اسلام آباد ( آن لائن )ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے کہا ہے کہ کم آمدنی والے لوگوں کیلئے اپنے گھر کے خواب کی تکمیل کیلئے قرض کی شرائط کو انتہائی نرم رکھا گیا ہے ، جن لوگوں کے پاس اپنی آمدن ثابت کرنے کیلئے موثر دستاویزات نہیں ہوںگی ان کیلئے پراکسی استعمال ہو گی جس کے تحت ان کے یوٹیلٹی بلز ، موبائل فون کے استعمال اور بچوں کی سکول فیسوں سے جائزہ لیا
جائے گا ، کوشش ہے کہ اس سکیم میں انشورنس کی سہولت بھی ہو جائے اور یہ بھی کوشش ہے کہ اس کا بوجھ قرض لینے والے پر نہ ہو ،حکومت اس سکیم میں مارک اپ کی شرح کو کم کرنے کیلئے سبسڈی دے گی اور حکومت نے 33ارب روپے مختص کر دئیے ہیں۔ایک انٹر ویو میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیماکامل نے کہا کہ قرض کے حصول کے لئے درخواست دینے والوںسے کہوںگی کہ اگر انہوں نے گھر خریدنا ہے یا گھر بناناہے تو اس کیلئے مکمل ہوم ورک کر کے جائیں ، ویسے بینک بھی آپ کی معاونت کریںگے لیکن اس ہوم ورک سے درخواست دہندہ کو بہت سے چیزیں سمجھنے میںمدد ملے گی ۔انہوںنے کہاکہ درخواست دینے کے لئے آمدن کی قطعا کوئی شرط نہیںہے ، ایک گھر میں رہنے والے اپنی آمدن اکٹھی کر کے بھی بتا سکتے ہیں ۔اگر کوئی لاکھ دس لاکھ قرض لیتا ہے تو وہ پہلے سال 6600،دوسرے سال 7500اور تیسرے سال 9ہزار روپے تک قسط ہو گی ۔ انہوںنے بتایا کہ سکیم کے بعد اب تک 80کروڑ کے قرضوں کی منظوری دی جا چکی ہے ۔ ہماری کوشش ہے کہ نئے گھر بنیں کیونکہ اس سے معیشت کو بھی عروج ملے گا ۔ انہوںنے ڈیفالٹ کرنے کی صورت میں کارروائی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہاکہ نہ صرف بینک بلکہ قرض لینے کو بھی تحفظ دیا گیا ہے ۔اگر کوئی شخص بیمار ہو جاتا ہے یا خدانخواستہ اس کی نوکری چلی جاتی ہے تو اس کیلئے
بھی ٹائم پیریڈ ہوگا ۔ کوئی بھی شخص پانچ سال تک گھر فروخت نہیںکر سکتا اور گھر کی دستاویزات بینک کے پاس ہوں گی ۔ڈیفالٹ کرنے کی صورت میںنوٹسز دئیے جائیں گے اور نوٹسز کے اجرا میں وقفہ ہوگا ایسا نہیں ہوگا کہ آج نوٹس دیا اور کل آکر گھر سے نکال دیا جائے ۔