اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیر اعظم نوازشریف نے فارن فنڈنگ کیس میں وزیر اعظم عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ شفافیت کا ڈھول پیٹنے والے عمران خان کے مالی معاملات میں شفافیت کا نام ونشان ہی نہیں،کیس کا فیصلہ اس لئے نہیں ہو پا رہا کہ کٹہرے میں کھڑے شخص کا نام نوازشریف نہیں بلکہ عمران خان ہے
اور فنڈنگ کے مقدمے میں ملوث جماعت کا نام مسلم لیگ(ن) نہیں پی ٹی آئی ہے، الیکشن کمیشن اس معاملے پر کیوں فیصلہ نہیں کررہا جبکہ ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور عمران خان کے پاس کوئی صفائی بھی نہیں ہے،یہ انصاف کی رسوائی اور پامالی کی شرمناک داستان ہے،19جنوری کو پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن اسلام آباد کے سامنے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے،میری اپیل ہے قوم بھی پی ڈی ایم کی آواز میں آواز ملا کر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائیں اورپاکستان کو ناانصافیوں سے آزاد کروائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کیا۔ نوازشریف نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں ایک ایسے مقدمے کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جس کا پاکستان کے آئین اور قانون،ہماری جمہوریت اور موجودہ حکومت کے وجود کے قانونی جواز سے گہرا تعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس ایک صاف اور سیدھا مقدمہ ہے،جو گزشتہ چھ سال سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر التوا پڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ اس لئے نہیں ہو پا رہا کہ کٹہرے میں کھڑے شخص کا نام نوازشریف نہیں بلکہ عمران خان ہے اور فنڈنگ کے مقدمے میں ملوث جماعت کا نام مسلم لیگ(ن) نہیں پی ٹی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ2017ء میں ایک منتخب وزیراعظم کو نکالنے کیلئے تیز رفتاری کے ساتھ
کارروائی ہوئی،بھگدڑ مچی ہوئی تھی،سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے وٹس ایپ کے ذریعے ایک جے آئی ٹی قائم کی جس میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا اور پھر 60روز کے اندر جے آئی ٹی کو رپورٹ دینے کا حکم دیا گیا اور کس تیزی کے ساتھ پانامہ کیس میں میرے خلاف فیصلہ آیا اور بیٹے کی کمپنی کے
اقامے کی بنیاد پر ایک وزیراعظم کوبرطرف کردیاگیا،قوم کو یہ سب کچھ یاد ہے۔قوم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح احتساب عدالت کو پابند کیا گیا کہ چھ ماہ کے اندر فیصلہ دیا جائے اور پھر چابک مارنے کے انداز میں احتساب عدالت کے اوپر بھی سپریم کورٹ کا ایک جج بٹھا دیا گیا،یہ سب کچھ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہوا اور پھر یہ حکم
صادر کیا گیا کہ احتساب عدالت فوری فیصلہ دینے کیلئے ہفتہ وار چھٹی بھی نہ کرے اور جج محمد بشیر کو بطور احتساب جج ان کی مدت ملازمت میں توسیع بھی دی گئی۔نوازشریف نے کہا کہ یہ تصویر کا ایک رخ تھا،اب تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی غیر قانونی فارن فنڈنگ کی تحقیقات کیلئے ایک مقدمہ 2014ء میں دائر ہوا،یہ
مقدمہ مسلم لیگ(ن) یا کسی دوسری اپوزیشن جماعت نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے ایک بانی رکن نے دائر کیا۔چھ سال گزرنے کے باوجود آج تک اس سادھے مقدمے کی 70سماعتیں ہوچکی ہیں،لیکن فیصلہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اپنے سینے پر صادق اور امین کا تمغہ سجائے نعرے لگانے والا عمران خان،جو یہ کہتے تھکتا نہیں تھا کہ
احتساب میری ذات (عمران خان) سے شروع کیا جائے،اب اپنے اقتدار اور اپنے سرپرستوں کی حمایت سے انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ہے۔مختلف حیلوں اور بہانوں سے 30بار کیس ملتوی کروایا،8مرتبہ وکیل بدلے،الیکشن کمیشن کے20احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا،جن میں جمع کی گئی رقوم کی تفصیلات بتانے
کاکہا گیا تھا،ان سب کو نظرانداز کردیاگیا اور ٹال مٹول کیلئے اعلیٰ عدالتوں میں چھ مختلف درخواستیں دائر کی گئیں تاکہ یہ کیس سنا ہی نہ جاسکے۔مارچ2018ء میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کی جانچ پڑتال کیلئے ایک سکروٹنی کمیٹی قائم کی اور حکم دیا کہ ایک ماہ میں رپورٹ دی جائے،یہ نورا کشتی تھی یا کیا تھا؟آج اڑھائی
سال گزر گئے کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔اکتوبر2019ء میں الیکشن کمیشن نے ایک آرڈر پر لکھا کہ یہ کیس تاریخ میں قانونی عمل کی تذلیل کی بدترین مثال ہے،لیکن کسی بات کا کوئی اثر نہیں ہوا،اب ساتویں سال میں عمران خان نے چند دن پہلے تسلیم کرلیا ہے کہ فارن فنڈنگ میں خرابیاں ہوئی ہیں،لیکن پھر حسب عادت اس کی ذمہ داری
انہوں نے اپنے ایجنٹوں پر ڈال دی اورکہا ہے کہ ایجنٹوں نے یہ کام کیا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایجنٹ کوئی راہ چلتے لوگ نہیں ہیں بلکہ باقاعدہ پی ٹی آئی کے نام سے امریکہ میں رجسٹرڈ دو کمپنیاں ہیں،جو عمران خان کے حکم پر وجود میں آئیں اور ان کی نگرانی میں ہی انہیں چلایا جاتا رہا۔نوازشریف نے کہا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے پی
ٹی آئی کے 23 اکاؤنٹس کی معلومات الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فراہم کی ہیں،عمران خان نے ان میں سے15اکاؤنٹس کو چھپایا اور فراڈ کے ساتھ انہیں الیکشن کمیشن کو دی گئی رپورٹ میں شامل ہی نہیں کیاگیا جو کہ قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے،عمران خان نے کل رقم بتائی نہ ہی ذرائع بتائے اور نہ ہی کوئی منی ٹریل دی
اورنہ ہی کوئی رسیدیں دیں۔انہوں نے کہا کہ شفافیت کا ڈھول پیٹنے والے عمران خان کے مالی معاملات میں شفافیت کا نام ونشان ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ کتنا پیسہ جمع ہوا اوریہ پیسہ کہاں گیا،اگر اس میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی تو پھر یہ چھپایا کیوں گیا،کیا یہ مشکوک اور غیر شفاف اکاؤنٹس منی لانڈرنگ کے زمرے
میں نہیں آتی،منی ٹریل کہاں ہے؟ اور پھر الیکشن کمیشن قوم کو یہ تفصیلات دینے سے کیوں اور کس کے کہنے پر گریز کر رہا ہے؟۔قوم کو اندھیرے میں کیوں رکھا جارہا ہے،اس کیس کے حقائق روز روشن کی طرح عیاں ہیں،اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عمران خان مجرم ہے،مگر فرار حاصل کرنے کیلئے اپنے جرم کو ایجنٹوں کے سر ڈال
رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے پر کیوں فیصلہ نہیں کررہا جبکہ ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور عمران خان کے پاس کوئی صفائی بھی نہیں ہے،یہ انصاف کی رسوائی اور پامالی کی شرمناک داستان ہے،اس کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بددیانتی،خیانت،بدعنوانی اور کرپشن کی اس واردات کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے،قوم اس پر بھرپور احتجاج کرتی ہے،یہ احتجاج الیکشن کمیشن کی اپنی آئینی ذمہ داریوں سے کوتاہی اور بے جا تاخیر کے
خلاف ہے،جس کا کوئی جواز نہیں ہے،یہ احتجاج ان کے بھی خلاف ہے جنہوں نے ایک بددیانت اور نااہل شخص کو ملک پر مسلط کرنے کے بعد اس کی چوری،بددیانتی اور لوٹ مار کی پردہ پوشی کوبھی اپنی ذمہ داری بنا لیا۔انہوں نے کہا کہ19جنوری کو پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن اسلام آباد کے سامنے احتجاج کرنے کا فیصلہکیا ہے،میری درخواست ہے کہ قوم بھی پی ڈی ایم کی آواز میں آواز ملا کر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائیں اورپاکستان کو ناانصافیوں سے آزاد کروائے۔