پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

دسمبر، جنوری میں ایسا کیا ہونے والا ہے جس کا بوڑھا شیر اور مریم شیرنی اظہار کر رہے ہیں؟کیا پی ڈی ایم کے جلسوں سے تحریک انصاف کی حکومت کو کوئی خطرہ ہے؟سہیل وڑائچ کے حیران کن انکشافات

datetime 21  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے کالم ’’غصے میں عقل جاتی رہتی ہے ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ چیتے کے لیے بہتر تو یہی ہوتا کہ وہ غصے کو تھوکتا، ہوش و خردسے کام لیتا، ڈیلیوری پر توجہ دیتا، مہنگائی، بیروزگاری اور افراطِ زر کو قابو میں لانے کے لیے پالیسیاں لاتا، سرکاری ملازموں کی حالت زار کا خیال کرتا یا کچھ ایسا کرتا کہ سب قائل ہوتے مگر چیتا غصہ ہو رہا ہے،

پیچ و تاب کھا رہا ہے، شیر یہی تو چاہتا ہے کہ فضا میں سیاسی کشیدگی ہو، حکومت کی توجہ گورننس سے ہٹ جائے۔روزنامہ جنگ میں شائع معروف صحافی سہیل وڑائچ نے لکھا ہے کہ جنگل کی عقل مند لومڑیاں اور پریشان گلہریاں ایک دوسرے سے پوچھ رہی ہیں جلسوں کے بعد کیا؟ دسمبر، جنوری میں ایسا کیا ہونے والا ہے جس کا بوڑھا شیر اور مریم شیرنی اظہار کر رہے ہیں؟ بظاہر کوئی حکومت جلسے جلوسوں سے نہیں جاتی اگر جونیجو اور جنرل ضیاء الحق 10اپریل 1986کے بےنظیر بھونچال کو برداشت کرکے قائم رہ گئے تھے تو پھر پی ڈی ایم کے جلسوں سے بھی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔البتہ اپوزیشن جماعتوں کی ریلی خطرناک اقدام ہوگا۔ اگر واقعی اپوزیشن ایک بڑی ریلی اسلام آباد کی طرف لے کر آنے میں کامیاب ہوگئی تو اِس سے سارا نظامِ حکومت معطل ہو جائے گا اور اگر اِس ہجوم میں جارحانہ انداز ہوا تو شاید اِس سے جانی و مالی نقصانات بھی ہوں۔ ہمارے ہاں تو چند ہزار کی ریلی حکومت اور ریاست کی چولیں ہلا دیتی ہے اگر واقعی کوئی بڑی ریلی دارالحکومت آگئی تو اُس کا توڑ کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ جنگل کے جانور اِس طرح کا ڈیڈ لاک نہیں چاہتے، چرند پرند کو معلوم ہے کہ ایسی صورت میں ریاست کی معیشت بالکل بیٹھ جاتی ہے۔ایسا پہلے بھی ہوا ہے اور اگر اِس بار ہوا تو ہمارا بولو رام ہو جائے گا۔ چیتا ایماندار ہے مگر غصے والا ہے، ناتجربہ کار ہے۔ ریاست کو دیکھنا یہ ہوگا کہ سیاسی تصادم اور وہ بھی پنجاب کی سیاسی اور ریاستی قوتوں کے درمیان، نیک شگون ثابت نہیں ہوگا۔

شیر اور چیتے کی لڑائی میں بظاہر چیتے کا لشکر بھاری ہے، فی الحال اسے ہاتھیوں، گھوڑوں اور پیادوں کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ دوسری طرف شیر کا انحصار پیادوں یا پھر ایسی شہ پر ہے جس کا مرکز ابھی ظاہر نہیں ہوا۔ جو لوگ بوڑھے شیر کو جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ وہ آخری لڑائی میں آخری وار تب ہی کرتا ہے جب اُس نے پورا حساب کتاب لگا لیا ہوتا ہے۔ وہ چیتے کی طرح غصے میں

ردِعمل نہیں دیتا بلکہ اپنے غصے کا اظہار صرف اُس وقت کرتا ہے جب اُس کی ٹائمنگ ٹھیک ہو۔شطرنج کے سارے مبصرین دم سادھے بیٹھے ہیں کہ بوڑھے شیر کے پاس وہ خفیہ کارڈ کونسا ہے جس کی بنیاد پر وہ برسرپیکار ہے۔ وہ اِس وقت نہیں لڑا جب اقتدار سے نکالا گیا، تب بھی نہیں لڑا جب نااہل ہوا، اُس وقت بھی نہیں لڑا جب قید ہوا۔ اب آخر اُس کو کس کی شہ ملی ہے یا کونسا کارڈ ہاتھ آیا ہے کہ وہ پھر سے شیر ہو گیا ہے؟

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…