کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان ڈیمو کریٹ موومنٹ کے الیکشن کمیشن سامنے احتجاج میں بلاول بھٹو زرداری نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شریک نہیں ہونگے ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس پر سوال اٹھا یا گیا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ وہ شرکت نہیں کریں گے اس پیچھے پی ڈی ایم سے
بیزاری یا پھر اسلام آباد جانے سے گریز ہے ۔ پی پی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری 18جنوری کو سکھر مین ایک تقریب میں شرکت کریں گے جبکہ 19جنوری کو عمر کوٹ کا دورہ کریں گے جبکہ اس کے بعد پی ڈی ایم کے 23جنوری کےسرگودھا جلسے میں شرکت کریں گے ۔ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی ناہلی و نالائقی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔جب دیکھو، سلیکٹڈ حکمران بجلی اور پئٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی تیاریوں میں لگے ہوتے ہیں۔جیالے یقینی بنائیں، سندھ میں ضمنی انتخابات پر کوئی ڈاکہ نہ ڈال سکے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعہ کو پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو اور جنرل سیکرٹری وقار مہدی سے ملاقات میں کیا ۔نثار کھوڑو اور وقار مہدی نے پارٹی چیئرمین کو صوبے میں سیاسی و تنظیمی صورتحال، ضمنی انتخابات اور پی ڈی ایم کی تحریک پر بریفنگ دی۔نثار کھوڑو نے بلاول بھٹو زرداری کو کو 9 فروری کو حیدرآباد میں منعقدہ پی ڈی ایم کے پروگرام کے لیئے جاری تیاریوں پر بریف کیا۔وقار مہدی نے بتایا کہ کراچی میں یو سی اور وارڈ سطح پر تنظیم ساز کا عمل بہت جلد مکمل ہو جائے گا۔ ملیر، جنوبی اورغربی کے تین اضلاع میں تنظیمی عہدوں کے امیدواران کے انٹرویوز کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔انہوںنے پارٹی چیئرمین کو بتایا کہ ضمنی انتخابات میں پارٹی امیدواروں کی کامیابی واضح ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اسٹیل ملز اور پی آئی اے کے ملازمین کے ساتھ ہے، ناجائز حکمران کو من مانی کرنے نہیں دیں گے۔پی ڈی ایم کی تحریک ملکی نظام میں موجود بنیادی خرافات کے خاتمے کے لیئے فیصلہ کن معرکہ ہے۔دریں اثناء ملیر سے منتخب رکن سندھ اسمبلی راجہ عبدالرزاق نے بھی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی ۔انہوںنے پارٹی چیئرمین کو ملیر کی سیاسی صورتحال اور ضمنی انتخابات کی تیاریوں پر بریفنگ دی۔بلاول بھٹو نے کہاکہ ملیر اور پیپلز پارٹی لازم و ملزوم ہیں، ملیر میں ترقی حکومتِ سندھ کی ترجیحات میں شامل ہے۔انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کا قلعہ ہونے کی پاداش میں مشرف کے دورِ آمریت میں ملیر کو دیوار سے لگایا گیا تھا۔یقین ہے، ملیر کے عوام پی ایس-88 پر ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کو ایک بار پھر تاریخی کامیابی دلائیں گے۔