وزارت پٹرولیم بڑے صنعتکاروں اور تاجروں کے سامنے بے بس، کروڑوں کی ریکوری کرنے میں ناکام

21  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد(آن لائن )پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت پٹرولیم مختلف صنعتکاروں اوور تاجروں سے 81ارب 80کروڑ روپے کی ریکوری کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے ،جس پر پی اے سی نے حکومت کو ہدایت کی وہ گیس صارفین سے بقایا جات کی ریکوری کو بہتر بنائے،وزارت پٹرولیم نے بل ادا نہ کرنے والی بڑی

صنعتوں اور سی این جی سٹیشنز کا مکمل ریکارڈفراہم کر دیا ،پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس راجہ ریاض کی صدارت میں ہوا جس میں پٹرولیم ڈویژن سال 2018-19آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا،اس موقع پر بتایا گیا کہ بلوچستان میں سالانہ 10 ارب روپے کی گیس چوری ہوتی ہے، بلوچستان میں 60 فیصد گیس لاسز کی نذر ہو رہی ہے بلوچستان میں بیشتر لوگ گیس کے بل ادا نہیں کر سکتے، بلوچستان میں اوسط گیس بل 30 ہزار روپے ماہانہ ہے، ایسی صورتحال میں لوگ گیس چوری کرتے ہیں، حکومت اور متعلقہ اداروں کو معاملے کا حل نکالنا ہو گا، اجلاس میں وزارت پٹرولیم کے مالی سال 2018-19 کے آڈٹ پیراز پر غورکیا گیا،آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم کی جانب سے مختلف کمپنیوں سے 81 ارب 80 کروڑ کی ریکوری نہیں ہوئی، سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ 10 ارب روپے کی ریکوری ہو چکی ہے کچھ کمپنیوں نے عدالتوں سے حکم امتناع لے رکھا ہے، نور عالم خان نے کہا کہ جن کمپنیوں نے حکم امتناع لیا ان کی تفصیلات فراہم کریں،کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس کمپنی کو ادائیگیاں کیوں نہیں کیں،اور اس موقع پرپبلک اکاونٹس کی ذیلی کمیٹی نے کے الیکٹرک حکام کو طلب کر لیا،سوئی سدرن نے معاہدے کے بغیر کے الیکٹرک کو گیس سپلائی دی، اس وقت بھی فریقین کے درمیان گیس سپلائی معاہدہ

موجود نہیں،کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کو 38 ارب روپے ادا کرنے ہیں،سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان معاملہ حل طلب ہے،مسئلہ یہ ہے کہ گیس نہ دیں تو کراچی والوں کو بجلی نہیں ملے گی،کے الیکٹرک کے ذمہ زیادہ رقم لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں ہے،کے الیکٹرک سے زیادہ دباو وزارت پٹرولیم پر ہے،سوئی سدرن حکام نے بتایا کہ کے الیکٹرک جس طرح کا معاہدہ چاہتی ہے ہمارے لئے قابل قبول نہیں،ہم اس

معاملے کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن کے الیکٹرک نہیں کر رہی، کنوینئر راجہ ریاض آئندہ اجلاس میں کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو بلایا جائے،ملک میں اتنی گیس نہیں کہ ہر شہری کو فراہم کی جا سکے،سیکرٹری پٹرولیم کی پبلک اکاونٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ میں مزید کہا کہہمیں مستقبل میں زیادہ انحصار ایل پی جی پر کرنا پڑے گا،ہمارے لوگ ایل پی جی سلنڈر کا استعمال توہین سمجھتے ہیں،ہم نے سارا ورک آوٹ کیا ہے کہ ایل پی جی سلنڈر کیوں بہتر ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…