اسلام آباد (نیوز ڈیسک+ این این آئی) اسلام آباد اسامہ ستی کیس کے بعد پولیس میں اصلاحات کے لئے تجاویز تیار کی گئی ہیں، یہ تجاویز اسامہ کے والدین اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ساتھ مل کر تیار کی ہیں، یہ تجاویز اسلام آباد کے منتخب نمائندوں کے ذریعے قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی، تیار کی گئی
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا جائے، اس کے علاوہ کہا گیا ہے کہ رشوت لینے والے پولیس اہلکار سے لے کر ڈی ایس پی رینک تک کے افسران کو برطرف اور عمر قید کی سزا سنائی جائے، تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایس پی رینک سے اوپر کے کرپٹ افسران کے لیے پھانسی کی سفارش کی گئی ہے، صرف سپاہی اور انسپکٹر بھرتی کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور انہیں ہی ترقی دے کر آئی جی رینک تک کا عہدہ سونپا جائے، اگر دوران حراست کسی کی موت، آبرو ریزی یا کہیں پولیس مقابلہ ہو تو ان واقعات کی خود کار نظام کے تحت عدالتی تحقیقات شروع ہو نی چاہئیں۔ پولیس کے پاس صرف امن و امان اور سکیورٹی کی ذمہ داری ہو، تفتیش کے لئے الگ ادارہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے، عدالت میں اگر تفتیشی افسر کی جانبداری ثابت ہو جائے تو اسے برطرف یا قید کی سزا سنائی جائے، عدالت کے پاس ہی مقدمات میں دفعات لگانے کا اختیار ہونا چاہیے۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم اپنے عدالتی نظام کو بہتر کر رہے ہیں جس میں کریمنل جسٹس سسٹم کی اصلاحات سب سے اہم ہیں،نادرا نے وراثتی سرٹیفکیٹس کے آن لائن اجرا کا نظام بنا کر اہم قدم اٹھایا ہے، سول پروسیجر کورٹس بھی زبردست اقدام ہے جس سے جن کیسز کے فیصلوں میں 30 سال لگ
جاتے تھے اب فیصلے جلد آئیں گے۔لیٹر آف ایڈمنسٹریشن، وراثتی سرٹیفکیٹ اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نادرا نے وراثتی سرٹیفکیٹس کے آن لائن اجرا کا نظام بنا کر اہم قدم اٹھایا ہے، سول پروسیجر کورٹس بھی زبردست اقدام ہے جس سے جن کیسز کے فیصلوں میں 30 سال لگ جاتے تھے اب
فیصلے جلد آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عدالتی نظام کو بہتر کر رہے ہیں جس میں کریمنل جسٹس سسٹم کی اصلاحات سب سے اہم ہیں، ملک میں امن و امان سے متعلق پیش آنے والے واقعات کی بڑی وجہ بھی یہ ہے ہمارا کریمنل جسٹس سسٹم انصاف دینے میں بہت دیر کرتا ہے جس سے مجرمان کو حوصلہ ملتا ہے۔انہوں نے کہاکہ
خواتین کے وراثت کے حق کے حوالے سے بھی جلد عملی اقدام سامنے لانے والے ہیں کیونکہ خواتین کو شاید شہروں میں تو شریعت کے مطابق وراثت میں حصہ ملتا ہو، لیکن دیہاتوں میں بلکل نہیں ملتا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت قانون نے متوفی کے قانونی ورثا کی جانب سے دی گئی درخواست کے 15 دن کے اندر انتظامی امور اور
وراثتی سرٹیفیکیٹس کے لیٹر جاری کرنے کے لیے نادرا کے تعاون سے وراثتی سہولت یونٹس کے قیام کے لیے ایک نظام وضع کیا ہے۔اس سے قبل انتظامی اور وراثتی سرٹیفکیٹس کا سادہ لیٹر حاصل کرنے کے لیے عام طور پر 2 سے 7 سال کا عرصہ لگتا تھا، اب صرف 15 روز لگیں گے۔اس حوالے سے گزشتہ سال انتظامی اور وراثتی سرٹیفیکیٹس کے لیٹر کا ایکٹ نافذ کیا گیا تھا۔