اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف تجزیہ کار عدیل وڑائچ نے پبلک ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی جو تحریک تھی، مارچ گوجرانوالہ تک پہنچا تو افتخار محمد چوہدری بحال ہو گئے، وہ مارچ ایک کاز کے لئے ہو رہا تھا اس کے پیچھے نظریہ تھا،
اپوزیشن کا نظریہ یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہماری طرف بھی دیکھے، یہ ووٹ کو عزت دینے والی بات ہے؟ ساری زندگی آپ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رہے، ساری زندگی آپ بینیفشری رہے، مولانا فضل الرحمان تو خود اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہماری طرف بھی دیکھیں ہم آپ کے بھائی ہیں، کہنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہمیں احتساب میں ریلیف دے دیا جائے، جب ان کی جنرل قمر باجوہ سے ملاقات ہوئی تھی جب زبیر صاحب بھی گئے تھے تو انہوں نے جا کر درخواست یہ کی تھی تو آگے سے جواب ملا تھا کہ یہ معاملات عدالتوں کے ہیں عدالتوں نے حل کرنے ہیں، خود آپ ملوث کرتے ہیں فوج کو۔ خواجہ آصف الیکشن کی رات آرمی چیف کو فون کرتے ہیں، اس وقت آرمی چیف کہتے ہیں کہ میں کیا کر سکتا ہوں، معروف تجزیہ کار نے کہا کہ پولنگ کے معاملات آرمی چیف تو نہیں دیکھ سکتا، جب الیکٹورل ریفارمز کا بند کمرہ اجلاس تھا اس میں جنرل ساحر شمشاد کو ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج نہ کھڑی کی تو نتائج نہیں مانیں گے، اس کے بعد آپ خود اس کو متنازعہ بناتے ہیں، اس کے بعد ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگا کر اداروں کو گندا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔