوزہ تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے راضی ہے خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو کاروباری برادری اور عام لوگوں سے وابستہ ہیں۔جب سلیم مانڈوی والا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ ان سے اس معاملے پر حکومت کی طرف سے رابطہ کیا گیا ہے اور کہا تھا کہ (حکومت کی طرف سے) ایک پیش کش آئی ہے جس پر ہم عمل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حتمی حل ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ وہ سیاستدانوں، بیوروکریٹس یا سرکاری عہدہ داروں کے لیے نہیں بلکہ ایک عام آدمی کے لئے لڑ رہے ہیں۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ حکومت پر دباؤ ہے کیونکہ ملک بھر سے تاجر اور کاروباری برادری نیب کی زیادتیوں پر رو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ نہ تو حکومت مناسب طریقے سے کام کر رہی ہے اور نہ ہی نجی شعبہ نیب کے اقدامات کی وجہ سے کارکردگی دکھانے کے قابل ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نیب قوانین میں بھی تبدیلی لانے پر راضی ہے کیونکہ اس نے گزشتہ سال نیب ترمیمی آرڈیننس پیش کیا تھا جو بعد میں ختم ہو گیا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز اور پارلیمانی امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر بابر اعوان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سے انکار کردیا کہ حکومت نے اس معاملے پر حزب اختلاف سے کوئی باضابطہ رابطہ کیا ہے۔بابر اعوان نے الزام لگایا کہ حزب اختلاف نے سینیٹ میں زیر بحث لا کر نیب پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے کہا کہ دو ہفتوں سے زیادہ اجلاس کے دوران حزب اختلاف نے نیب، پولیس یا عدلیہ میں اصلاحات کے معاملے پر کوئی ٹھوس تجویز پیش نہیں کی اور انہوں نے اس موقع کو محض سیاسی تقریریں کرنے کے لیے استعمال کیا۔بابر اعوان نے کہا کہ حکومت اپنے بیان کردہ موقف کے ساتھ کھڑی ہے کہ پارلیمنٹ ہی ایسی گفتگو کے لیے واحد فورم ہے اور نیب کے کام میں اصلاحات لانے کے لیے تیار ہیں لیکن حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات بند نہیں کیے جائیں گے اور نیب کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ اس معاملے پر سنجیدہ ہونے کی صورت میں  قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاسوں میں تجاویز پیش کریں یا پارلیمنٹ میں قانون سازی کریں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…