لاہور (آن لائن) صوبائی دارالحکومت لاہور میں 13دسمبر کے جلسے کے باعث شہر میں سیاسی موسم انتہائی گرم ہو گیا ہے ،مینا رپاکستان پر جلسے کے انعقاد کیلئے مسلم لیگ (ن) متحرک ہو گئی ہے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی جانب سے تحریک کے پہلے مرحلے کے آخری جلسے کوکامیاب جبکہ حکومت کی جانب سے جلسے کو ناکام بنانے کیلئے مقابلہ جاری ہے ،
پی ڈی ایم اور حکومت دونوں کی جانب سے اپنی اپنی حکمت عملی کو کامیاب بنانے کیلئے مختلف پلان ترتیب دئیے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے 13 دسمبر کو منعقد ہونے والے جلسے کی میزبان مسلم لیگ (ن) نے رہنمائوں کو ہر ڈویژن سے دس ہزار کارکنان مینار پاکستان پہنچانے کی ذمہ داری سونپی ہے جبکہ اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر ضلع سے ایک ہزار کارکنوں کو ضرور شرکت کرائیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے حکومت کی منصوبہ بندی کو کائونٹر کرنے کے لئے مختلف پلان ترتیب دئیے ہیں جس سے صرف قریبی لوگوں سے آگاہ کیا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم نے جلسے کی کامیابی کے لئے ہر طرح کے اقدامات کیلئے تین طرح سے منصوبہ بندی کی ہے اور اسے پلان اے ، بی اور سی کا نام دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب حکومت بھی متحرک ہو گئی ہے اور جلسے کو ناکام بنانے کے لئے عملی اقدامات شروع کر دئیے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کے دیگر اضلاع سے آنے والے کارکنوں کو ان کے اضلاع میں روکا جائے گا، اس حوالے سے مقامی ضلعی انتظامیہ نے فہرستیں تیار کر کے حکام کو بھجوا دی ہیں۔لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینر لگائے جائیں گے اور اس حوالے سے لاہور جلسے کے شرکا ء کی ممکنہ مزاحمت روکنے کے لیے دیگر اضلاع سے پولیس نفری بھی بلائی جائے گی ۔جلسے میں شریک رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مقدمات بھی درج کیے جائیں گے۔دریں اثناء سینئر مرکزی قیادت کی بجائے دوسرے اور تیسرے درجے کی قیادت اور متحرک کارکنوں کی گرفتاریاں بھی زیر غور ہیں۔ دوسری جانب جاتی امرا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ اس ملک کی خدمت ہمیشہ مسلم لیگ (ن) نے کی اور آئندہ بھی وہی کرے گی، اس ملک میں مستقبل صرف (ن) لیگ کا ہی ہے۔ ڈی جے بٹ کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی جلسوں میں خدمات دیتے رہے، ہم ان پر تشدد اور حراست کی مذمت کرتے ہیں۔ اب عمران خان کا مقابلہ نواز شریف نہیں بلکہ ڈی جے بٹ سے ہے۔ نواز شریف کا مقابلہ عمران خان نہیں بلکہ لانیوالوں سے ہے، یہ حکومت جلد انجام کو پہنچے گی۔ عمران خان ڈھائی سال سے ہاتھ جوڑ کر این آر او مانگ رہے ہیں ۔