پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے ، اگر فیصلوں کو نہیں ماننا تو اسمبلی کا کیا فائد ،اس بند کر دیا جائے ،اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی شدید برہم ہو گئے

21  دسمبر‬‮  2020

لاہور( این این آئی) سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے وزیر آباد کارڈیالوجی کے لئے بجٹ کا اجراء نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کیا کررہی ہے ،اسمبلی سے پاس کردہ بجٹ کو کیوں نہیں جاری کیا جا رہا؟ ،اگر اسمبلی کے فیصلوں کو نہیں ماننا تو اس اسمبلی کا کیا فائدہ اسے بند کر دیاجائے،سپیکر نے فنڈز کے اجراء کا معاملہ سپیشل کمیٹی کے سپرد کر دیا ،

پنجاب اسمبلی کے ایوان نے پانچ آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کی منظوری دید ی جبکہچار مسودات قانون بھی متعارف کرائے گئے ۔پنجا ب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے اڑھائی گھنٹے کی غیر معمولی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہو ا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر انصر مجید نے محکمہ محنت و انسانی وسائل کے بارے میں سوالوں کے جوابات دئیے ۔ وقفہ سوالات کے دوران سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے مفاد عامہ کے منصوبے کے فنڈز کی عدم دستیابی کے حوالے سے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کیا کررہی ہے ،اسمبلی سے پاس کردہ بجٹ کو کیوں نہیں جاری کیا جا رہا؟ ،اگر اسمبلی کے فیصلوں کو نہیں ماننا تو اس اسمبلی کا کیا فائدہ اسے بند کر دیاجائے۔کیا فائدہ ایسے بجٹ کا جو کمیٹیوں میں گھومتا رہے، وزیراعظم عمران خان نے بھی اس منصوبے کا افتتاح کیاتھا،میں نے وزیراعلی پنجاب کو بھی کہا لیکن وزیر آباد کارڈیالوجی کا کچھ نہیں بنا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ حکومت کیا کررہی ہے ،اسمبلی سے پاس کردہ بجٹ کو کیوں نہیں جاری کیا جا رہا؟،اگر اسمبلی کے فیصلوں کو نہیں ماننا تو اس اسمبلی کا کیا فائدہ اسے بند کر دیاجائے۔فنانس کمیٹی آف ڈویلپمنٹ منصوبوں کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے،حکومت کیا کررہی ہے ،پی ٹی آئی حکومت کا اس وجہ سے منصوبہ سامنے نہیں آرہا۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے

معاملہ سپیشل کمیٹی نمبر بارہ کے سپرد کر دیا۔مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی سمیع اللہ خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سیف الملوک کھو کھر کا گھر قانونی غیر قاونونی قرار پاتا ہے،دوسری طرف وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوتا ہے وزیراعظم صدارت کرتے ہیں اور سی ڈی اے کا زوننگ بل پیش ہوتا ہے ،اس زوننگ قانون میں بنی گالا کی ریگولرائزیشن کے لیے کاروائی کی جاتی ہے،

وزیراعظم کو چاہیے تھا اس کابینہ اجلاس کی صدارت نہ کرتے۔انہوں نے دعویٰ کیاکہ 106روپے سکیئر فٹ قیمت لگائی گئی اور کل 12لاکھ قیمت لگا کر بنی گالہ کی300کینال کے گھر کوریگو لرائز کردیا گیا۔اس موقع پر سپیکر نے رکن اسمبلی سمیع اللہ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کو ئی زمین ہے تو اس کو بھی ریگولرائز کروا دیتے ہیں،اس پر سپریم کورٹ میں بھی تفصیل سے بات ہوچکی ہے،

ہر ایک کا کیس مختلف ہوتا ہے ،اگر دس سال آپ کی حکومت کے کیس نکالیں گے تو بہت کچھ سامنے آجائے گا ،یہ کٹا نہ کھلوائیں ورنہ بہت کچھ سامنے آئے گا،ابھی تک اورنج ٹرین کے متاثرین کو پیسے نہیں دیئے گئے،اگر آپ نے کھوکھر برادران کے گھر کا جواب لینا ہے تو ایوان میں بحث کے لئے ایک دن مقررکرلیںپھر ایل ڈی اے کے ذریعے ساری تفصیلات سامنے آجائیں گی ۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ

یہ جتنی تعمیرجاتی امرا ء میں ہوئی کوئی نقشہ منظور ہوا ہے تو بتایا جائے ،سپیکر صاحب آپ نے درست کہا کہ یہ کٹا نہ کھولیں توبہتر ہے۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ میں نے کبھی لطیفہ نہیں سنایا میں نے ہمیشہ اقوال زریں بیان کئے ،وزیرتعلیم کو آج تک یہی نہیں پتہ لطیفہ کیا ہوتا ہے اور اقوال زریں کیا ہوتے ۔اپوزیشن کے متعلق جو پنڈورا بکس ہے وہ کیوں حکومت چھپا رہی ہے،

موجودہ حکومت دو سال سے چو ر چور بول رہی ہے ، حکومت سلائی مشین کی کمائی کھائے کوئی مسئلہ نہیں ،بنی گالہ ریگولرائز کرائے کوئی بات نہیں،ڈھائی سال تک کاشتکاروں اور دکانداروں کو لوٹا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حلقوں میں سڑکوں کی بری حالت ہے اگر ہم نے خود بنوائیں تو بولیں گے کہ لوٹ کر کھا گئے ۔اس دوران حکومتی ارکان اسمبلی کی جانب شور شرابہ شروع ہو گیا جس پر

سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے شور شرابہ کرنے والے حکومتی ارکان کو ڈانٹ دیا اور کہا کہ آج حکومتی آرڈیننسز غیر موثر ہونے جارہے ہیں ،اگر شور شرابہ بند نہ کیا تو اجلاس ملتوی کردوں گا ،حکومت کا سارا بزنس رہ جائے گا ۔سپیکر کی تنبیہ کے بعد حکومتی اراکین خاموش ہوگئے جس کے بعد وزیر قانون راجہ بشارت نے آرڈینینسز کی مدت میں توسیع کیلئے تحاریک

ایوان میں پیش کیں۔اس موقع پراپوزیشن نے ایوان میں شور شرابہ کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور نعرے لگاتے رہے ۔اسی شور شرابے میں حکومتی بزنس ایوان میں پیش کیا گیا ۔ ایوان نے شوگرفیکٹریز (کنٹرول ) ترمیمی آرڈیننس 2020،پنجاب لوکل گونمنٹ ترمیمی آرڈیننس2020، ،کمپنیز پرافٹ ( ورکرزپارٹیسپیشن) ترمیمی آرڈیننس2020،پنجاب اوورسیز پاکستانی کمیشن آرڈیننس2020،پنجاب

ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس ( ترمیمی ) آرڈیننس 2002 اورپنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ( ترمیی ) آرڈیننس 2020 کی مدت میں نوے روز کی توسیع کی منظوری دیدی ۔اجلاس میں چار مسودات قانون بھی متعارف کرائے گئے جن میںپنجاب پرائیویٹائزیشن بورڈ بل ،پنجاب ڈرگز بل، کام کے مقام پر خواتین کو ہراساں کرنے سے روکنے ،سائوتھ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور ڈیرہ غازی خان شامل ہیں۔اپوزیش کے اسی شور شرابے میں اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہوگیا جس کے بعد سپیکر نے اجلاس آج منگل دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا ۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…