منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

تاجروں نے کاروباری دورانیے کو مسترد کردیا، حکومت کو الٹی میٹم

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) چھوٹے تاجروں نے حکومت کے کاروباری دورانیے کو مسترد کرتے ہوئے صبح 10 بجے تا 8 بجے شب کاروباری شیڈول جاری کرنے کے حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔چھوٹے تاجروں نے حکومت کے کاروباری دورانیے کومسترد کرتے ہوئے صبح 10 بجے تا 8 بجے شب کاروباری شیڈول جاری کرنے کے حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے،

یہ الٹی میٹم بدھ کوآل سٹی تاجر اتحاد کے صدر شرجیل گوپلانی نے حکیم شاہ ودیگرمارکیٹوں کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران دیا۔انہوں نے کہا کہ حکومتی طے شدہ کاروباری اوقات ناقابل عمل ہیں کیونکہ سورج صبح 7 بجے طلوع ہوتا ہے لہذا تاجر کس طرح صبح 6 بجے کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔ اگرمطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہمارا آئندہ کا لائحہ عمل سخت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کاروباری مراکز رات 10 بجے بند کرنے کے احکامات ہیں لیکن سندھ حکومت غیرمنصفانہ فیصلے کررہی ہے۔تاجر کورونالاک ڈان کے باعث دیوالیہ پن کا شکار ہورہے ہیں لہذا لاک ڈان زدہ علاقوں کے متاثرہ تاجروں کے مسائل سندھ حکومت حل کرے۔انہوں نے بتایاکہ گزشتہ روز تاجروں پر50 ہزار سے 5 لاکھ تک جرمانے کیے گئے حکومت تاجروں کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی بجائے ایس او پیز پرعمل درآمد کو یقینی بنائے۔چیف جسٹس اورآرمی چیف اس معاملے پرتوجہ دیں۔انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ ٹیکس اداکرنے والے کراچی کے تاجروں کو انکاجائز حق دیاجائے۔پچھلے لاک ڈان میں کسی ریسٹورینٹ اور مارکیٹ کی دوکان سے کوئی ملازم فارغ نہیں ہوا۔ایف بی آر کی رپورٹ کے برعکس مارکیٹوں میں 15 ہزارارب کی رولنگ کی کمی ہوئی ہے۔ ٹمبر مارکیٹ 8 تاجروں نے مجبورا اپنی دکانیں فروخت کردی ہیں۔ متعدد دکانداروں کے گھروں کے

دستاویزات بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔ وزیر اعلی نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ماسک تقسیم کرنے کی ذمہ داری کمشنر کی ہوگی۔ مارکیٹوں میں 100 فیصد لوگ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرسکتے لہزا 50 ہزارروپے کا جرمانہ ناانصافی ہے جسے کم کیا جائے۔سندھ حکومت بھی ہمیں کے پی اور پنجاب والا ماحول فراہم کرے۔ تاجروں کو سندھ بورڈ آف ریونیو کے ٹیکسوں ادائیگیاں

روکنے پرمجبورنہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تاجربرادری اپنی مارکیٹیں بند کرکے باہر احتجاج کرسکتی ہے۔ کیونکہ اب ہم نہیں چاہتے کہ اب کوئی تاجربھی خود کشی کرے۔ انہوں نے کہا کہ کوروناوبا کے پھیلاو کے باوجود گلگت میں جلسے کیے گئے۔کورونا پھیلانے میں حکومت اوراپوزیشن ملوث ہے۔ حکومت وانتظامیہ تاجروں کے بلزاور ملازمین کو تنخواہیں ادا کرے

تو ہم 2 ماہ دکانیں بند کرسکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں حکومت مذاکرات کرے اور مارکیٹوں میں چھاپوں کا سلسلہ ختم کرے۔ حکیم شاہ نے کہا کہ پولیس مارکیٹوں میں زبردستی دکانیں بند کرارہی ہے۔ کراچی کی مارکیٹوں میں ایس او پیز پر عمل کرانا حکومت سندھ کی زمہ داری ہے۔کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر میڈیا پرکارکردگی دکھانے کے لیے یہ کارروائیاں کررہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…