منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن سے کتنے کروڑ افراد بے روزگار ہوئے ، حیران کن انکشاف

datetime 8  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سرکاری سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق لاک ڈان کی وجہ سے پاکستان کے 2کروڑ 7لاکھ 60 ہزار افراد روزگار کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور ان میں سے ایک بڑی تعداد جولائی 2020 کے بعد دوبارہ کام پر چلی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پلاننگ کمیشن نے بتایا کہ ملک کی 10سال یا اس سے زائد عمر کی 35 فیصد

(تقریبا 5کروڑ 57لاکھ 40 ہزار) آبادی کووڈ-19 کے آغاز سے قبل کام کر رہی تھی لیکن لاک ڈان کے نفاذ کے بعد سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے یہ گھٹ کر 22 فیصد (تقریبا 3کروڑ 50 لاکھ 40 ہزار)رہ گئے، پاکستان کے بیورو آف اسٹیٹ اسٹکس کے ذریعہ کیے گئے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کمیشن نے کہا اس کا مطلب ہے کہ تقریبا 2 کروڑ 7 لاکھ 60 ہزار آبادی متاثر ہوئی۔وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کی زیرصدارت ایک جائزہ اجلاس میں اس اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ جولائی کے بعد بحالی کا عمل شروع ہوا اور 33 فیصد عوام نے اپریل جولائی 2020 کے بعد کام کرنے کی اطلاع دی، اس کا مطلب ہے کہ تقریبا 5کروڑ 25 لاکھ 60 ہزار افراد نے دوبارہ کام کرنا شروع کیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ایک کروڑ 70 لاکھ 70 ہزار گھرانوں کا ذریعہ معاش متاثر ہوا ہے، سروے کے شواہد نے بتایا ہے کہ اگر سخت لاک ڈان کا عمل جاری رہتا تو کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے مزدوروں اور ان کے اہل خانہ پر تباہ کن اثرات دیکھنے کو مل سکتے تھے۔اجلاس میں کووڈ۔19 کے لوگوں کی فلاح و بہبود پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کئے گئے سروے کے نتائج کے بارے میں بتایا گیا، سروے میں آمدنی، ترسیلات زر، غذائی عدم تحفظ اور صحت کے سلسلے میں گھر اور اثاثوں کی جانب سے اختیار کی جانے والی حکمت عملی اور اثاثوں سے

متعلق معلومات جمع کی گئیں۔اس میٹنگ میں حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان پروگرام کے ایک حصے کے طور پر پاکستاب بیورو آف اسٹیٹ اسٹکس کی جانب سے بنائے گئے افراط زر کے لیے فیصلے کی حمایت کے نظام (ڈی ایس ایس آئی)تیار کرنے کے اقدام کا بھی جائزہ لیا گیا، یہ نظام پالیسی سازوں، نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو ملک میں شواہد پر

مبنی پالیسی فیصلے لینے اور افراط زر کی وجوہات حل کرنے کا اہل بنائے گا، ڈی ایس ایس آئی مارکیٹ کی سطح پر معلومات فراہم کرنے، قیمتوں کے لحاظ سے شہر میں موازنے جیسی خصوصیات سے لیس ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ نظام ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کردہ ریٹ اور ہفتہ وار بنیادوں پر پاکستان بیورو آف اسٹیٹ اسٹکس کی جانب سے جمع کردہ ریٹ کے درمیان تقابلہ جائزہ بھی فراہم کرے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…