پشاور(آن لائن) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سرخ لکیر کراس نہ کرے، ختم نبوت، مدارس، مساجد، شعائر اسلام اور مسجد اقصیٰ سرخ لکیریں ہیں، پی ٹی آئی حکومت انہیں پار کرنے سے گریز کرے۔ یہ جلسہ عمران خان کی ناکام حکومت پر تحریک عدم اعتماد ہے۔ سینیٹ کے الیکشن میں بکنے والے مدینہ کی ریاست قائم نہیں
کرسکتے۔ ملک پر مافیاز کا قبضہ ہے۔ آئی پی پیز مافیا، شوگر مافیا، پٹرول مافیا اور ایل این جی مافیاز کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ شیرو اور ٹائیگر مربے اور غریب عوام دھکے کھا رہے ہیں۔ فرانس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی لیکن حکومت نے 22 کروڑ پاکستانیوں کے جذبات کی ترجمانی نہیں کی۔ فرانس کے سفیر کو فوری ملک بدر کیا جائے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی لابنگ بند کی جائے۔ ایک ڈویژن فوج کی موجودگی میں وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کیسے ہو رہی ہے۔ جنوبی اضلاع کو سی پیک میں مکمل حصہ دیا جائے۔ جنوبی اضلاع میں تیل او گیس کے زخائر ہیں مکمل رائلٹی دی جائے۔ جنوبی اضلاع کے حقوق کیلئے اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔ جماعت اسلامی کی تحریک چوروں کے خلاف ہے۔ ہم کسی چور کی حمایت نہیں کرسکتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قلعہ گراؤنڈ سرائے نورنگ میں جنوبی اضلاع کے حقوق کے لئے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام سے جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع، نائب امیر مولانا تسلیم اقبال، لکی مروت کے امیر حاجی عزیز اللہ خان، فتح اللہ خان میاں خیل، کرک کے امیر محمد ظہور خٹک، تحریک حقوق جنوبی اضلاع کے جنرل سیکرٹری اختر علی شاہ سمیت دیگر ذمہ داران نے خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ قدرتی وسائل سے مالامال جنوبی اضلاع کو اُن کے حقوق سے محروم
رکھا گیا ہے حالانکہ جنوبی اضلاع کی زمین کے نیچے خوشحالی کے سمندر بہہ رہے ہیں، چشمہ رائٹ بنک لیفٹ کنال مکمل کیا گیا تو اس سے نہ صرف پانی کا مسئلہ حل ہو سکے گا بلکہ پورا صوبہ غلے کا گودام بن جائے گا اور دیگر صوبوں کو بھی اناج کی ترسیل یہاں سے ہو گی لیکن موجودہ حکومت میں جنوبی اضلاع کے عوام ہر قسم کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور پتھر کے زمانے
میں زندگی گزار رہے ہیں قدرتی دولت، بے انتہا معدنیات سے مالا مال جنوبی اضلاع کے عوام کو حکمرانوں نے دانستہ پسماندہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع میں نہ پانی ہے، نہ بجلی ہے، نہ گیس ہے، نہ سڑک ہے اور نہ ہی تھری جی اور فور جی کی سہولت ہے۔ بدقسمتی سے جنوبی اضلاع کے وسائل پر اسلام آبادمیں بیٹھے حکمران مزے لوٹ رہے ہیں آئین پاکستان میں صاف لکھاگیا
ہے کہ جن علاقوں میں قدرتی ذخائر ہوں پہلاحق اسی علاقے کے باشندوں کا ہے تاہم بدقسمتی سے ملک پر مسلط نااہل حکمرانوں کی وجہ سے جنوبی اضلاع قدرتی وسائل ہونے کے باوجود زندگی کی بنیاد ی سہولیات سے محروم ہیں۔ جس کی ذمہ دار مرکزی اور صوبائی حکومتیں ہیں اُنہوں نے کہا کہ کوہاٹ ٹنل سے لیکر ڈی آئی خان اور جنوبی اور شمالی وزیرستان اضلاع تک عوام صحت،
تعلیم، بجلی، سڑکوں اوردیگر سہولیات سے محروم ہیں یہاں انسان اور جانور ایک تالاب سے پانی پیتے ہیں اور منتخب نمائندے صرف عوام سے ووٹ لیکر اپنے بچوں کے لئے جائیدادیں بنارہے ہیں اُنہوں نے مزید کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جنوبی اضلاع کو تمام سہولیات کے ساتھ سی پیک میں حصہ بشمول موٹروے، ریلوے، اسپیشل اکنامک زون، فور جی اور مستقبل میں فائیو جی کی
فراہمی یقینی بنائی جائے، پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک سی پیک روٹ ہر قسم کے خطرات سے محفوظ ہوگا اس لئے اس کی تعمیر کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تیل اور گیس کی رائلٹی اور قومی و صوبائی بجٹ میں جائز حصہ جنوبی اضلاع کا حق ہے۔ تیل کی صفائی کے لئے آئل ریفائنریاں لگائی جائیں، ضم شدہ چار اضلاع کرم، اورکزئی اور شمالی و
جنوبی وزیرستان اضلاع اور سب ڈویژن کو سالانہ پیکج میں اپنا جائز حصہ دیا جائے، تمام اضلاع میں چھوٹے بارانی ڈیمز تعمیر کئے جائیں اور ساتھ ساتھ ہونے والے نقصانات اور تباہی کی تلافی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جنوبی اضلاع کو حقوق نہیں دیے تو پشاور اور اس کے بعد اسلام آباد کا رخ کریں گے اور اپنے حقوق لے کے رہیں گے۔