لاہور ہائی کورٹ کا نیب کو چوہدری برادران کے خلاف مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم

3  دسمبر‬‮  2020

لاہور( این این آئی)لاہورہائیکورٹ نے چودھری برادران کی چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران ڈی جی نیب کو ایک بار پھر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کی

درخواستوں پر سماعت کی ۔ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد رپورٹ سمیت عدالت میں پیش ہوئے ۔چودھری پرویز الٰہی اور چودھری شجاعت حسین کی طرف دسے امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ17 سال کے عرصے سے ایسا لگتاہے کہ جیسے یہ انکوائری سر خانے میں پڑی رہی جسٹس صداقت علی خان نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا 19 اکتوبر 2017 کو آپ نے ذاتی طور پر کیس شروع کیا؟ ۔ ڈی جی نیب نے جواب دیا کہ چیئرمین نیب نے زیر التوا ء کیسز پر کام کرنے کا حکم دیا۔2015 سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نجم عباس کے پاس یہ انکوائری زیر التوا ء تھی۔27 جنوری 2017 کو تفتیشی افسر نے ریجنل بورڈ میٹنگ میں انکوائری بند کرنے کی درخواست بھیجی، ،27 جنوری 2017 کو ہی ریجنل بورڈ نے چیئرمین کو معاملہ بھجوا دیا۔ جسٹس صداقت علی خان نے گفتگو کے دوران مداخلت کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے درمیان میں بولنے کی کوشش کی تو آپ کو اور ڈی جی نیب کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیں گے ۔ فاضل عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے یہ رپورٹ ڈی جی نے خود تیار نہیں کی اسی وجہ سے لقمے لے رہے ہیں، معلوم ہو رہا ہے ڈی جی نیب کسی کی تیار کی ہوئی رپورٹ پڑھ رہے ہیں۔ ڈی جی نیب نے کہا کہ سر میں نے خود رپورٹ تیار کی ہے ابھی پڑھ کر بتادیتا ہوں، جب ریفرنس بند کرنے کی درخواست کی گئی

تب میری تقرری نہیں ہوئی تھی۔ جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ آپ نے ریفرنس بند کرنے کی تاریخ غلط بتائی ہے، 16 دسمبر 2016 میں تفتیشی افسر نے ریفرنس بند کرنے کی درخواست دی تھی ۔نیب کے افسر چودھری خلیق الزمان نے کہا کہ اس وقت کے ریجنل بورڈ نے انکوائری بند کرنے کی منظوری دی تھی اور میرے دستخط بھی موجود ہیں۔ جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ

آپ پھر اس کیس کو دوبارہ کھولنے کے حق میں دلائل دے سکتے ہیں؟ہم سمجھتے ہیں کہ ڈی جی آپ کی رائے کیساتھ یہاں آئے ہیں۔چودھری خلیق الزمان نے کہاکہ سر میں نے تو ابھی فائل ہی نہیں دیکھی۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا اس کیس کی تحقیقات اسسٹنٹ دائریکٹر نجم ہی کر رہا ہے؟ ۔ ڈی جی نیب

نے کہا کہ جی سراسسٹنٹ ڈائریکٹر نجم کو ہی دوبارہ انکوائری سونپی گئی ہے۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہا کہ مذکورہ افسر تو اپنی رائے دے چکا ہے یہ کیسے دوبارہ کیس کی تحقیقات کر سکتا ہے؟ ۔جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ڈی جی صاحب آپ تیاری کیساتھ نہیں آئے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…