اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی کابینہ نے ریپ کے مجرم کو کیمیکل کے ذریعے نامرد بنانے سے متعلق مجوزہ قانون سے مجرم کی بحالی اور نامردی کیلئے رضامندی کی شرط ختم کردی ۔ نوٹیفائیڈ بورڈ کے ذریعے مجرم کو سزا کے علاوہ کیمیکل یاادویات کے ذریعے نامرد بنایا جائے گا۔رونامہ 92میں شائع سہیل اقبال بھٹی کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے
قانون کے سیکشن 376 میں ریپ کے مجرم کو نامرد بنانے سے متعلق رضامندی حاصل کرنے کی قانونی گنجائش رکھی تھی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی کابینہ نے اینٹی ریپ آرڈیننس2020کے حتمی مسودے سے مجرم کی رضامندی اور بحالی کی شرط حذف کرنے کی منظوری دی۔ مقدمے کی تحقیقات کے حوالے سے کوتاہی برتنے یا غلط معلومات فراہم کرنے والے پولیس افسر اور سرکاری ملازم کو3 سال سزا اور جرمانہ عائد کیا جائیگا۔ وزارت قانون نے اینٹی ریپ آرڈیننس 2020 اور کریمنل لاء ترمیمی بل آرڈیننس جاری کرنے کیلئے صدرمملکت کو ارسال کردئیے ہیں۔ رواں ہفتے صدر مملکت کی جانب سے منظوری کے بعد آرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے ۔92 نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ نے اینٹی ریپ آرڈیننس کے حتمی مسودے میں اہم ترین ترمیم کی منظوری دی جسکے نتیجے میں اینٹی ریپ قانون ریپ کے مجرمان کے خلاف کارروائی کیلئے اورانہیں نشان عبرت بنانے کیلئے مزید موثر ہوگیا ہے ۔سرکاری ملازم کو موصول ہونے والی ایسی معلومات جو کہ غلط ہوں اور سرکاری ملازم کے علم میں ہونے کے باوجود کارروائی نہ کرنے کی صورت میں سرکاری ملازم کو تین سال اور جرمانے کی سزا سنائی جائے گی۔آرڈیننس کے مقاصد حاصل کرنے کیلئے وزیراعظم کی جانب سے فنڈ تشکیل دیا جائے گا ۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے
فنڈ میں گرانٹ دی جائے گی۔مقامی،قومی اور بین الاقوامی ایجنسیوں،نجی کمپنیوں اور فرد واحد سے بھی امداد لی جائے گی۔ وزیر اعظم کی جانب سے ملک بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ضرورت کے مطابق اینٹی ریپ کرائسز سیلز تعمیر کرنے کا حکم دیا جائے گا جن میں تمام طبی سہولیات دستیاب ہونگی۔تمام ثبوتوں کو اکٹھا کرنے کے بعد انہیں محفوظ کرنا،فارنزک کرنا،ایف آئی آر درج کرنا
اینٹی ریپ کرائسز سیلز کی ذمہ داری ہو گی۔وزیر اعظم کی جانب سے خصوصی کمیٹی کی تجاویز کی روشنی میں اینٹی ریپ کرائسز سیلز کو ہدایات جاری کی جائیں گی۔لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کی جانب سے مظلوم کی قانونی معاونت کی جائے گی۔متاثرہ فرد اور گواہان کی حفاظت کیلئے نظام ترتیب دیا جائے گا جسکے تحت متاثرہ فرد اور گواہ کی سکیورٹی کے انتظامات کے علاوہ انکی شناخت کو
خفیہ رکھا جائیگا۔آڈیو اور وڈیو لنک کے ذریعے بیانات قلمبند کئے جائیں گے ۔وزارت قانون و انصاف کی جانب سے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی،خصوصی کمیٹی آرڈیننس پر عملدر آمد کیلئے وفاقی،صوبائی وزارتوں،ڈویژن،ایجنسی اور اتھارٹی تک رسائی حاصل کر سکے گی۔خصوصی کمیٹی کے پاس وفاقی اور صوبائی وزارتوں اور دفاتر سے معلومات وصول کر نے کا اختیار ہو گا۔خصوصی کمیٹی سے عدم تعاون کی صورت میں کمیٹی معاملے کو متعلقہ حکام کے سامنے اٹھا سکے گی۔مقدمے کے خاتمے کے بعد عدالت مجرم کو متاثرہ فرد کو جرمانے کی رقم کا کچھ حصہ ادا کرنے کا حکم دے سکے گی۔