تاجروں نے کاروباری دورانیے کو مسترد کردیا، حکومت کو الٹی میٹم

25  ‬‮نومبر‬‮  2020

کراچی (این این آئی) چھوٹے تاجروں نے حکومت کے کاروباری دورانیے کو مسترد کرتے ہوئے صبح 10 بجے تا 8 بجے شب کاروباری شیڈول جاری کرنے کے حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔چھوٹے تاجروں نے حکومت کے کاروباری دورانیے کومسترد کرتے ہوئے صبح 10 بجے تا 8 بجے شب کاروباری شیڈول جاری کرنے کے حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا ہے،

یہ الٹی میٹم بدھ کوآل سٹی تاجر اتحاد کے صدر شرجیل گوپلانی نے حکیم شاہ ودیگرمارکیٹوں کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران دیا۔انہوں نے کہا کہ حکومتی طے شدہ کاروباری اوقات ناقابل عمل ہیں کیونکہ سورج صبح 7 بجے طلوع ہوتا ہے لہذا تاجر کس طرح صبح 6 بجے کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔ اگرمطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہمارا آئندہ کا لائحہ عمل سخت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کاروباری مراکز رات 10 بجے بند کرنے کے احکامات ہیں لیکن سندھ حکومت غیرمنصفانہ فیصلے کررہی ہے۔تاجر کورونالاک ڈان کے باعث دیوالیہ پن کا شکار ہورہے ہیں لہذا لاک ڈان زدہ علاقوں کے متاثرہ تاجروں کے مسائل سندھ حکومت حل کرے۔انہوں نے بتایاکہ گزشتہ روز تاجروں پر50 ہزار سے 5 لاکھ تک جرمانے کیے گئے حکومت تاجروں کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی بجائے ایس او پیز پرعمل درآمد کو یقینی بنائے۔چیف جسٹس اورآرمی چیف اس معاملے پرتوجہ دیں۔انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ ٹیکس اداکرنے والے کراچی کے تاجروں کو انکاجائز حق دیاجائے۔پچھلے لاک ڈان میں کسی ریسٹورینٹ اور مارکیٹ کی دوکان سے کوئی ملازم فارغ نہیں ہوا۔ایف بی آر کی رپورٹ کے برعکس مارکیٹوں میں 15 ہزارارب کی رولنگ کی کمی ہوئی ہے۔ ٹمبر مارکیٹ 8 تاجروں نے مجبورا اپنی دکانیں فروخت کردی ہیں۔ متعدد دکانداروں کے گھروں کے

دستاویزات بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔ وزیر اعلی نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ماسک تقسیم کرنے کی ذمہ داری کمشنر کی ہوگی۔ مارکیٹوں میں 100 فیصد لوگ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرسکتے لہزا 50 ہزارروپے کا جرمانہ ناانصافی ہے جسے کم کیا جائے۔سندھ حکومت بھی ہمیں کے پی اور پنجاب والا ماحول فراہم کرے۔ تاجروں کو سندھ بورڈ آف ریونیو کے ٹیکسوں ادائیگیاں

روکنے پرمجبورنہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تاجربرادری اپنی مارکیٹیں بند کرکے باہر احتجاج کرسکتی ہے۔ کیونکہ اب ہم نہیں چاہتے کہ اب کوئی تاجربھی خود کشی کرے۔ انہوں نے کہا کہ کوروناوبا کے پھیلاو کے باوجود گلگت میں جلسے کیے گئے۔کورونا پھیلانے میں حکومت اوراپوزیشن ملوث ہے۔ حکومت وانتظامیہ تاجروں کے بلزاور ملازمین کو تنخواہیں ادا کرے

تو ہم 2 ماہ دکانیں بند کرسکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں حکومت مذاکرات کرے اور مارکیٹوں میں چھاپوں کا سلسلہ ختم کرے۔ حکیم شاہ نے کہا کہ پولیس مارکیٹوں میں زبردستی دکانیں بند کرارہی ہے۔ کراچی کی مارکیٹوں میں ایس او پیز پر عمل کرانا حکومت سندھ کی زمہ داری ہے۔کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر میڈیا پرکارکردگی دکھانے کے لیے یہ کارروائیاں کررہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…