اسلام آباد( آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واوَڈا کی کیس کی کارروائی فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سٹے کسی صورت نہیں دوں گا ،الیکشن کمیشن سے ریکارڈ آچکا ہے دیکھ کر فیصلہ کر دیں گے ۔بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کی نا اہلی کی درخواست پر سماعت کی ،
سماعت کے آغاز پر ہی فیصل واوڈا کے وکیل جانب سے کیس کی کارروائی فوری روکنے کی درخواست دائرکرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن میں 4 درخواستیں زیر سماعت ہیں جس پر بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن جا کر کہتے ہیں کہ معاملہ ہائی کورٹ میں بھی چل رہا ہے۔عدالت نے فیصل واوڈا کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جواب جمع کروا دیا ہے؟ آپ نے الیکشن کمیشن کی آرڈر شیٹس درخواست کے ساتھ کیوں نہیں لگائیں؟ آپ الیکشن کمیشن میں بھی نہیں پیش ہو رہے۔ الیکشن کمیشن نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ ریکارڈ کے ساتھ دہری شہریت نہ رکھنے کا فیصل واوڈا کا بیان حلفی بھی دیا ہے ،ریکارڈ کو دیکھ کر فیصلہ دیں گے ۔وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واضح حکم دیا تھا کہ جواب جمع کرائیں تو کیوں نہیں کرایا ؟الیکشن کمیشن نے فیصل واوَڈا کے کاغذات نامزدگی سمیت تمام ریکارڈ عدالت میں جمع کروا دیا اور کہا کہ فیصل واوڈا کے وکیل ادھر پیش نہیں ہورہے اور یہاں بھی یہی کر رہے ہیں۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے ساتھ چھپن چھپائی کا کھیل نہ کھیلیں، ان چیزوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔کیس یہ ہے فیصل واوڈا کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت دہری شہریت رکھتے تھے اور 11 جون 2018 کو بیان حلفی جمع کرایا کہ دہری شہریت نہیں رکھتے جبکہ شہریت ترک کرنے کی درخواست تو بعد میں 25 جون 2018 کو منظور ہوئی تو اس کا مطلب ہے کہ جب بیان حلفی جمع کروایا گیا تو وہ امریکی شہری تھے۔عدالت نے فیصل واوڈا کی جانب سے نا اہلی کیس کی سماعت فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی ۔