اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چار سفارت خانے ملک میں سیاسی انتشار پھیلانے کے لئے متحرک ہیں، اس بات کا انکشاف معروف صحافی صابر شاکر نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کیا، انہوں نے کہا کہ اس کوشش میں کل ایک سفارت خانہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان میں امریکی سفارتخانے نے وضاحت کی ہے کہ ہمارے سفارتخانے کے سوشل میڈیا
اکاؤنٹ کا بلاجواز استعمال ہوا بلا اجازت کی گئی ٹویٹ سے پیدا ہونے والے ابہام پر سفارتخانہ معذرت خواہ ہے۔ اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانے نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا ٹویٹ ری ٹویٹ ہونے کے معاملے پر جاری وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ رات ہمارے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا بلاجواز استعمال ہوا سفارتخانہ نہ سیاسی پیغامات ری ٹویٹ کرتا ہے اور نہ ہی ان کی تشہیر کرتا ہے بلااجازت کی گئی پوسٹ سے پیدا ہونے والے ابہام پر معذرت خواہ ہیں واضح رہے کہ سفارتخانے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں ہارنے سے متعلق امریکی اخبار کا ایک لنک پوسٹ کیا تھا احسن اقبال نے امریکی اخبار کا کالم ٹویٹ کیا جسے امریکی سفارتخانے کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیاگیا امریکی اخبار کی شہ سرخی تھی کہ ٹرمپ کی ہار دنیا کے بازاری لیڈروں اور ڈکٹیٹروں کے دھچکا ہے اس پر احسن اقبال نے ری ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان میں ایک ایسا ہے جسے جلد باہر کا راستہ دکھا دینگے امریکی سفارتخانے کے اس ری ٹویٹ پر شہریوں اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید اور مذمت کی گئی جبکہ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان میں امریکی سفارتخانہ تاحال ٹرمپ کے طریقہ کار کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور مفرور سزا یافتہ ملزم کی حمایت اور ہماری داخلی سیاست میں مداخلت
کر رہا ہے شیریں مزاری نے سفارتخانے کے ری ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مون رائے ڈاکٹرائن بھی ایک صدی قبل دفن ہوچکی ہے امریکی سفارتخانے کو سفارتی اقدار کامظاہرہ کرنا چاہیے اور اپنے ٹویٹ پر وضاحت کرنی چاہیے کہ اس میں کتنی صداقت ہے یا پھر معذرت
پر مبنی ٹویٹ کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر ریلوے شیخ رشید احمدکا کہنا تھا کہ لوگ پاکستانی اداروں کو انڈر ایسٹیمیٹ کرتے ہیں۔ پاکستانی اداروں کے پاس سب معلومات ہیں، پاکستانی ادارے سی آئی اے اور ایم آئی 6 جیسے اداروں سے بھی آگے ہیں، کیوں کہ یہ لوگ مخلص ہیں۔