اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ پچھلے تین دن سے مریم نواز خاموش ہیں۔کوئی ایسی بڑی چیز سامنے نہیں آ رہی۔کوئی اہم ملاقات سامنے نہیں آ رہی نہ ہی کوئی بڑا بیان سامنے آ رہا ہے۔میری اطلاعات کے
مطابق مریم نواز نے ملاقاتوں کا سلسلہ بہت کم کر دیا ہے۔پارٹی کے اہم ترین رہنما بھی ان سے ملنا چاہتے تھے لیکن وہ نہیں ملی۔ابھی تو سب استعفے دیں گے لیکن اصل استعفے وہ ہوں گے جو اسپیکر اسمبلی کو دئیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ میری اطلاع کے مطابق مریم نواز بہت پریشان ہیں۔انہوں نے اپنے خلاف کیسز کے گواہوں کو روکنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں یہ ناکام ہو گئی تھیں۔ن لیگی کی قریبی فیملی آئی لیکن مریم نواز نے ان سے ملنے سے بھی انکار کر دیا۔ نواز شریف بھی چند دنوں سے خاموش ہیں، برطانیہ سے بھی کوئی تصویر یا بیان نہیں آ رہا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں بھی کوئی گڑ بڑ چل رہی ہے۔کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف برطانیہ سے کہیں اور منتقل ہو جائیں گے۔رانا عظیم نے مزید کہا کہ آئندہ چند دنوں میں برطانیہ اور لاہور سے بہت بڑی خبر آنے والی ہے،سب ٹی وی پر اسی خبر کو ڈسکس کر رہے ہوں گے۔اس خبر سے پی ایم ایل این اور پی ڈی ایم کی کمر ٹوٹ جائے گی۔ہو سکتا ہے کہ کوئی بہت بڑی گرفتاری
بھی ہو جائے۔دوسری جانب سینئر صحافی صابر شاکر کا بھی کہنا ہے کہ اس طرح کی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ نواز شریف کسی نئی پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں۔اسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی چوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ تین دن قبل ہمارے پاس خبریں سامنے آئی تھیں
کہ نواز شریف سے ایک سعودی وفد ملا ہے۔یہ ملاقات نواز شریف کے بیٹے کے دفتر میں ہوئی۔دونوں کے درمیان کافی دیر تک بات چیت ہوتی رہی،انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز نے جو آخری پریس کانفرنس کی تھی اس میں وہ کافی اکھڑی اکھڑی تھیں۔ان کاکوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آرہا تھا۔
جس سے واضح ہو رہا تھا کہ برطانوی حکومت نے نواز شریف کو کہا ہے کہ اس سے پہلے پاکستانی حکومت کا آئینی اور قانونی دبائو آئے کہ ایک بندہ جو سزا یافتہ ہے وہ علاج کے لیے لندن گیا ہے لیکن واپس نہیں آ رہا،اس سے تاثر پیدا ہوتا ہے کہ برطانیہ مجرموں کو پناہ دے رہا ہے تو لہذا
نواز شریف یا تو اپنے ملک چلے جائیں یا پھر کہیں اور منتقل ہو جائیں۔اب سعودی عرب نواز شریف کو پناہ دیتا ہے یا نہیں یہ وقت بتائے گا تاہم سعودی عرب میں ایک اہم شخصیت کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری روابط ہیں۔ وہ پہلے بھی شریف خاندان کی مدد کرتے رہے ہیں اور اب مدد کر رہے ہیں۔